انسانی کہانیاں عالمی تناظر

بحیرہ اسود معاہدہ: یوکرین سے 30 ملین ٹن زرعی برآمدات

روس، یوکرین، ترکی، اور اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں کی ایک مشترکہ ٹیم نے اس سال اگست میں مال برادر جہاز روزنی کے ذریعے اناج کی ترسیل کا جائزہ لیا تھا۔
© UNOCHA/Levent Kulu
روس، یوکرین، ترکی، اور اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں کی ایک مشترکہ ٹیم نے اس سال اگست میں مال برادر جہاز روزنی کے ذریعے اناج کی ترسیل کا جائزہ لیا تھا۔

بحیرہ اسود معاہدہ: یوکرین سے 30 ملین ٹن زرعی برآمدات

معاشی ترقی

یوکرین میں جنگ کے باعث اناج، خوراک اور کھادوں کی قلت کے سبب ان کی ترسیل یقینی بنانے کے لئے اقوام متحدہ کی ثالثی میں بحیرہ اسود کے راستے برآمدات کے اقدام کے ذریعے 30 ملین ٹن سے زیادہ اشیا کی محفوظ ترسیل ممکن ہوئی ہے۔ یہ اقدام گزشتہ سال جولائی میں شروع ہوا تھا۔

یہ پیغام اقوام متحدہ میں امدادی امور کے سربراہ مارٹن او برائن نے 11 مئی کو استنبول میں ہونے والے ایک اجلاس میں دیا ہے۔

اجلاس میں اس معاہدے کے فریق روس اور یوکرین کے اعلیٰ حکام کے ساتھ اس اقدام کے مستقبل کی بابت تبادلہ خیال ہوا۔ اس بات چیت میں معاہدے کے ثالث اقوام متحدہ اور ترکیہ بھی شریک تھے۔

عالمگیر غذائی تحفظ کی اہم ضرورت

اس اجلاس کے بارے میں اقوام متحدہ کے ترجمان کے دفتر کی جانب سے نمائندوں کو جاری کردہ بیان میں مارٹن گرفتھس نے اس معاہدے پر فریقین کو مبارک باد پیش کی جس کی بدولت یوکرین سے 30 ملین میٹرک ٹن اناج برآمد کیا جا چکا ہے۔

انہوں ںے ''عالمگیر غذائی تحفظ کے لئے اس اقدام کی اہمیت بھی واضح کی۔'' معاہدے کے فریقین اس اقدام سے متعلق مشترکہ تعاون مرکز بھی چلاتے ہیں۔''

اقوام متحدہ کے امدادی شعبے کے سربراہ نے خوراک اور کھادوں کی برآمدات کے حوالے سے روس کے اہم کردار کا اعتراف بھی کیا۔

اقوام متحدہ کی تجاویز

اجلاس میں اس معاہدے کو وسعت دینے کے لئے اقوام متحدہ کی حالیہ تجاویز پر بات چیت بھی ہوئی جن میں ٹوگلیاٹی۔اوڈیسا امونیا پائپ لائن کو بحال کرنے، اس اقدام کی مدت میں طویل توسیع، مستحکم کارروائیوں اور برآمدات کے لئے جے سی سی میں بہتری پر مبنی اقدامات اور فریقین کی جانب سے بیان کردہ دیگر مسائل پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔''

ترجمان کے دفتر نے کہا کہ ''فریقین نے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور آگے بڑھنے کی غرض سے پیش کردہ تجاویز پر کام کرنے کے لئے رضامندی ظاہر کی۔

مارٹن گرفتھس نے کہا کہ اقوام متحدہ اس اقدام کو جاری رکھنے اور اس پر پوری طرح عملدرآمد ممکن بنانے کے لئے تمام فریقین کے ساتھ قریبی رابطہ رکھے گا تاکہ عالمگیر غذائی عدم تحفظ پر قابو پانے کے لئے ان کے وسیع تر مشترکہ عزم کی تکمیل ہو سکے۔

ضرورت مندوں کے لئے اناج

اس اقدام کے بارے میں جاری ہونے والے تازہ ترین اعدادوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) کے افغانستان، ایتھوپیا، کینیا، صومالیہ اور یمن میں امدادی کام میں مدد دینے کے لئے ادارے کے خصوصی بحری جہازوں کے ذریعے تقریباً 600,000 ٹن اناج کی ترسیل ہو چکی ہے۔

گزشتہ برس ڈبلیو ایف پی کی جانب سے دنیا بھر میں خریدی گئی گندم میں سے نصف یوکرین نے مہیا کی تھی جبکہ 2021 میں بھی اس کا اتنا ہی حصہ تھا۔

یہ اقدام یوکرین کی بندرگاہوں سے بحری جہازوں کے ذریعے اناج اور خوراک کی ترسیل کے لئے محفوظ سمندری امدادی راہداری مہیا کرتا ہے۔ گزشتہ چند ماہ کے دوران اس معاہدے کو وسعت دینے کے لئے بات چیت جاری ہے اور اس دوران برآمدات میں تقریباً 30 فیصد تک کمی آئی ہے اور مئی میں جے سی سی کے معائنے کی شرح نمایاں طور سے کم ہو کر روزانہ 2.9 مکمل معائنوں تک آ گئی ہے۔