انسانی کہانیاں عالمی تناظر

’مقامیت سے عالمگیریت‘ اس سال شہروں کے عالمی دن کا آفاقی موضوع ہے

برازیل کے شہر ساؤ پالو کا ایک منظر۔
© UNSPLASH/Lucas Marcomini
برازیل کے شہر ساؤ پالو کا ایک منظر۔

’مقامیت سے عالمگیریت‘ اس سال شہروں کے عالمی دن کا آفاقی موضوع ہے

پائیدار ترقی کے اہداف

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے لوگوں اور کرہء ارض کے لیے مزید منصفانہ اور مساوی مستقبل کی جانب پیش رفت کی رفتار تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ شہر ایک مستحکم دنیا کی تخلیق کے لیے مقامی سطح پر جو اقدامات اٹھاتے ہیں ان کی بازگشت عالمی سطح پر سنائی دیتی ہے۔

شہروں کے عالمی دن پر اپنے پیغام میں انہوں ںے اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی سے متعلق اہداف (ایس ڈی جی) کے حصول میں شہری علاقوں کے اہم کردار کو واضح کیا۔

پائیدار ترقی کے اہداف غربت میں کمی لانے، صنفی مساوات قائم کرنے اور ماحول دوست توانائی کی جانب منتقلی سمیت 17 اہم شعبوں میں عالمگیر اقدامات اور مقاصد کا خلاصہ پیش کرتے ہیں۔

Tweet URL

انہوں ںے کہا کہ ''اس عالمی دن پر آئیے تمام لوگوں کے لیے ایک مستحکم، مشمولہ اور مضبوط دنیا تعمیر کرنے کے لیے شہروں کے ساتھ کام کرنے کا عہد کریں۔''

پائیدار ترقی کے اہداف اور معکوس سفر

دنیا بھر کے ممالک نے 2015 میں پائیدار ترقی کے اہداف پر اتفاق کیا تھا۔ گوتیرش کا کہنا تھا کہ ان اہداف کے حصول کے لیے 2030 تک طے کردہ مدت میں نصف عرصہ گزر چکا ہے۔

تاہم دیانت دارانہ جائزہ لیا جائے تو اب تک اس حوالے سے صورتحال تاریک دکھائی دیتی ہے۔

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ''غربت اور بھوک سے لے کر صنفی مساوات اور تعلیم تک بہت سے اہم اہداف کے حوالے سے ناصرف کوئی پیش رفت نظر نہیں آتی بلکہ بیشتر جگہوں پر ہمیں تنزلی کا سامنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ''موسمیاتی تباہی، غربت میں اضافے اور بڑھتی ہوئی عدم مساوات کی صورت میں اس کے نتائج غیرمعمولی حد تک نقصان دہ ہیں۔''

راہ عمل تبدیل کرنے کی فوری ضرورت

سیکرٹری جنرل نے زور دے کر کہا کہ ''ہمیں اسی وقت اپنی راہ عمل تبدیل کرنا ہو گی اور ہم ایسا کر سکتے ہیں۔''

ان کا کہنا تھا کہ اس دن کے موضوع ''مقامی سطح پر عمل کریں اور عالمی سطح پر نتائج پائیں'' کی مطابقت سے پائیدار ترقی کے اہداف ''اپنی وسعت میں عالمگیر ہیں لیکن ان پر عملدرآمد مقامی سطح پر ہونا ہے'' جس کا مطلب یہ ہے کہ ان کی بڑی حد تک تکمیل شہروں میں ہو گی۔

اس وقت دنیا کی نصف سے زیادہ آبادی شہری علاقوں میں رہتی ہے جو 2050 تک دو تہائی ہو جائے گی۔

دنیا بھر کی 80 فیصد معاشی سرگرمیاں بھی شہروں میں ہوتی ہیں اور دنیا بھر میں خارج ہونے والی کاربن کا 70 فیصد بھی شہروں سے ہی آتا ہے۔

ماحول دوست تبدیلی کے لیے قائدانہ کردار

سیکرٹری جنرل نےکہا کہ بہت سے شہر پہلے ہی قابل تجدید توانائی کی جانب منتقلی کے عمل میں رہنماکردار ادا کر رہے ہیں اور یہ شہر قابل اعتبار نیٹ زیرو اہداف طے کرنے اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو جھیلنے کے قابل بنیادی ڈھانچے کی تعمیر میں مصروف ہیں۔

انہوں نے مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ''میں ان شہروں کی حوصلہ افزائی کرتا ہوں کہ وہ تجربات کے تبادلے اور اس حوالے سے عزم کو بلند کرنے میں مدد دینے کے لیے اپنی حکومتوں اور اپنے جیسے شہروں کے ساتھ مل کر کام کریں۔''

