انسانی کہانیاں عالمی تناظر

عرب لیگ سے تعاون تنازعات پر قابو پانے میں مددگار: ڈی کارلو

قیام امن اور سیاسی امور پر انڈر سیکرٹری جنرل روزمیری ڈی کارلو سلامتی کونسل کو اقوام متحدہ اور عرب لیگ کے درمیان تعاون بارے بتا رہی ہیں۔
UN Photo/Loey Felipe
قیام امن اور سیاسی امور پر انڈر سیکرٹری جنرل روزمیری ڈی کارلو سلامتی کونسل کو اقوام متحدہ اور عرب لیگ کے درمیان تعاون بارے بتا رہی ہیں۔

عرب لیگ سے تعاون تنازعات پر قابو پانے میں مددگار: ڈی کارلو

امن اور سلامتی

قیام امن اور سیاسی امور کے لئے اقوام متحدہ کی نائب سیکرٹری جنرل روزمیری ڈی کارلو نے کہا ہے کہ سوڈان کا تنازع ختم کرانے سے اسرائیل اور فلسطین میں دو ریاستی حل کے حصول تک عرب لیگ کے ساتھ تعاون خطے کے استحکام میں بنیادی اہمیت رکھتا ہے۔

جمعرات کو سلامتی کونسل میں اس اہم تعاون کے بارے میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی تازہ ترین رپورٹ پیش کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ باہم مل کر ہم وہ کچھ حاصل کر سکتے ہیں جو کوئی ادارہ اکیلا حاصل نہیں کر سکتا۔

Tweet URL

انہوں نے کہا کہ کثیرالجہتی نظام پر حالیہ کھچاؤ اداروں اور طریقہ ہائے کار پر اعتماد کی کڑی آزمائش تھی جس کی تازہ ترین مثال کووڈ۔19 بحران پر غیرمتوازن اقدامات کی صورت میں ملتی ہے۔

نائب سیکرٹری جنرل نے کہا کہ بین الاقوامی قانون اور ہمیں اکٹھا رکھنے والے اصولوں سے سرکشی امن و سلامتی قائم رکھنے کے لئے بین الاقوامی اور علاقائی تعاون کو مزید مشکل بنا رہی ہے۔ ایسے پریشان کن تناظر میں اقوام متحدہ اور عرب لیگ کے مابین مضبوط تعلقات حوصلہ افزا ہیں۔

سوڈان: 'جنگ بندی کافی نہیں'

خطے میں حالیہ پیش رفت پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے عام تشویش کے حامل مسائل کا تذکرہ کیا جن میں سوڈان میں جاری بحران بھی شامل ہے جہاں قومی فوج اور اس کے طاقتور حریف نیم فوجی گروہ کے مابین سڑکوں اور گلیوں میں لڑائی جاری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ضروری ہے کہ سوڈان میں تنازعے کے فریقین مئی میں سعودی عرب میں طے پانے والے جنگ بندی معاہدے پر کاربند رہیں، جو کہ تعطل کا شکار ہے، لیکن یہ کافی نہیں اور امن کے لئے طویل مدتی منصوبے سامنے آنے چاہئیں۔

انہوں نے کہا کہ اس تنازعے کو ختم کرانے کے لئے خطے کا کردار بہت اہم ہو گا۔

دو ریاستی حل

اسرائیل اور فلسطین کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مقبوضہ مغربی کنارے میں کشیدگی خطرناک حدود کی جانب بڑھ رہی ہے اور اسرائیل کی جانب سے آباد کاری میں وسعت جیسے یکطرفہ اقدامات اس مسئلے کا دو ریاستی حل ممکن بنانے کی اجتماعی کوششوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔

علاوہ ازیں مغربی کنارے، غزہ اور دیگر مقبوضہ علاقوں میں فلسطینیوں کے انتخابات کے انعقاد میں پیش رفت نہ ہونے کے مسئلے کا حل بھی نکلنا چاہئیے۔ انہوں نے خطے میں استحکام لانے کے لئے فلسطینی پناہ گزینوں سے متعلق اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (یو این ڈبلیو آر اے) کے اہم کردار کو بھی واضح کیا۔

انہوں نے کہا کہ دو ریاستی حل عرب لیگ اور ہمارا مشترکہ ہدف ہے یہ دونوں علاقوں کے عوام کے لئے پائیدار امن کے حصول کا واحد راستہ ہے۔

سیاسی حل کی تلاش

لیبیا میں پیش رفت کا خیرمقدم کرتے ہوئے انہوں ںے مسئلے کا سیاسی حل تلاش کرنے کے لئے اقوام متحدہ کی کوششوں کے لئے عرب لیگ کی حمایت کو سراہا۔ آئندہ انتخابات کے تناظر میں ان کا کہنا تھا کہ لیبیا کے لوگ اپنے رہنماؤں کو منتخب کرنا اور لامحدود سیاسی تبدیلیوں کے سلسلے کا خاتمہ چاہتے ہیں۔

شام میں 12 سالہ مسلح تنازعے پر حالیہ علاقائی اجلاسوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر ملاقاتوں اور بات چیت کی موجودہ رفتار کو عملی صورت دی جا سکے تو اس تنازعے کا مذاکرات کے ذریعے سیاسی حل ڈھونڈا جا سکتا ہے۔ اس مقصد کے لئے انہوں نے فریقین پر زور دیا کہ وہ لاپتہ افراد کے معاملے سے نمٹںے کی طرح ایسی کوششوں کی حمایت کریں۔

انہوں ںے کہا کہ شام کا مسئلہ حل کرنے کے لئے اقوام متحدہ تمام لوگوں کے ساتھ کام کرتا رہے گا لیکن وہ اکیلا یہ کام نہیں کر سکتا اور اس کے لئے علاقائی تعاون کی موجودگی ضروری ہے۔