انسانی کہانیاں عالمی تناظر

جی7 ممالک کا موسمیاتی بحران پر ایکشن میں اہم کردار

سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش جاپان میں جی7 ممالک کی ’ہیروشیما سمٹ‘ کے اختتام پر صحافیوں سے بات کر رہے ہیں۔
UN Photo/Ichiro Mae
سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش جاپان میں جی7 ممالک کی ’ہیروشیما سمٹ‘ کے اختتام پر صحافیوں سے بات کر رہے ہیں۔

جی7 ممالک کا موسمیاتی بحران پر ایکشن میں اہم کردار

معاشی ترقی

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا ہے کہ دنیا عالمگیر قیادت اور یکجہتی کے لئے صنعتی طور پر ترقی یافتہ جمہوریتوں کے بلاک جی7 کی جانب دیکھ رہی ہے۔

جاپان کے شہر ہیروشیما میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ یہ شہر "ایسے حالات کے المناک نتیجے کی عالمگیر علامت ہے جب ممالک متحد ہو کر کام کرنے میں ناکام رہتے ہیں" اور کثیرفریقی طریقہ کار کو ترک کر دیتے ہیں۔

Tweet URL

کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان، برطانیہ اور امریکہ پر مشتمل جی7 بلاک اور یورپی یونین کا اجلاس ان دنوں ہیروشیما میں ہو رہا ہے جہاں 1945 میں پہلا ایٹم بم گرایا گیا تھا اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے اسے "انسانی جذبے کی گواہی" قرار دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ "جب بھی میں یہاں کا دورہ کرتا ہوں تو ہیباکوشا کی جرات اور مضبوطی سے متاثر ہوتا ہوں۔" وہ اس ہولناک جنگی اقدام میں بچ رہنے والوں کا حوالہ دے رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ ان لوگوں کے ساتھ ہے۔ ہم جوہری ہتھیاروں سے پاک دنیا کے لئے ہمیشہ کام کرتے رہیں گے۔"

باوسائل اور بے وسیلہ

انتونیو گوتیرش نے کہا کہ جی7 رہنماؤں کے لئے ان کا پیغام واضح اور سادہ ہے کہ "اگرچہ ہر جگہ معاشی صورتحال غیریقینی ہے۔ لیکن امیر ممالک یہ حقیقت نظرانداز نہیں کر سکتے کہ ممالک کی بڑی اکثریت پر مشتمل نصف سے زیادہ دنیا کو شدید مالیاتی بحران درپیش ہے۔"

انہوں نے گزشتہ ہفتے جمیکا کے دورے میں کہی اپنی بات دہرائی کہ ترقی پذیر ممالک کو سہ جہتی مسائل کا سامنا ہے جن میں اخلاقی، اختیار سے متعلقہ اور عملی مسائل شامل ہیں۔

عالمگیر معاشی اور مالیاتی نظام میں "باقاعدہ اور غیرمنصفانہ جانبداری"، عالمی مالیاتی ڈھانچے کی فرسودگی اور اس حقیقت کا تذکرہ کرتے ہوئے کہ موجودہ قوانین کے دائرے میں بھی ترقی پذیر ممالک کو پسماندہ رکھا جاتا ہے اور ان کے ساتھ منصفانہ سلوک نہیں ہوتا، انہوں نے کہا کہ جی7 کا فرض ہے کہ وہ اس صورتحال کو تبدیل کرنے کے لئے آگے بڑھے اور اپنا کردار ادا کرے۔

اختیار کی تقسیم نو

انہوں نے کہا کہ دوسری عالمی جنگ کے بعد بریٹن ووڈز میں تخلیق کردہ مالیاتی نظام کووڈ کے معاشی دھچکوں اور یوکرین پر روس کے حملے کے ہوتے ہوئے "عالمگیر معاشی تحفظ کی فراہمی کے اپنے بنیادی کام کی تکمیل میں ناکام ہو گیا ہے۔"

انہوں نے کہا کہ "اب وقت آ گیا ہے کہ ہم بریٹن وڈز نظام کو درست کریں اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اصلاحات لائیں۔

یہ لازمی طور سے آج کے دنیا کے حقائق کی مطابقت سے اختیارات کی تقسیم نو کا سوال ہے۔"

انہوں ںے کہا کہ "جی7 اس صورتحال پر خاموش نہیں رہ سکتا۔ "ہماری کثیرقطبی دنیا میں ارضی سیاسی تقسیم بڑھ رہی ہے اور ایسے وقت میں کوئی ملک یا ممالک کا گروہ اربوں لوگوں کو بنیادی ضرورت کی خوراک، پانی، تعلیم، طبی نگہداشت اور نوکریوں کے لئے جدوجہد کرتا دیکھ کر لاتعلق نہیں رہ سکتا۔"