اقوام متحدہ کے سربراہ نے واضح کیا کہ شہر استحکام کے لیے مقامی سطح پر جو اقدامات اٹھائیں گے ان کی بازگشت دنیا بھر میں سنائی دے گی۔

مزید برآں ان کا کہنا تھا کہ ''شہر آج جو انقلاب آفریں پالیسیاں ترتیب دیں گے وہ ایسی تبدیلی کو مہمیز دے سکتی ہیں جو کل ہر جگہ زندگیوں اور روزگار کو تحفظ مہیا کرے گی۔''

پوڈنگ کے علاقے میں شنگھائی کی بیشتر شاندار عمارتیں واقع ہیں۔
ADB/Ariel Javellana
پوڈنگ کے علاقے میں شنگھائی کی بیشتر شاندار عمارتیں واقع ہیں۔

شنگھائی میں شہروں کے عالمی دن کا دوبارہ جشن

ہر سال شہروں کے عالمی دن کے عالمگیر جشن کی تقریبات دنیا بھر کے مختلف شہروں میں منعقد ہوتی ہیں۔ شنگھائی 2014 میں ایسی پہلی تقریبات کا میزبان تھا اور رواں سال یہ میزبانی دوبارہ اس کے حصے میں آئی ہے۔

شنگھائی چین کا سب سے بڑا شہر ہے اور ملک کے صدر نے جشن کے حوالے سے اسے ایک مبارکبادی خط بھیجا ہے جو شنگھائی میونسپلٹی میں پارٹی کےسیکرٹری چِن جِننگ نے پڑھ کر سنایا۔

افتتاحی تقریب سے خطاب کرنے والی دیگر شخصیات میں وزیر ہاؤسنگ و شہری۔دیہی ترقی نی ہونگ اور شنگھائی کی شہری حکومت کے میئر گونگ ژینگ شامل تھے۔

'شہری اکتوبر' کا اختتام

ہر سال 31 اکتوبر کو منایا جانے والا شہروں کا عالمی دن پائیدار شہر کاری یا ''شہری اکتوبر'' کی وکالت کے مہینے کا اختتام ہوتا ہے۔

سیکرٹری جنرل کی طرح، تمام لوگوں کے لیے بہتر شہری مستقبل کے فروغ کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے کی سربراہ نے واضح کیا کہ ممالک کے لیے اس معاملے میں اپنی پیش رفت کو تیز کرنا کیوں ضروری ہے۔

مساکن سے متعلق اقوام متحدہ کے اس ادارے 'یو این ہیبیٹیٹ' کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر میمونہ محد شریف کا کہنا تھا کہ ''ہمارے پاس 2030 تک پائیدار ترقی کے اہداف پر عملدرآمد کے لیے تقریباً 87 مہینے، 380 ہفتے یا 2600 دن باقی ہیں۔ ایسا کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ہم یہ یقینی بنائیں کہ ہمارے شہر اور معاشرے مستحکم ہیں۔ اس حوالے سے کچھ کرنے کا یہی وقت ہے۔''

حکومتی ترجیح

یو این ہیبیٹیٹ 2030 تک پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول منظوری دیے جانے کے بعد ان اہداف کے مقامی سطح پر حصول کی وکالت کرتا چلا آیا ہے۔ اس شعبے میں ادارے کے کام کو شراکتی بنیاد پر علاقائی طریق کار، انسانی حقوق اور کثیر سطحی حکمرانی کی صورت میں رہنمائی حاصل ہے۔

چین میں اقوام متحدہ کے رابطہ کار سدھارتھ چیٹر جی کا کہنا ہے کہ ''ہر ذمہ دار حکومت کی ترجیح یہ ہونی چاہیے کہ وہ اپنے شہریوں کے لیے معیاری طرز زندگی یقینی بنائے اور شہریوں کو بچوں کے لیے مزید دوستانہ اور بڑوں کے لیے قابل رسائی اور ماحول دوست اور حلیم بنانے کے اقدامات کرے۔''

اِس سال دنیا بھر میں شہروں کے عالمی دن کی تقریبات بالمشافہ صورت میں اور آن لائن دونوں طرح سے منعقد ہوئیں۔ یہ تقریبات کینیا کے دارالحکومت نیروبی میں اقوام متحدہ کے کمپلیکس میں براہ راست دکھائی گئیں۔ یو این ہیبیٹیٹ کا ہیڈکوارٹر بھی نیروبی میں واقع ہے۔

نیروبی میں ہونے والی تقریب میں چین، اریٹریا اور کینیا کے نمائندوں نے شرکت کی۔ دنیا بھر سے 350 افراد نے دونوں طرز سے ہونے والی اس تقریب میں حصہ لیا جبکہ اقوام متحدہ کے درجن سے زیادہ رکن ممالک نے اس میں نیروبی سے آن لائن شرکت کی۔