انسانی کہانیاں عالمی تناظر

اقوام متحدہ کے سربراہ کی گیبون میں فوجی بغاوت کی مذمت

علی بونگو بطور صدر عوامی جمہوریہ گیبون اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ستترویں اجلاس سے خطاب کر رہے ہیں۔
UN Photo/Cia Pak
علی بونگو بطور صدر عوامی جمہوریہ گیبون اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ستترویں اجلاس سے خطاب کر رہے ہیں۔

اقوام متحدہ کے سربراہ کی گیبون میں فوجی بغاوت کی مذمت

امن اور سلامتی

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے گیبون میں جاری فوجی بغاوت کی کوششوں کی سختی سے مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اختتام ہفتہ پر انتخابات کے دوران بظاہر بنیادی آزادیوں کی سنگین خلاف ورزی ہوئی ہے۔

سیکرٹری جنرل کے ترجمان سٹیفن ڈوجیرک نے کہا ہے کہ انتونیو گوتیرش گیبون کے دارالحکومت لیبرویل میں تبدیل ہوتے حالات کا بغور مشاہدہ کر رہے ہیں۔

Tweet URL

سیکرٹری جنرل نے گیبون میں 'بعداز انتخابات بحران کو حل کرنے کی کوششوں' کے نام پر ہونے والی فوجی کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں انتخابی ادارے کی جانب سے موجودہ صدر علی بونگو کی فتح کا اعلان ان کے لیے گہری تشویش کا باعث ہے کیونکہ انتخابات میں سنگین بے قاعدگیوں کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔

فوجی بغاوتوں کی کڑی مخالفت 

حکومت پر قبضہ کرنے والے فوجی افسروں کے گروہ کی جانب سے انتخابات کے نتائج کو کالعدم قرار دینے اور ریاستی اداروں کو تحلیل کرنے کا اعلان ایک ایسی کارروائی ہے جو کامیابی کی صورت میں 2020کے بعد مغربی اور وسطی افریقہ کے ممالک میں آٹھویں فوجی بغاوت ہو گی۔ 

ترجمان کے مطابق سیکرٹری جنرل نے ایک مرتبہ پھر فوجی بغاوتوں کی کڑی مخالفت کی ہے۔ 

اطلاعات کے مطابق باغی رہنماؤں نے صدر بونگو کو ان کی رہائش گاہ پر نظربند کر دیا ہے جس کے بعد ملک پر ان کے خاندان کی نصف صدی سے جاری حکومت کا عملاً خاتمہ ہو گیا ہے۔ 

موجودہ صدر کے والد عمر 1967 میں برسراقتدار آئے تھے اور 2016 میں علی بونگو کی انتخابات میں متنازع فتح کے نتیجے میں پُرتشدد شورش پھیلنے کے بعد 2019 میں بھی ایک فوجی بغاوت کی کوشش ہوئی جسے ناکام بنا دیا گیا۔ 

اطلاعات کے مطابق باغی رہنماؤں نے خود کو 'تبدیلی اور اداروں کی بحالی کی کمیٹی' کا نام دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کو ادارہ جاتی، سیاسی، معاشی اور سماجی بحران کا سامنا ہے۔ 

اب تک یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ موجودہ حکومت کے ارکان اور صدر کو کہاں رکھا گیا ہے۔ 

گیبون اس وقت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا منتخب رکن بھی ہے۔ 

بات چیت اور تحمل کا مطالبہ

ترجمان کی جانب سے جاری کردہ بیان میں سیکرٹری جنرل نے اس معاملے کے تمام فریقین سے کہا ہےکہ وہ تحمل سے کام لیں، مشمولہ اور بامعنی بات چیت میں شریک ہوں اور قانون اور انسانی حقوق کا مکمل احترام یقینی بنائیں۔ 

انہوں ںے قومی فوج اور سکیورٹی فورسز سے یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ وہ صدر اور ان کے خاندان کی سلامتی کی ضمانت دیں۔ 

عوام کے ساتھ یکجہتی

سٹیفن ڈوجیرک نے واضح کیا کہ اقوام متحدہ گیبون کے لوگوں کے ساتھ ہے۔ 

نیویارک میں دوپہر کے وقت معمول کی بریفنگ میں صحافیوں کی جانب سے افریقہ کے اس خطے میں فوجی بغاوتوں کے انداز کی بابت سوالات کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایسے واقعات سے بچنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ انہیں روکنے کے پیشگی اقدامات کیے جائیں، اداروں کو مضبوط کیا جائے اور یہ یقینی بنایا جائے کہ انتخابات محفوظ ہوں، لوگ اپنی رائے کا اظہار کر سکیں اور انسانی حقوق کا احترام ہو۔ 

گیبون میں اقوام متحدہ کے بین الاقوامی عملے کے 81 اور قومی عملے کے 163 ارکان کام کر رہے ہیں۔ سٹیفن ڈوجیرک نے بتایا کہ تازہ ترین اطلاعات سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ عملہ اور ان کے خاندان محفوظ ہیں۔ 

ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کو گیبون اور ایسے ممالک کے لوگوں کی فکر ہے جہاں حالیہ عرصہ میں فوجی بغاوتیں ہوئیں ہیں جو ان کے حقوق کی صریح خلاف ورزی ہیں۔