انسانی کہانیاں عالمی تناظر

مقامی باشندوں کے عالمی دن پر پائیدار مستقبل میں نوجوانوں کے کردار کا جشن

لوٹانا ربیرو برازیل کے امیزون ریجن میں آباد قبائل کی واحد خاتون سربراہ ہیں۔
UNFPA Brazil/Isabela Martel
لوٹانا ربیرو برازیل کے امیزون ریجن میں آباد قبائل کی واحد خاتون سربراہ ہیں۔

مقامی باشندوں کے عالمی دن پر پائیدار مستقبل میں نوجوانوں کے کردار کا جشن

انسانی حقوق

بدھ کو دنیا بھر میں سودیشی لوگوں کا عالمی دن منایا جا رہا ہے جس کے موضوع "خود اختیاری کے لیے تبدیلی کے عاملین کی حیثیت سے سودیشی نوجوانوں کا کردار" کو اقوام متحدہ میں مرکزی اہمیت حاصل ہے۔

بہت سے سودیشی نوجوان موسمیاتی تبدیلی کے خلاف اقدامات، انسانی حقوق اور ثقافتی بات چیت میں شریک ہو رہے ہیں اور ایسے میں امسال اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش کا پُرزور پیغام نوجوانوں کے بارے میں ہی ہے۔

Tweet URL

اس دن پر اپنے پیغام میں انہوں نے کہا ہے کہ ہم تبدیلی لانے اور مستقبل کو متشکل کرنے میں سودیشی نوجوانوں کے کردار کا اعتراف کرتے ہیں۔ 

مسائل کے خلاف مزاحمتی کردار 

سودیشی لوگوں کا اپنے علاقوں، ثقافتوں اور روایات سے دیرینہ اور منفرد تعلق رہا ہے جنہیں عام طور پر بیرونی دباؤ بشمول زمینی تجاوزات، وسائل کے نکاس اور اپنے حقوق کو محدود کیے جانے کے اقدامات سے خطرہ رہتا ہے۔ 

تاہم، سیکرٹری جنرل کا کہنا ہے کہ سودیشی نوجوان اس صورتحال کے خلاف مزاحمت کر رہے ہیں۔ 

اس دور میں جب دنیا کو بے مثال مسائل درپیش ہیں، سودیشی نوجوانوں کی آوازیں وقت کے تقاضوں کی جانب توجہ دلا رہی ہیں، تبدیلی لانے میں مدد دے رہی ہیں اور اپنے لوگوں نیز پوری دنیا کا مستقبل متشکل کر رہی ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ یہ نوجوان موسمیاتی تبدیلی کے خلاف عالمگیر تحریک میں رہنما کردار ادا کر رہے ہیں۔ وہ انصاف اور مساوات کی وکالت، اپنی ثقافتوں کے اظہار، انسانی حقوق کے فروغ اور سودیشی تاریخ اور مسائل کے بارے میں عالمی سطح پر آگاہی بیدار کرنے میں مصروف ہیں۔

فیصلہ سازی میں کردار 

دنیا میں تقریباً 476 ملین سودیشی لوگ 90 ممالک میں پھیلے ہیں۔ اگرچہ دنیا کی آبادی میں ان کا تناسب پانچ فیصد سے بھی کم ہے تاہم معاشی عدم مساوات سے بری طرح متاثر ہونے والے بھی یہی لوگ ہیں اور دنیا کی غریب ترین آبادی میں ان کا تناسب 15 فیصد ہے۔ 

یہ متنوع لوگ 5,000 ثقافتوں کی نمائندگی کرتے ہیں اور دنیا کی 7,000 زبانوں میں سے بیشتر کے بنیادی وارث ہیں۔ اپنے ماحول کے ساتھ ان کی ہم آہنگی اور ترقی کے لیے ان کا کُلی تصور انسانیت کے لیے قابل قدر اسباق ہیں۔ 

انتونیو گوتیرش کا کہنا ہےکہ اسی لیے ان سودیشی مردوخواتین نوجوانوں کو فیصلہ سازی میں شامل کرنا ضروری ہے۔ آج جو فیصلے لیے جائیں گے وہ کل کی دنیا کا تعین کریں گے۔ 

اس عالمی دن پر بدھ کی صبح ہونے والی ایک ورچوئل تقریب میں متعدد سودیشی نوجوان اپنے خیالات کا اظہار کریں گے۔