انسانی کہانیاں عالمی تناظر

المیہ ناگاساکی کے دن گوتیرش کا جوہری تباہی کے خطرے بارے انتباہ

ناگاساکی کا امن مجمسہ جو ناگاساکی پارک میں ایستادہ ہے۔
UN News/Pengfei Mi
ناگاساکی کا امن مجمسہ جو ناگاساکی پارک میں ایستادہ ہے۔

المیہ ناگاساکی کے دن گوتیرش کا جوہری تباہی کے خطرے بارے انتباہ

امن اور سلامتی

ناگاساکی پر جوہری بم گرائے جانے کی 78ویں برسی پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ دنیا کو ایک مرتبہ پھر جوہری جنگ کے خطرے کا سامنا ہے جس پر قابو پانے کے لیے عالمی برادری کو یکجا ہونا ہو گا۔

جاپان کے شہر ناگاساکی پر جوہری بم سے حملے کو 78 برس ہونے پر ناگاساکی امن یادگار پر تقریب کے لیے اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ بعض ممالک لاپروائی سے ایک مرتبہ پھر جوہری حملوں کی بات کر رہے ہیں اور ان ہتھیاروں سے دوسروں کو فنا کرنے کی دھمکی دے رہے ہیں۔

Tweet URL

سیکرٹری جنرل کا کہنا ہے کہ ہیروشیما اور ناگاساکی جیسے مزید واقعات کی کوئی گنجائش نہیں۔ جوہری اسلحے کا خاتمہ دنیا کو تمام لوگوں کے لیے محفوظ تر بنانے کا یہ راستہ ہے اور ایسا کرنا ناممکن امر نہیں ہے۔

جوہری تباہی کا انسانی چہرہ

اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ تقریباً آٹھ دہائیاں پہلے ایک جوہری بم نے ناگاساکی کو جلا کر خاکستر کر دیا تھا۔ اب تک جس نے بھی اس شہر کا دورہ کیا وہ جانتا ہے کہ یادیں کبھی ماند نہیں پڑتیں۔ ایٹم بم کا گنبد، سینوٹاف اور ایٹمی حملے کے دلیر متاثرین ہیباکوشا جوہری ہتھیاروں کے تباہ کن نتائج کی مستقل یاد دہانی کراتے ہیں۔

78 سال سے ہیروشیما شہر اور ہیباکوشا نے یہ یقینی بنانے کے لیے انتھک کام کیا ہے کہ جوہری ہتھیار دوبارہ کبھی استعمال نہ ہوں۔

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ہیروشیما کے دوروں میں بہادر ہیباکوشا کے ساتھ ملاقاتوں نے انہیں ہمیشہ تحریک دی اور متاثر کیا ہے جو جوہری تباہی کا انسانی چہرہ ہیں۔ یہ لوگ معافی، امید اور مضبوطی کی زبردست علامت ہیں اور انہوں نے خود کو المیے سے بلند کر لیا ہے۔ 

 انہوں نے کہا کہ وہ ان لوگوں کی مدد کا عہد کرتے ہیں جو دہشت، تکلیف، بے حساب نقصان کی تفصیلات اور اس سے بھی بڑھ کر 6 اگست 1945 کو یہاں پیش آنے والے واقعے سے حاصل ہونے والے سبق سے آگاہ کرتے ہیں۔

دنیا بھر کے رہنماؤں نے اس شہر کا دورہ کیا، اس کی یادگاریں دیکھیں، یہاں جوہری حملے کے بہادر متاثرین سے بات کی ہے اور دنیا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کے مقصد کے حصول کے لیے حوصلہ پایا ہے۔ 

سیکرٹری جنرل کا کہنا ہے کہ مزید لوگوں کو بھی یہی کچھ کرنا چاہیے کیونکہ جوہری جنگ کا طبل دوبارہ بج رہا ہے، عدم اعتماد اور تقسیم میں اضافہ ہو رہا ہے اور دنیا کو سرد جنگ کی طرح ایک مرتبہ پھر جوہری خطرہ درپیش ہے۔

ہیروشیما کی امن یادگار جہاں ایٹمی بم گرائے جانے کے متاثرین کو ہر سال یاد کیا جاتا ہے۔
UN Photo/Ichiro Mae
ہیروشیما کی امن یادگار جہاں ایٹمی بم گرائے جانے کے متاثرین کو ہر سال یاد کیا جاتا ہے۔

جوہری ہتھیاروں کی دوڑ

جوہری ہتھیاروں سے مسلح ممالک مزید خطرناک اسلحہ تیار کرنے کی دوڑ میں لگے ہیں اور ایسے میں ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے۔ جوہری ہتھیاروں کا ہر طرح سے استعمال ناقابل قبول ہے۔

انہوں نے کہا کہ، یہی وجہ ہے کہ جوہری تخفیف اسلحہ کو امن کے نئے ایجنڈے سے متعلق حال ہی میں پیش کیے جانے والے حکمت عملی کے خلاصے میں مرکزی اہمیت دی گئی ہے۔ 

اس ایجنڈے میں اقوام متحدہ کے رکن ممالک سے کہا گیا ہے کہ وہ دنیا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کے لیے دوبارہ اور فوری عزم کریں اور ان ہتھیاروں کے استعمال اور پھیلاؤ کو روکنے کے لیے بین الاقوامی قوانین کو مضبوط بنائیں۔ 

جوہری ہتھیاروں کے حامل ممالک کو ان کا مکمل خاتمہ ہونے تک یہ عہد کرنا چاہیے کہ وہ انہیں کبھی استعمال نہیں کریں گے۔

ایٹمی عدم پھیلاؤ کی کوششیں

سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا کہ اقوام متحدہ جوہری ہتھیاروں کے خاتمے اور ان کے عدم پھیلاؤ سے متعلق معاہدوں کو مضبوط بنانے کے لیے عالمی رہنماؤں کے ساتھ کام کرتی رہے گی۔ ’اس میں جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے اور جوہری ہتھیاروں کے امتناع کے معاہدے کے ذریعے کی جانے والی کوششیں بھی شامل ہیں۔ جوہری ہتھیاروں کا خاتمہ اسلحے پر پابندی کے حوالے سے اقوام متحدہ کی اولین ترجیح ہے۔‘

سیکرٹری جنرل نے واضح کیا کہ تمام انسانوں کے لیے جوہری خطرے کو دائمی طور پر روکے جانے تک چین سے نہیں بیٹھا جائے گا۔ ’اقوام متحدہ کو ہیروشیما کے لوگوں اور ہیباکوشا کے ساتھ کھڑے ہونے پر فخر ہے تاکہ یہاں پیش آںے والے واقعات کی یادیں قائم رکھی جائیں اور وہ سبق یاد رہیں جن سے انسانیت کی آگاہی مستقبل کو مزید محفوظ اور پُرامن بنانے کے لیے ضروری ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ اس ضروری کوشش کے لیے جاپان کے لوگوں کے ساتھ کام کرنے کا متمنی ہے۔