انسانی کہانیاں عالمی تناظر

بحرین: قیدیوں کی بھوک ہڑتال پر انسانی حقوق دفتر کو تشویش

بحرین کا دارالحکومت منامہ۔
Unsplash/Charles-Adrien Fournier
بحرین کا دارالحکومت منامہ۔

بحرین: قیدیوں کی بھوک ہڑتال پر انسانی حقوق دفتر کو تشویش

انسانی حقوق

اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق کی ترجمان روینہ شمداسانی نے بحرین کی جاؤ جیل کے حالات پر بھوک ہڑتال کرنے والے قیدیوں کی خیریت کے بارے میں گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

جیل میں اپنے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک پر سینکڑوں قیدیوں کی بھوک ہڑتال 24ویں روز میں داخل ہو گئی ہے۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ ہڑتال شروع ہونے کے بعد حکام نے قیدیوں کی طبی خدمات تک رسائی بہتر بنانے اور ان کی اپنے عزیزوں سے ملاقات کے دورانیے میں اضافہ کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ 

دورے کی دعوت 

انہوں نے بحرین کی جانب سے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کو ملک کا دورہ کرنے کی دعوت دیے جانے کا خیرمقدم کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ ادارہ ملک میں جیل کے حالات کا جائزہ لینے اور حکام کو اس معاملے میں عالمی معیارات کے مطابق مشورہ اور تکنیکی مدد مہیا کرنے کے لیے تیار ہے۔ 

اطلاعات کے مطابق انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ اس جیل میں ایسے بہت سے قیدیوں کو رکھا گیا ہے جنہیں ملک کی حکمران جماعت کے مخالفین اور ناقدین سمجھا جاتا ہے۔ 

میڈیا اطلاعات کے مطابق بحرین میں حزب مخالف نے الزام عائد کیا ہےکہ جیل میں انہیں عبادت کرنے سے روکا جاتا ہے اور روزانہ 23 گھنٹے تک قید میں رکھا جاتا ہے۔ علاوہ ازیں قیدیوں کو شکایت ہے کہ جیل حکام انہیں ناجائز طور پر قید تنہائی میں رکھتے ہیں، اہلخانہ کے ساتھ ملاقاتوں میں مخل ہوتے ہیں، مناسب طبی سہولیات مہیا نہیں کرتے اور تعلیم حاصل کرنے سے روکتے ہیں۔ 

تعمیری رابطے

قبل ازیں ملک میں اقوام متحدہ کے رابطہ کار خالد المقود نے بھی جاؤ جیل کے حالات پر قیدیوں کی بھوک ہڑتال کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا تھا جو 7 اگست کو شروع ہوئی تھی۔

انہوں نے بحرین کی جانب سے جیل کے حالات بہتر بنانے کے وعدے کو سراہا اور قیدیوں کی بہتری کے لیے مزید اقدامات کی حوصلہ افزائی کی۔

ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر وہ بحرین کی حکومت کی جانب سے اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق کے ساتھ تعمیری رابطوں کا خیرمقدم کرتے ہیں۔