انسانی کہانیاں عالمی تناظر

بحیرہ روم میں ایک اور حادثے کے بعد ہجرت محفوظ بنانے کی اپیل

یورپ اور برطانیہ پہنچنے کی کوششوں میں ہزاروں مہاجرین اور پناہ کے متلاشی افراد خطرناک سمندری سفر کرتے ہوئے ہلاک ہو چکے ہیں۔
IOM/Hussein Ben Mosa
یورپ اور برطانیہ پہنچنے کی کوششوں میں ہزاروں مہاجرین اور پناہ کے متلاشی افراد خطرناک سمندری سفر کرتے ہوئے ہلاک ہو چکے ہیں۔

بحیرہ روم میں ایک اور حادثے کے بعد ہجرت محفوظ بنانے کی اپیل

مہاجرین اور پناہ گزین

بحیرہ روم میں کشتی کے ایک اور جان لیوا حادثے میں درجنوں ہلاکتوں کے بعد اقوام متحدہ کے اداروں نے یورپی یونین سے مہاجرت اور پناہ کے محفوظ اور باقاعدہ راستوں تک رسائی بڑھانے کی اپیل کی ہے۔

عالمی ادارہ برائے مہاجرت (آئی او ایم)، اقوام متحدہ میں پناہ گزینوں کے امور سے متعلق ادارے 'یو این ایچ سی آر' اور اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے سمندر میں تلاش اور بچاؤ کے طریقہ کار کو مربوط بنانے کے لیے بھی کہا ہے۔

Tweet URL

کشتی کا یہ حادثہ 3 اگست اور جمعہ 4 اگست کے درمیان پیش آیا جس کے بعد ایک تجارتی بحری جہاز کے ذریعے اب تک چار افراد کو ہی بچایا جا سکا ہے۔ 

بچ جانے والے لوگوں کو اٹلی کے ساحلی محافظ لیمپیڈوسا میں لائے جنہوں نے بتایا کہ وہ کشتی پر سفر کرنے والے 45 لوگوں کے گروہ کا حصہ تھے جن میں سے تین بچوں سمیت 41 بدستور لاپتہ ہیں۔

آئی او ایم، یو این ایچ سی آر اور یونیسف بچ جانے والوں کو ساحل پر لانے اور ان کی ملک میں وصولی کے ابتدائی مراحل میں حکام کو مدد مہیا کرنے کے لیے لیمپیڈوسا میں موجود ہیں۔ اس کا مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ بین الاقوامی تحفظ کے حصول کی کوشش کرنے والے اس کے لیے درخواست دے سکیں اور ان لوگوں کی خصوصی ضروریات کی فوری نشاندہی ہو سکے۔ 

بڑھتا ہوا جانی نقصان 

یہ وسطی بحیرہ روم میں کشتی کے حادثوں میں ہونے والی ہلاکتوں میں نیا اضافہ ہے۔ 

آئی او ایم کے زیراہتمام لاپتہ تارکین وطن سے متعلق چلائے جانے والے منصوبے کے مطابق 2023 کے دوران وسطی بحیرہ روم کے راستے پر اب تک 1,800 سے زیادہ لوگ ہلاک یا زخمی ہو چکے ہیں۔ گزشتہ 10 برس میں پورے بحیرہ روم میں ہونے والی تمام ہلاکتوں کے 75 فیصد متاثرین اسی راستے پر سفر کر رہے تھے۔ 

آہنی بجرے کی صورت میں یہ بدقسمت کشتی تیونس کے شہر صفاقس سے روانہ ہوئی تھی تاہم سمندر کی بے رحم موجوں نے اسے سفر مکمل کرنے نہ دیا۔ 

اقوام متحدہ کے اداروں کا کہنا ہے کہ خطرناک موسمی حالات میں آہنی کشتیوں پر سفر کرنا خاص طور سے خطرناک ہوتا ہے۔ 

ایسے المیے انسانی سمگلروں کی جانب سے تارکین وطن اور پناہ کے خواہش مند لوگوں کی زندگیوں سے یکسر لاپروائی کی بھی نشاندہی کرتے ہیں۔ چند ہی روز قبل لیمپیڈوسا کے ساحل کے قریب کشتی کے حادثے میں ایک ماں اور بچہ ہلاک ہو گئے تھے۔ 

مسئلے کی بنیادی وجوہات سے نمٹنے کا مطالبہ 

پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر فلیپو گرینڈی نے مہاجرت اور پناہ گزینوں کی آمد و روفت کے بہتر بندوبست کا مطالبہ کیا ہے۔ 

سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹویٹر) پر ایک پوسٹ میں انہوں نے اس مسئلے کی بنیادی وجوہات سے نمٹنے، پناہ گزینوں اور تارکین وطن کی عبوری منازل پر ان کی مدد کے اقدامات، انسانی سمگلنگ کا خاتمہ کرنے اور مہاجرت کے راستوں کو محفوظ بنانے پر زور دیا ہے۔ 

ان کا کہنا ہے کہ اگر ممالک نے سمندر میں لوگوں کی جان بچانے کے لیے منظم اور مربوط اقدامات نہ کیے تو بحیرہ روم میں کشتی حادثے جیسے المیے رونما ہوتے رہیں گے۔