سیکرٹری جنرل جاپان کے وزیراعظم فومیو کشیدہ کے ساتھ جی7 ممالک کی ’ہیروشیما سمٹ‘ کے ساتھ ملاقات کرتے ہوئے۔
UN Photo/Ichiro Mae
سیکرٹری جنرل جاپان کے وزیراعظم فومیو کشیدہ کے ساتھ جی7 ممالک کی ’ہیروشیما سمٹ‘ کے ساتھ ملاقات کرتے ہوئے۔

'واضح بے سمتی'

موسمیاتی تبدیلی کی رفتار کو نظرانداز کرنے سے جنم لینے والے خطرات کو واضح کرتے ہوئے انہوں نے ایسی مخصوص جگہوں کے بارے میں بتایا جہاں موسمیاتی تبدیلی کے خلاف اقدامات کی کامیابی میں امیر ترین ممالک کا مرکزی کردار ہے۔

انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ حالیہ اندازوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس صدی کے آخر تک عالمی درجہ حرارت میں اضافہ 2.8 ڈگری سیلسیئس ہو جائے گا اور اقوام متحدہ کے موسمیاتی ادارے 'ڈبلیو ایم او' سے حاصل کردہ تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق آئندہ پانچ سال ممکنہ طور پر اب تک کا گرم ترین عرصہ ہو گا۔

انہوں ںے کہا کہ بہت بڑے معاشی اور مالیاتی وسائل کے ہوتے ہوئے جی7 کا "موسمیاتی تبدیلی کے خلاف اقدامات میں مرکزی کردار" ہے۔ اگرچہ جی7 بلاک اس حوالے سے کام کر رہا ہے "لیکن یہ کام کافی نہیں اور ہم واضح طور سے بے سمت ہیں۔"

انہوں نے کہا کہ "اقدامات کی رفتار تیز کرنے کے لئے ہمارے ایجنڈے کا مقصد ضائع شدہ وقت کا ازالہ کرنا ہے۔ اس میں تمام جی7 ممالک سے کہا گیا ہے کہ وہ 2040 تک نیٹ زیرو کے ہدف تک پہنچنے کی کوشش کریں اور ترقی پذیر معیشتیں 2050 تک اس ہدف تک رسائی حاصل کریں۔

موسمیاتی یکجہتی کے معاہدے میں جی7 سے کہا گیا ہے کہ وہ کم وسائل والے ممالک کی مدد کے لئے مالی وسائل جمع کریں تاکہ قبل از صنعتی دور کے مقابلے میں عالمی درجہ حرارت میں اضافے کو 1.5 ڈگری سیلسیئس کی حد میں رکھنے کے لئے کاربن کے اخراج میں کمی کی رفتار تیز کرنے میں مدد دی جا سکے۔

سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش ’ہیروشیما پیس میموریل‘ پر دوسرے عالمی رہنماؤں کے ساتھ۔
UN Photo/Ichiro Mae
سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش ’ہیروشیما پیس میموریل‘ پر دوسرے عالمی رہنماؤں کے ساتھ۔

کوئلے کے استعمال کا بتدریج خاتمہ

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ "معدنی ایندھن کا بتدریج خاتمہ کرنے اور قابل تجدید توانائی کی جانب منتقلی کی رفتار بڑھانے کے لئے بیک وقت بہت سے اہداف کے حصول کی حکمت عملی اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے لئے کاربن کا اخراج کرنے والوں کو اس کی قیمت ادا کرنا ہو گی اور معدنی ایندھن پر امدادی قیمت کا خاتمہ کرنا پڑے گا۔ میں جی7 ممالک سے کہتا ہوں کہ وہ 2030 تک بتدریج کوئلے کے استعمال کا مکمل خاتمہ کر دیں۔"

تاہم انہوں نے ایسے ممالک کے لیے موسمیاتی انصاف قائم کرنے کے لئے بھی کہا جن کا موسمیاتی تبدیلی لانے میں بہت کم کردار ہے اور جو اس مسئلے سے سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ "ہمیں خود کو موسمیاتی تبدیلی سے ہم آہنگ کرنے کے اقدامات اور موسمی شدت کے واقعات کی بابت بروقت آگاہی دینے والے نظام کی فراہمی رفتار تیز کرنا ہو گی تاکہ اس مسئلے سے شدید طور پر متاثرہ لوگوں کی مدد ہو سکے اور ترقی یافتہ ممالک کو چاہیے کہ وہ وعدے کے مطابق فوری طور پر ترقی پذیر ملکوں کو سالانہ 100 بلین ڈالر فراہم کریں۔"

انہوں ںے کہا کہ گزشتہ برس شرم الشیخ میں کاپ 27 کے موقع پر کئے گئے وعدوں کے مطابق نقصان اور تباہی کے ازالے کے فنڈ کو بھی "فعال ہو جانا چاہئیے۔"