انسانی کہانیاں عالمی تناظر

وباؤں سے بچاؤ کا عالمی ادارہ صحت کا نیا منصوبہ

انڈیا میں ہیلتھ ورکر ایک معمر شخص کو ویکسین لگا رہی ہیں۔
UNDP India
انڈیا میں ہیلتھ ورکر ایک معمر شخص کو ویکسین لگا رہی ہیں۔

وباؤں سے بچاؤ کا عالمی ادارہ صحت کا نیا منصوبہ

صحت

ڈبلیو ایچ او نے کووڈ۔19 جیسی کسی اور مہلک وباء پر قابو پانے کی منصوبہ بندی اور اس سے نمٹنے کے لئے ممالک کی صلاحیت کو بہتر بنانے کے لئے نئے اقدام کا اعلان کیا ہے جبکہ تازہ ترین معلومات کے مطابق امسال کووڈ سے اموات میں بڑی کمی آئی ہے۔

یہ رہنما اقدام خطرے سے نمٹنے یا فلو یا کورونا وائرس کی دیگر اقسام جیسے کسی ایسے تنفسی جرثومے کی آمد کی صورت میں ایک مربوط حکمت عملی کے بارے میں بتاتا ہے جو تیزی سے مختلف اقسام میں تبدیل ہونے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

Tweet URL

ڈبلیو ایچ او نے کہا ہے کہ نئے طبی خطرات کے مقابلے کی تیاری اور ان کے خلاف استحکام پیدا کرنے کا نیا اقدام یا 'پریٹ' کووڈ۔19 وبا اور صحت عامہ کو درپیش رہنے والے دیگر حالیہ ہنگامی حالات کے دوران حاصل ہونے والی مشترکہ سمجھ بوجھ اور اجتماعی اقدام کے حوالے سے تازہ ترین ذرائع اور طریقہ ہائے کار پر مشتمل ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس نے جینیوا میں اپنی معمول کی ہفتہ وار بریفنگ میں بتایا ہے کہ آئندہ ہفتے ادارہ تزویراتی تیاری اور اقدامات کے چوتھے منصوبے (ایس پی آر پی) کا آغاز کرے گا۔ یہ فروری 2020 میں کووڈ۔19 سے متعلق ہنگامی حالات کے آغاز کے بعد سامنے آنے والا اس نوعیت کا پہلا منصوبہ ہے۔

اس تازہ ترین اقدام سے یہ جاننے میں مدد ملتی ہے کہ ممالک دو سالہ دور میں ''اپنے ہنگامی اقدامات کو کووڈ۔19 پر طویل مدتی اور پائیدار طور سے نمٹنے کے عمل میں کیسے تبدیل کر سکتے ہیں۔

لاکھوں لوگوں کو نگہداشت کی ضرورت

ان کا کہنا تھا کہ ''کووڈ۔19 سے ہونے والی اموات کی تعداد میں متواتر کمی سے ہماری بے حد حوصلہ افزائی ہوئی ہے جو اس سال کے آغاز سے اب تک 95 فیصد تک کم ہو چکی ہیں۔

تاہم بعض ممالک میں ایسی اموات میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے اور گزشتہ چار ہفتوں میں 14,000 افراد کووڈ کے باعث موت کا شکار ہوئے۔''

انہوں نے کہا کہ اس وقت اندازاً 10 میں سے ایک مریض کو ''طویل مدتی کووڈ'' لاحق ہو رہا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ آگے بڑھنے کے لئے لاکھوں لوگوں کو طویل مدتی طبی نگہداشت درکار ہو گی۔

ڈائریکٹر جنرل کا کہنا تھا کہ کووڈ کی قِسم 'ایکس بی بی۔1.16 ' سامنے آنے سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ وائرس اب بھی اپنی صورت تبدیل کر رہا ہے اور یہ اب بھی بیماری اور اموات کی نئی لہریں لا سکتا ہے۔

'وائرس موجود رہے گا'

انہوں ںے کہا کہ ''ہمیں امید ہے کہ اس سال کسی وقت ہم یہ اعلان کرنے کے قابل ہوں گے کہ کووڈ۔19 اب صحت عامہ کے لیے بین الاقوامی تشویش کی حامل ہنگامی صورتحال نہیں رہی۔ لیکن یہ وائرس موجود رہے گا اور تمام ممالک کو دیگر وبائی بیماریوں کے ساتھ اس سے نمٹنا بھی سیکھنا ہو گا۔

ڈبلیو ایچ او کے سربراہ نے ازراہ مذاق کہا کہ نئے اقدام کے مخفف 'پریٹ' کا فرانسیسی زبان میں مطلب 'تیار رہنا' ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ''اس اقدام کے تحت مخصوص جرثوموں یا بیماریوں پر توجہ مرکوز کرنے کے بجائے وباؤ سے نمٹنے کی منصوبہ بندی کے لئے ایک مربوط طریقہ کار اختیار کیا جائے گا جس میں جرثوموں کے گروہوں اور ایسے نظام پر توجہ دی جائے گی جنہیں یہ متاثر کرتے ہیں۔

آغاز میں 'پریٹ' کے ذریعے سانس کی بیماریاں پیدا کرنے والے جرثوموں پر کام کیا جائے گا جن میں انفلوئنزا، کورونا وائرس، آر ایس وی اور تاحال نامعلوم جرثومے شامل ہیں لیکن وبائیں چونکہ عالمگیر ہوتی ہیں اس لئے ان کے خلاف عالمگیر تعاون ضروری ہے۔''

سکول، عبادت گاہیں، ٹاؤن ہال

انہوں نے کہا کہ ''اس اقدام کو مختلف شعبوں کے مابین تعاون کو فروغ دینے کے لئے بھی وضع کیا گیا ہے۔ جیسا کہ کووڈ۔19 سے ثابت ہوا ہے، کوئی وبا محض طبی بحران نہیں ہوتی۔ یہ معیشتوں، تعلیم، تجارت، سفر، خوراک کی فراہمی کے نظام اور بہت سے دیگر شعبوں کو بھی متاثر کرتی ہے۔''

اسی لئے 'پریٹ' کے تحت انسانی سرگرمی کے ہرممکن حد تک زیادہ سے زیادہ شعبوں میں کام کیا جائے گا جن میں سول سوسائٹی، مذہبی گروہ اور نوجوان بھی شامل ہیں۔

انہوں ںے کہا کہ 'پریٹ' ورلڈ ہیلتھ اسمبلی کی قراردادوں کے مطابق تکنیکی رہنمائی کی ضرورت کی تکمیل کرتا ہے اور بیماریوں کے خلاف مربوط تیاری اور اقدامات کے فروغ اور انہیں مضبوط بنانے میں مدد دیتا ہے۔