انسانی کہانیاں عالمی تناظر

کرونا آخری وباء نہیں، وباؤں سے نمٹنے کے دن پر سیکرٹری جنرل کا انتباہ

پورا حفاظتی لباس پہنے فلپائن میں ایک لیڈی ڈاکٹر شعبہ صحت کے رضاکار کارکنوں کے ساتھ کووڈ۔19 کے مریضوں کو دیکھنے کے لیے تیار کھڑی ہیں۔
UN Women/Louie Pacardo
پورا حفاظتی لباس پہنے فلپائن میں ایک لیڈی ڈاکٹر شعبہ صحت کے رضاکار کارکنوں کے ساتھ کووڈ۔19 کے مریضوں کو دیکھنے کے لیے تیار کھڑی ہیں۔

کرونا آخری وباء نہیں، وباؤں سے نمٹنے کے دن پر سیکرٹری جنرل کا انتباہ

صحت

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ کووڈ۔19 ہمارے لیے انتباہ کی حیثیت رکھتی ہے۔ اس وباء سے تباہ کن حد تک نقصان ہوا، لاکھوں جانیں گئیں اور کروڑوں لوگ بیماری کا نشانہ بنے ہیں۔

وباؤں سے نمٹنے کی تیاری کے عالمی دن پر اپنے پیغام میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش کا کہنا ہے کہ تین سال پہلے اس مہینے میں کووڈ۔19 کا باعث بننے والے وائرس کی پہلی مرتبہ نشاندہی ہوئی۔ اس وباء کے نتیجے میں معیشتیں بکھر گئیں، صحت کے نظام بیٹھ گئے اور کھربوں ڈالر کا نقصان ہوا۔

Tweet URL

اس کے علاوہ پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جی) کی جانب پش رفت ''پٹڑی سے اتر گئی۔''

انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ''ترقی پذیر ممالک کو اکثر ان کے حال پر چھوڑ دیا گیا، شرمناک طور سے انہیں ویکسین اور اپنے لوگوں کو تحفظ دینے کے لیے معائنے اور علاج کی سہولتوں سے محروم رکھا گیا۔''

'کڑے تجربات سے سیکھیں'

انہوں نے خبردار کیا کہ کووڈ۔19 انسانیت کے لیے آخری وباء نہیں ہو گی۔

اقوام متحدہ کے سربراہ نے واضح کیا کہ ''عالمی برادری کی حیثیت سے ہمیں کووڈ۔19 سے کڑا سبق لینا چاہیے اور آئندہ وباؤں سے نمٹنے کی تیاری، روک تھام اور ان کے خلاف اقدامات کے لیے دلیرانہ قدم اٹھانے چاہئیں۔''

انہوں ںے ''وبائیں پھیلانے والے جرثوموں کی نشاندہی اور ان کی نگرانی'' کے لیے مزید چوکس رہنے، مالی حیثیت سے قطع نظر دنیا بھر کے لوگوں کو صحت کی سہولت پہنچانے والے مستحکم نظام ہائے صحت تشکیل دینے اور ''اچھی طرح تربیت یافتہ، ہر طرح کی سہولت اور اچھی اجرت پانے والے طبی کارکنوں کی موجودگی کی ضرورت پر زور دیا۔

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ''ہمیں تمام ممالک کے لیے ویکسین، علاج معالجے، امراض کی تشخیص اور زندگی کو تحفظ دینے والی ٹیکنالوجی کی بھی ضرورت ہے۔''

عالمگیر جدوجہد

انہوں نے ''سائنس اور حقائق پر مبنی معلومات'' کے ذریعے غلط اطلاعات اور جعلی سائنس کی لعنت کے خلاف لڑنے کی ضرورت بھی واضح کی اور یاد دلایا کہ ممالک وبا کا اکیلے مقابلہ نہیں کر سکتے۔

سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ ''دنیا کو اکٹھا ہونا ہو گا۔ کووڈ۔19 ہمارے لیے انتباہ کی حیثیت رکھتی تھی۔

وباؤں سے نمٹنے کی تیاری کے اس عالمی دن پر میں تمام ممالک پر زور دیتا ہوں کہ وہ یہ یقینی بنانے کی کوششوں میں ہمارا ساتھ دیں کہ دنیا آنے والے طبی مسائل سے نمٹنے کے لیے پوری طرح تیار ہو۔''

مربوط طریقہ کار

اس دن پر اقوام متحدہ نے 'ون ہیلتھ' طریقہ کار کی افادیت کا اعادہ بھی کیا ہے جو انسانوں، جانوروں اور زمین نیز ماحولیاتی اور دیگر متعلقہ شعبوں کے انضمام کو فروغ دیتا ہے۔

بین الاقوامی تعاون اور کثیرفریقی طریقہ کار کا وباؤں سے نمٹنے میں اہم کردار ہے۔

وباء سے نمٹنے کے تمام مراحل میں تمام افراد، معاشروں، ممالک اور خطوں کے مابین شراکت اور یکجہتی ضروری ہے۔

اقوام متحدہ کا کردار

اقوام متحدہ کا نظام خصوصاً عالمی ادارہ صحت وباء کے خلاف قومی، علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر اقدامات کے ارتباط اور ان میں مدد دینے کے لیے اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اس کے علاوہ 2030 کے ایجنڈے کو آگے بڑھاتے ہوئے متعدی بیماریوں اور وباؤں کی روک تھام اور ان کے اثرات کو محدود کرنے اور ان سے نمٹنے میں بھی اس کا اہم کردار ہے۔

تاہم عالمگیر صحت کو لاحق مسائل پر قابو پانے کا بنیادی کردار اور ذمہ داری حکومتوں اور متعلقہ فریقین کی ہے جن میں خواتین کا کردار خاص طور پر اہم ہے جن کی دنیا بھر کے طبی کارکنوں میں اکثریت ہے۔

اقوام متحدہ کے رکن ممالک نے مستقبل کی وباؤں پر قابو پانے کے اقدامات میں شمولیتی، مساوی اور غیرامتیازی شرکت یقینی بنانے اور خاص طور پر ان لوگوں پر توجہ دینے کا عزم کیا ہے جو غیرمحفوظ ہیں یا غیرمحفوظ حالات میں وبائی بیماریاں لاحق ہونے کے شدید خطرے سے دوچار ہیں۔