انسانی کہانیاں عالمی تناظر

نیجر میں بے یارومدگار مہاجرین کی مدد کرنے کا مطالبہ

نیجر کے علاقے بالے یارہ میں گھر بار چھوڑنے پر مجبور لوگوں میں نقدی تقسیم کی جا رہی ہے۔
© WFP Niger
نیجر کے علاقے بالے یارہ میں گھر بار چھوڑنے پر مجبور لوگوں میں نقدی تقسیم کی جا رہی ہے۔

نیجر میں بے یارومدگار مہاجرین کی مدد کرنے کا مطالبہ

انسانی امداد

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرت (آئی او ایم) نے نیجر میں انسانی راہداری قائم کرنے کے لیے کہا ہے تاکہ بھٹکتے مہاجرین کی رضاکارانہ واپسی ممکن بنائی جائے۔

یہ مہاجرین جولائی میں ملک پر فوجی قبضے کے بعد سرحدیں اور ملکی فضائی حدود بند ہونے کے باعث بے یارومددگار ہیں۔

Tweet URL

'آئی او ایم' کے ریجنل ڈائریکٹر کرسٹوفر گیسکون نے جینیوا میں صحافیوں کو بتایا ہے کہ ملک میں آئی او ایم کے سات عبوری مراکز میں 4,800 مہاجرین کو رکھا گیا ہے جو رضاکارانہ طور پر واپسی کے منتظر ہیں۔ بنیادی طور پر ان کا تعلق مغربی افریقہ کے ممالک مالی، گنی، سینیگال اور نائجیریا سے ہے۔ 

خصوصی پروازیں 

کرسٹوفر گیسکون کا کہنا ہے کہ لوگوں کی وطن واپسی کے لیے خصوصی پروازیں شروع کرنے میں ہوائی اڈے تک رسائی بہت اہم ہے۔ 

انہوں نے بتایا کہ آئی او ایم کے عبوری مراکز میں گنجائش سے 40 فیصد زیادہ لوگ موجود ہیں اور مراکز سے باہر مزید 1,400 مہاجرین کو مدد کی ضرورت ہے۔ 

ان کے لیے راہداری قائم کرنے سے نیجر میں مسلح لڑائی سے متاثرہ علاقوں میں امداد کی فراہمی میں بھی سہولت ملے گی۔ 

لاکھوں لوگوں کی نقل مکانی 

اقوام متحدہ کے مطابق نیجر میں نقل مکانی پر مجبور ہونے والے 710,000 سے زیادہ لوگ موجود ہیں جن میں پناہ گزین، پناہ کے خواہش مند افراد اور اندرون ملک بے گھر ہونے والے افراد شامل ہیں۔ 

26 جولائی کو ملک پر فوجی قبضے کے بعد جب ہمسایہ ممالک نے اپنی سرحدیں بند کیں اور فضائی پروازیں معطل ہوئیں تو مہاجرین کے لیے ملک چھوڑنا بہت مشکل ہو گیا۔ آئی او ایم کے مطابق ایسے حالات میں انفرادی سلامتی کی فوری ضرورت کے باعث اندرون ملک نقل و حرکت بڑھ گئی ہے۔ 

ماہانہ ایک ملین ڈالر کی ضرورت 

اقوام متحدہ کے ادارے کا کہنا ہے کہ محدود مالی وسائل کے باعث نیجر میں اس کی کارروائیاں محدود ہیں اور اس نے صورتحال کو مکمل انسانی بحران میں تبدیل ہونے سے روکنے کے لیے مالی مدد مہیا کرنے کے لیے کہا ہے۔ 

کرسٹوفر گیسکون کا کہنا ہے کہ ملک کے لیے درکار امداد کی اپیل پر فی الوقت 30 فیصد مالی وسائل ہی جمع ہو پائے ہیں اور عبوری مراکز میں موجود لوگوں کو مدد کی فراہمی کے لیے ہر ماہ کم از کم ایک ملین ڈالر درکار ہیں۔ 

آئی او ایم مہاجرین کے مراکز چلانے اور لوگوں کی رضاکارانہ واپسی کو منظم کرنے کے علاوہ مقامی سطح پر استحکامی پروگرام بھی چلا رہا ہے جس کا مقصد بدحال لوگوں کو مضبوط بنانا، نوکریاں پیدا کرنا اور روزگار میں بہتری لانا ہے۔ 

عسکری علاقوں میں امداد پر پابندی 

گیسکون نے صحافیوں کو بتایا کہ سیاسی بحران کے آغاز پر وہ مغربی افریقی ممالک کی معاشی برادری (ایکوواس) کی جانب سے ملک پر پابندیوں کے نفاذ کی توقع بھی کر رہے تھے جن کے باعث ملک میں اشیا کی درآمد کی صلاحیت پر زد آئی اور اس طرح آئی او ایم کی کارروائیاں بھی متاثر ہوئیں۔ 

نیجر میں امداد کی فراہمی کی راہ میں مزید رکاوٹیں متوقع ہیں کیونکہ اطلاعات کے مطابق بدھ کو ملک کے فوجی رہنماؤں نے اقوام متحدہ کے اداروں اور غیرسرکاری تنظیموں کو فوجی کارروائیوں والے علاقوں میں جانے سے روکنے کا اعلان کیا تھا۔ 

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (او سی ایچ اے) نے کہا ہے کہ وہ اس اعلان کے اثرات اور وسعت کے بارے میں بہتر طور سے آگاہی دینے کے لیے ملک کے موجودہ حکمرانوں سے رابطہ کر رہا ہے۔ 

نیجر میں مجموعی طور پر 4.3 ملین لوگ امداد پر انحصار کرتے ہیں۔