کولمبیا: گوتیرش کا حکومت اور باغیوں کے درمیان فائربندی کا خیر مقدم
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کولمبیا کی حکومت اور نیشنل لبریشن آرمی (ای ایل این) کو دوطرفہ جنگ بندی شروع ہونے پر مبارک باد پیش کی ہے جو جمعرات سے نافذ العمل ہو گی۔
کولمبیا میں حکومت اور باقیماندہ سب سے بڑے باغی گروہ کے درمیان چھ ماہ کی جنگ بندی 10 مہینے تک جاری رہنے والی بات چیت کے بعد عمل میں آئی ہے اور یہ ملک میں جاری امن عمل میں ایک نیا قدم ہے۔
سیکرٹری جنرل کے ترجمان کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ شہریوں کی تکالیف دور کرنے کے لیے نیک نیت اور واضح عزم کے ساتھ جنگ بندی پر عمل کرنے سے فریقین امن بات چیت کے دوران باہمی اعتماد میں اضافہ کرتے ہوئے تشدد میں واضح کمی لا سکتے ہیں۔
سیکرٹری جنرل نے جنگ بندی کے ساتھ قومی شرکت کمیٹی کے قیام کو بھی سراہا۔
قیام امن کی کوششوں کا فروغ
انہوں نے واضح کیا کہ اقوام متحدہ امن عمل میں کولمبیا کے لوگوں کی مشمولہ شرکت میں سہولت دینے کے لیے قومی شرکت کمیٹی کے اہم کام میں مدد دینے کے لیے تیار ہے۔
سیکرٹری جنرل نے کہا کہ بات چیت کے ذریعے امن کو وسعت دینے کے لیے کولمبیا کی متواتر کوششیں آگے بڑھ رہی ہیں۔ انہوں ںے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ سیاسی طور پر اور معاہدوں پر عملدرآمد میں مدد کے ذریعے ان اقدامات میں تعاون کرے۔
بدھ کو سلامتی کونسل میں ایک قرارداد کی متفقہ منظوری کے بعد اب اقوام متحدہ کا تصدیقی مشن کولمبیا میں جنگ بندی کی نگرانی کرے گا۔ اس مشن کو مزید 68 بین الاقوامی مشاہدہ کاروں کی تعیناتی کا اختیار بھی ہو گا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ سلامتی کونسل کی جانب سے دیے گئے اختیار کی مطابقت سے یہ تصدیقی مشن جنگ بندی کی نگرانی اور تصدیق کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔
اقوام متحدہ کا کردار
اقوام متحدہ کا مشن 2016 میں کولمبیا کی حکومت اور فارک باغی گروپ کے مابین امن معاہدے پر دستخط کے بعد قائم کیا گیا تھا جس کی بدولت 50 سال سے جاری خانہ جنگی ختم ہوئی۔
ای ایل این کے علاوہ ایک اور باغی گروہ ای ایم سی نے معاہدے پر دستخط نہیں کیے تھے۔
سیکرٹری جنرل کی جانب سے جنگ بندی اور اس کی نگرانی کے موزوں ضابطوں کی منظوری کی تصدیق کیے جانے کے بعد سلامتی کونسل نے اقوام متحدہ کے مشن کو ای ایم سی کے ساتھ جنگ بندی کی نگرانی کا اختیار دینے پر غور کرنے کی آمادگی بھی ظاہر کی ہے۔