انسانی کہانیاں عالمی تناظر

فوجی بغاوتیں بحرانوں کو مزید بگاڑتی ہیں: گوتیرش

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے تمام ممالک سے کہا کہ وہ فوری طور پر قابل اعتماد جمہوری ادارے اور قانون کی حکمرانی قائم کریں۔
UN Photo/Eskinder Debebe
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے تمام ممالک سے کہا کہ وہ فوری طور پر قابل اعتماد جمہوری ادارے اور قانون کی حکمرانی قائم کریں۔

فوجی بغاوتیں بحرانوں کو مزید بگاڑتی ہیں: گوتیرش

امن اور سلامتی

افریقہ بھر میں یکے بعد دیگرے فوجی بغاوتوں کا تذکرہ کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے پائیدار جمہوری حکمرانی اور نفاذ قانون کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

بدھ کو گیبون میں ہونے والی فوجی بغاوت سے ایک ہی ماہ پہلے نیجر میں بھی اسی طرح فوج نے اقتدار پر قبضہ کیا جبکہ اس سے پہلے 2022 میں برکینا فاسو اور قبل ازیں چاڈ، گنی، سوڈان اور مالی میں بھی یہی کچھ ہو چکا ہے۔ مجموعی طور پر 2021 میں میانمار کے علاوہ تمام فوجی بغاوتیں افریقہ میں ہوئی ہیں۔

Tweet URL

گیبون میں فوجی بغاوت کا اعلان انتخابی نتائج کے اعلان سے فوری بعد ہوا جن میں موجودہ صدر علی بونگو دوبارہ منتخب ہو گئے تھے جبکہ انتخابات میں بے قاعدگیوں کی اطلاعات سامنے آئی تھیں۔ 

نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ بہت سے ممالک کو حکمرانی کے گہرے مسائل کا سامنا ہے۔ تاہم فوجی حکومتیں مسئلے کا حل نہیں ہیں۔

ان سے مسائل بڑھ جاتے ہیں۔ فوجی بغاوتیں بحرانوں کو حل نہیں کرتیں بلکہ انہیں بدترین بنا دیتی ہیں۔ 

قابل اعتماد ادارے 

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے تمام ممالک سے کہا کہ وہ فوری طور پر قابل اعتماد جمہوری ادارے اور قانون کی حکمرانی قائم کریں۔ 

انہوں ںے براعظم میں امن، استحکام اور جمہوریت کو فروغ دینے کی سفارتی کوششوں میں افریقن یونین جیسے بین الاقوامی اداروں کو مضبوط بنانے کی ضرورت کو واضح کیا۔ 

اس کے ساتھ، ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایسے حالات پیدا کرنے کی ضرورت ہے جن میں افریقہ کے شہریوں کو سیاسی عدم استحکام کی بنیادی وجوہات سے نمٹنے میں مدد ملے۔ ان میں ترقی کا فقدان ایک بڑا عامل ہے۔ 

سیکرٹری جنرل نے ایک صحافی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ افریقہ میں امن و استحکام کے حالات پیدا کرنے میں ترقی کی مرکزی اہمیت ہے۔ 

سفارت کاری کی اہمیت 

انونیو گوتیرش نے اپنے آئندہ اعلیٰ سطحی دوروں کے بارے میں بھی بات کی جن کا مقصد ستمبر کے اواخر میں جنرل اسمبلی کے اعلیٰ سطحی اجلاس سے قبل سفارت کاری اور مسائل حل کرنے کے کثیرفریقی طریقہ ہائے کار کے لیے حمایت اکٹھی کرنا  ہے۔ 

رواں ہفتے کے اختتام پر وہ کینیا میں افریقہ کی موسمیاتی کانفرنس میں شرکت کریں گے اور وہاں سے 13ویں آسیان۔یو این کانفرنس میں شرکت کے لیے انڈونیشیا کا دورہ کریں گے۔

اس کے بعد وہ جی 20 کانفرنس میں شرکت کے لیے انڈیا کے دارالحکومت نئی دہلی اور اس کے بعد جی۔77 کانفرنس کے لیے کیوبا اور پھر چین جائیں گے۔ 

انتونیو گوتیرش نے کہا کہ وہ جنرل سمبلی کے اجلاس میں دنیا بھر کے اکٹھ سے قبل ان چاروں مختلف کانفرنسوں میں عالمی رہنماؤں کے ساتھ بات چیت کے منتظر ہیں۔ 

مسائل کے حل کی واحد راہ 

افریقہ میں موسمیاتی اقدامات، میانمار میں بحران (آسیان۔یو این کانفرنس)، عالمگیر مالیاتی اداروں میں اصلاحات (جی20) اور پائیدار ترقی کے لیے 2030 کے ایجنڈے کو درست راہ پر واپس لانا (جی-77 اور چین) ان چاروں کانفرنسوں کے لیے سیکرٹری جنرل کے ایجنڈے میں شامل اہم امور ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ تیزی سے کثیرقطبی ہوتی دنیا کے کشیدہ حالات میں درست راہ تلاش کرنے کے لیےسفارت کاری کی ضرورت پہلے سے کہیں بڑھ گئی ہے اور بات چیت عالمگیر خطرات اور مسائل پر قابو پانے کے لیے مشترکہ طریقہ ہائے کار اور مشترکہ حل تلاش کرنے کا واحد راستہ ہے۔