انسانی کہانیاں عالمی تناظر

کانگو میں خوشحالی کے لیے تشدد کا خاتمہ ضروری: گوتیرش

سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کانگو کے مسلح گروہوں سے کہا ہے کہ وہ  اپنے ہتھیار فوری طور پر رکھ دیں اور لام شکنی، غیرمسلح ہونے اور معاشرے میں دوبارہ یکجائی کے عمل میں شمولیت اختیار کریں۔
UN / BURUNDI
سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کانگو کے مسلح گروہوں سے کہا ہے کہ وہ اپنے ہتھیار فوری طور پر رکھ دیں اور لام شکنی، غیرمسلح ہونے اور معاشرے میں دوبارہ یکجائی کے عمل میں شمولیت اختیار کریں۔

کانگو میں خوشحالی کے لیے تشدد کا خاتمہ ضروری: گوتیرش

امن اور سلامتی

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا ہے کہ افریقہ میں قدرتی وسائل سے مالا مال علاقے 'گریٹ لیکس' میں دیرینہ مسلح تنازعات کو ختم کرنے کے لئے فوری اور موثر کوششوں کی ضرورت ہے۔

انہوں نے یہ بات ایسے وقت میں کہی ہے جب جمہوریہ کانگو (ڈی آر سی) میں 100 سے زیادہ مسلح گروہ لوگوں کے حقوق کی سنگین پامالی اور جنسی تشدد کا ارتکاب کر رہے ہیں۔

Tweet URL

سیکرٹری جنرل نے برونڈی کے دارالحکومت بوجمبورا میں 'جمہوریہ کانگو (ڈی آر سی) اور خطے کے لئے امن، سلامتی اور تعاون کے طریقہ کار کی علاقائی سطح پر نگرانی' سے متعلق  اعلیٰ سطحی اجلاس میں کہا ہے کہ ''اب وقت آ گیا ہے کہ تشدد کو ختم کیا جائے۔''

انہوں نے کہا کہ 2021 میں جمہوریہ کانگو میں ایم23 مسلح گروہ کے دوبارہ سر اٹھانے کے بعد 500,000 سے زیادہ لوگ تشدد سے جان بچا کر نقل مکانی کر چکے ہیں۔ سیکرٹری جنرل نے صوبہ الٹوری میں سلامتی کی حالیہ ''انتہائی پریشان کن'' صورتحال کے بارے میں تشویش کا اظہار بھی کیا۔

'عملی اقدامات درکار ہیں'

سیکرٹری جنرل نے خبردار کیا کہ ''حالیہ بحران سے ظاہر ہوتا ہے کہ ابھی اس معاملے میں بہت سا کام ہونا باقی ہے۔ اس وقت جاری تشدد 'گریٹ لیکس' کے پورے خطے کے استحکام کے لئے خطرہ ہے۔

اس طریقہ کار کی منظوری 2013 میں ادیس ابابا میں دی گئی تھی جس کی بدولت دہائیوں سے جاری تشدد کے خاتمے کی ''بہت سی امیدیں پیدا ہوئی تھیں۔'' انہوں نے اس طریقہ کار کے فریق ممالک، افریقن یونین، گریڈ لیکس خطے سے متعلق بین الاقوامی کانفرنس اور ساؤدرن افریقین ڈویلپمنٹ کمیونٹی (ایس اے ڈی سی) کی بھرپور کوششوں کی حوصلہ افزائی کی۔

'ہتھیار رکھ دیں'

انہوں ںے تمام مسلح گروہوں سے کہا کہ وہ ''وہ اپنے ہتھیار فوری طور پر رکھ دیں اور لام شکنی، غیرمسلح ہونے اور معاشرے میں دوبارہ یکجائی کے عمل میں شمولیت اختیار کریں۔''

انہوں نے خاص طور پر کہا کہ اس طریقہ کار کے تحت اختلافات کے خاتمے کے پائیدار حل کی نشاندہی کے لئے فریقین کے مابین بات چیت کی بنیاد رکھنے، سرحد پار جرائم کا ارتکاب کرنے والوں کا محاسبہ ممکن بنانے اور مشمولہ طور سے امن کو فروغ دینے کے لئے موثر کوششیں کرنے کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ درحقیقت پائیدار طور سے قیام امن کے لئے ہر طرح کے سیاسی، دفاعی اور عدالتی طریقہ ہائے کار میں خواتین، نوجوانوں اور بے گھر افراد کی بات کو اچھی طرح سنا جانا چاہئیے۔

امن و ترقی 'لازم و ملزوم' ہیں

اس خطے کے وافر قدرتی اور ثقافتی وسائل کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ جمہوریہ کانگو میں دنیا کے سب سے بڑے بارانی جنگلات ہیں جو کرہ ارض کے 10 فیصد حیاتیاتی تنوع کی نمائندگی کرتے ہیں۔

سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ ''ہمیں یہ یقینی بنانا ہو گا کہ یہ جنگ، عداتوں اور ناپائیداری لانے والے استحصال کے بجائے خوشحالی اور ترقی کا ذریعہ بنیں۔''

انہوں نے اس طریقہ کار کو دوبارہ موثر بنانے کے لیے فروری میں افریقن یونین کی امن و سلامتی کونسل کی جانب سے کئے گئے اقدامات کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ ''اقوام متحدہ پوری طرح آپ کے ساتھ ہے۔''

انتونیو گوتیرش کا کہنا تھا کہ ''باہم مل کر ہی ہم ادیس ابابا میں طے پانے والے طریقہ کار کے تحت امن، سلامتی اور تعاون کے مشترکہ مقاصد حاصل کر سکتے ہیں۔ اس معاملے میں خطے کے لوگوں کی نظریں ہم پر ہی جمی ہیں۔''