انسانی کہانیاں عالمی تناظر

یو این رپورٹ میں شہروں کو خواتین کے لیے محفوظ بنانے کا مطالبہ

مظاہرین مصر کے شہر قاہرہ مین خواتین کی یراسانی کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں
UN Women/Fatma Elzahraa Yassin
مظاہرین مصر کے شہر قاہرہ مین خواتین کی یراسانی کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں

یو این رپورٹ میں شہروں کو خواتین کے لیے محفوظ بنانے کا مطالبہ

خواتین

شہروں میں خواتین کے خلاف پیدائشی تعصب پایا جاتا ہے جن کی بڑی تعداد انہیں اپنے لیے غیرمحفوظ اور ناسازگار قرار دیتی ہیں۔ یہ بات سوموار کو جاری کردہ اقوام متحدہ کی رپورٹ میں بتائی گئی ہے۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شہروں کی ساخت کا پوری طرح نئے سرے سے جائزہ لیا جانا چاہیے اور شہری منصوبہ بندی میں خواتین کی معقول شمولیت ہونی چاہیے۔

اگرچہ عام طور پر کسی جگہ کی نصف آبادی خواتین اور لڑکیوں پر مشتمل ہوتی ہے لیکن شہروں کی بناوٹ کے معاملے میں ان کے ساتھ انصاف نہیں کیا جاتا۔ اس حوالے سے برطانیہ میں ہونے والے جائزوں میں 18 سے 24 سال عمر کی 97 فیصد خواتین نے عوامی مقامات پر جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کی شکایت کی جبکہ آئرلینڈ میں لیے گئے جائزوں میں نصف خواتین کا کہنا تھا کہ وہ رات کے وقت پبلک ٹرانسپورٹ پر سفر کرتے ہوئے خود کو غیرمحفوظ سمجھتی ہیں۔

دیگر مسائل کا تذکرہ کرتے ہوئے خواتین شہروں میں مناسب عوامی سہولیات کے فقدان کی شکایت کرتی ہیں۔ مثال کے طور پر دنیا بھر میں ایک تہائی خواتین کا کہنا ہےکہ ان کے پاس بیت الخلا تک حسب ضرورت رسائی نہیں ہے۔

''خواتین کے لیے باسہولت شہروں کی منصوبہ بندی'' کے عنوان سے شائع ہونے والی یہ رپورٹ چار بنیادی موضوعات سے متعلق ہے جن میں تحفظ و سلامتی، انصاف و مساوات، صحت و بہبود اور افزودگی و تکمیل شامل ہیں۔

ایک خاتون زیر زمین راستے سے گزر رہی ہے۔
Unsplash/Kevin Laminto
ایک خاتون زیر زمین راستے سے گزر رہی ہے۔

نمائندگی کا فقدان

اس رپورٹ میں سٹریٹ لائٹس سے لے کر مجسموں تک شہروں کی بناوٹ کے بہت سے پہلوؤں کا احاطہ کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ماضی و حال کی نمایاں شخصیات کی خدمات کے اعتراف میں بنائی گئی یادگاروں میں صرف تین فیصد خواتین کے بارے میں ہیں۔

رپورٹ میں تحفظ سے لے کر صنفی بنیاد پر امتیازی سلوک اور معیاری تعلیم اور روزگار کے مواقع تک رسائی کے فقدان تک بہت سے مسائل کے تناظر میں خواتین کی ضروریات اور خواہشات کا جائزہ لیا گیا ہے۔

اس جائزے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایسے اہم فیصلہ فیصلوں میں خواتین کی رائے شامل نہیں ہوتی جو تمام لوگوں کے مستقبل پر اثرانداز ہوتے ہیں۔ ماحولیات سے متعلق سات وزارتوں میں سے صرف ایک خواتین کے پاس ہے اور شہری منصوبہ بندی، تعمیر اور قائدانہ عہدوں جیسی اہم جگہوں پر انہیں رکاوٹوں کا سامنا ہوتا ہے۔

یو این ڈی پی کے منتظم ایکم سٹینر کا کہنا ہے کہ ''اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے ہر ہدف کو حاصل کرنے کے لیے صنفی مساوات کا حصول ضروری ہے۔ جب شہر بڑی حد تک ہر عمر اور ہر شناخت کی خواتین کی متنوع ضروریات اور اس حوالے سے پرکھ کے بغیر بنائے جاتے ہیں تو اس سے ناصرف خواتین بلکہ ان کے خاندانوں کی زندگیاں بھی منفی طور سے متاثر ہوتی ہیں۔

محفوظ بس سروس ویت نام میں خواتین کی جنسی ہراسانی کے خلاف مہم کا حصہ ہے۔
UN Women/Hoang Van Nam
محفوظ بس سروس ویت نام میں خواتین کی جنسی ہراسانی کے خلاف مہم کا حصہ ہے۔

مسائل کا 'خواتین دوست' حل

ڈیزائن اور انجینئرنگ کے شعبے میں کام کرنے والی بین الاقوامی کمپنی 'اروپ'، یونیورسٹی آف لیورپول اور اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) کی تیار کردہ یہ رپورٹ دنیا بھر کی خواتین کی آراء اور تجربات نیز اعدادوشمار کے مفصل جائزے اور تحقیق پر مبنی ہے۔

رپورٹ میں فیصلہ سازوں کے لیے مسائل کے حل اور شہروں کی بناوٹ اور منصوبہ بندی کے ہر مرحلے میں خواتین کی فعال شمولیت ممکن بنانے کے طریقے ڈھونڈنے پر خاص توجہ مرکوز کی گئی ہے تاکہ شہروں کو خواتین کے لیے یقینی طور پر مزید بہتر، ہر طرح کے حالات میں باسہولت اور جامع بنایا جا سکے۔

اس رپورٹ میں پیش کی گئی ٹھوس سفارشات میں شہر بھر میں صنفی مساوات یقینی بنانے کے لیے ٹاسک فورس کی تشکیل، تعلیمی و ترقیاتی پروگرام اور شہروں کی بناوٹ کے حوالے سے عملی منصوبہ بندی شامل ہیں۔

رپورٹ میں شہری حکام اور کاروباری اور شہری سماجی گروہوں جیسے دیگر فریقین کے مابین تعاون کو بھی خواتین اور لڑکیوں کے لیے محفوظ اور مساوی جگہوں کے قیام میں ایک اہم عنصر بتایا گیا ہے۔