انسانی کہانیاں عالمی تناظر

پاکستان: سیلابی پانیوں میں یونیسف کے تعلیمی و تفریحی جزیرے

پاکستان کے صوبہ سندھ میں ضلع عمر کوٹ کے گاؤں ممتاز شاہ میں یونیسف کے سیکھنے کے ایک عارضی مرکز میں لڑکیاں لڈو کھیل رہی ہیں۔
© UNICEF/Sami Malik
پاکستان کے صوبہ سندھ میں ضلع عمر کوٹ کے گاؤں ممتاز شاہ میں یونیسف کے سیکھنے کے ایک عارضی مرکز میں لڑکیاں لڈو کھیل رہی ہیں۔

پاکستان: سیلابی پانیوں میں یونیسف کے تعلیمی و تفریحی جزیرے

انسانی امداد

’(بارش) بہت شدید تھی، اس میں ہمارے گھر تباہ ہو گئے، ہمارے پاس رہنے کی کوئی جگہ نہیں تھی، کھانے پینےکو کچھ بھی میسر نہیں تھا ۔۔۔ جب یونیسف نے یہ سکول کھولا تو ہم نے یہاں آنا شروع کر دیا‘ پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں قائم یونیسف کی ایک محفوظ جگہ سے مستفیذ ہونے والے چودہ سالہ منصور نے بتایا۔

وہ بتاتے ہیں کہ سکول نہ جا پانے کی وجہ سے وہ پریشان رہتے تھے، لیکن یونیسف کے قائم کردہ سیکھنے کے عارضی مرکز میں انہیں نہ صرف دوبارہ پڑھنا لکھنا میسر آیا ہے بلکہ کھیل کود کے دستیاب مواقع سے انہیں اور ان جیسے کئی بچوں کو وقتی طور سیلاب کی تباہ کاریاں بھولنے میں مدد بھی ملتی ہے۔

گزشتہ سال مون سون کی غیر معمولی بارشوں نے پاکستان کے طول و عرض میں تباہی مچا دی تھی، ایک اندازے کے مطابق سیلاب سے ملک کا ایک تہائی علاقہ جبکہ تین کروڑ سے زیادہ لوگ اس سے براہ راست متاثر ہوئے تھے۔

سیلاب کی تباہ کاریاں

غیرمعمولی سیلاب میں 1,700 سے زیادہ لوگ ہلاک اور تقریباً 80 لاکھ افراد بے گھر ہوئے تھے۔ ملک کے صوبوں سندھ اور بلوچستان کو اس آفت نے سب سے زیادہ نقصان پہنچایا تھا۔

طوفانی بارشوں، سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں بائیس لاکھ سے زیادہ مکان اور 13 فیصد سے زیادہ طبی مراکز کو نقصان پہنچا اور 44 لاکھ ایکڑ رقبے پر کھڑی فصلیں تباہ ہوئی تھیں جبکہ 8,000 کلومیٹر سے زیادہ سڑکوں اور 440 پلوں سمیت بنیادی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچا تھا۔

اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتیرش نے گزشتہ سال ستمبر میں جب پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے دنیا میں آنے والی بہت سی آفات کا مشاہدہ کیا ہے لیکن موسمیاتی عوامل کے نتیجے میں اس قدر بڑے پیمانے پر تباہی انہوں نے پہلے کبھی نہیں دیکھی۔

انہوں نے اس موقع پر کہا تھا کہ جو کچھ انہوں نے دیکھا ہے اسے الفاظ میں بیان کرنا مشکل ہے اور یہ کہ انہوں نے اپنے ملک پرتگال کے رقبے سے تین گنا بڑے علاقے کو زیرآب دیکھا ہے۔

پاکستان میں یونیسف کے نمائندے عبداللہ فادل لاڑکانہ میں سیکھنے کے ایک عارضی مرکز میں بچوں کے ساتھ۔
© UNICEF/Shehzad Noorani
پاکستان میں یونیسف کے نمائندے عبداللہ فادل لاڑکانہ میں سیکھنے کے ایک عارضی مرکز میں بچوں کے ساتھ۔

سیکھنے کے عارضی مراکز

اقوام متحدہ اور اس کے شراکت دار امدادی ادارے سیلاب سے متاثرہ لوگوں کو  مسلسل مدد فراہم کر رہے ہیں، جس میں عارضی پناہ گاہیں، طبی نگہداشت، حفظان صحت کا سامان، اور نقد امداد شامل ہیں۔

سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بچوں اور خواتین کے لیے سیکھنے اور تفریحی سرگرمیوں کے لیے یونیسف کی محفوظ جگہیں یا سیکھنے کے عارضی مراکز انہیں امدادی سرگرمیوں کا حصہ ہیں جن کا مقصد گھر بار اور معمولات زندگی سے محروم ہونے کے صدمے کے نفسیاتی و سماجی اثرات کا کم کرنا ہے۔

ان مراکز پر آنے والے بچوں کو مختلف تعلیمی سرگرمیوں میں مصروف رکھا جاتا ہے اور ایک ایسا دوستانہ ماحول فراہم کیا جاتا ہے جہاں وہ اپنے جذبات، خدشات اور خیالات کا اظہار کر سکیں۔ ان مراکز سے قریباً دو لاکھ لڑکے اور لڑکیاں فائدہ اٹھا رہے ہیں۔

خواتین کو سلائی کڑھائی اور دوسرے کارآمد ہنر سکھائے جانے کے ساتھ ساتھ انہیں صنفی بنیاد پر ہونے والے تشدد اور بچپن کی شادیوں جیسے مسائل پر آگاہی بھی دی جاتی ہیں۔