انسانی کہانیاں عالمی تناظر

قیام امن میں خواتین کی شرکت بڑھانے کے لیے وسائل کی اپیل

پاکستان سے تعلق رکھنے والی امن دستوں کی خواتین ارکان سوڈان میں شمالی ڈارفر کے علاقے میں مقامی آبادی کے ساتھ بات چیت کر رہی ہیں۔
UNAMID
پاکستان سے تعلق رکھنے والی امن دستوں کی خواتین ارکان سوڈان میں شمالی ڈارفر کے علاقے میں مقامی آبادی کے ساتھ بات چیت کر رہی ہیں۔

قیام امن میں خواتین کی شرکت بڑھانے کے لیے وسائل کی اپیل

امن اور سلامتی

اقوام متحدہ کے ایلسی فنڈ (ای آئی ایف) نے خواتین کے لیے قیام امن کی کارروائیوں میں خدمات انجام دینے کے مواقع بہتر بنانے اور دنیا بھر میں غیرمحفوظ لوگوں کے بہتر طور سے کام آنے کے لیے مالی وسائل فراہم کرنے کی نئی اپیل کی ہے۔

اس حوالے سے منعقدہ پروگرام کے آغاز پر یو این ویمن کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر سیما باحوس کا کہنا تھا کہ ''صنفی اعتبار سے زیادہ حساس مشن لوگوں کے مابین اعتماد لاتا ہے اور اس کے کام کے اثرات میں بھی مزید بہتری آتی ہے۔''

Tweet URL

انہوں نے دور حاضر میں قیام امن کے کثیرالجہتی مشن میں خواتین کے اہم کردار کو واضح کیا اور ان میں خواتین کی مساوی شرکت یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔

یہ فنڈ اقوام متحدہ، کینیڈا اور دیگر رکن ممالک نے 2019 میں قائم کیا تھا۔ یہ اپنی نوعیت کا پہلا اور کثیرفریقی فنڈ ہے جس کا مقصد سلامتی کونسل کی قراردادوں اور اقوام متحدہ کی امن فوج کے لیے صںفی مساوات کی حکمت عملی 2028-2018 کی مطابقت سے ادارے کے صںفی برابری سے متعلق اہداف کی جانب پیش رفت کی رفتار تیز کرنا ہے۔

اس موقع پر اقوام متحدہ کی امن کارروائیوں کے سربراہ ژاں پیئر لاکواء نے رکن ممالک سے کہا کہ وہ 'بلیو ہیلمٹ' اور اقوام متحدہ کے ایسے دیگر اہلکاروں کے طور پر خدمات انجام دینے کی غرض سے خواتین کے لیے مواقع کو وسعت دیں۔

'انصاف کا معاملہ'

اپنے افتتاحی کلمات میں ان کا کہنا تھا کہ ''میں واضح کر دوں کہ صںفی مساوات سے متعلق ہماری کوششیں انصاف کا معاملہ بھی ہیں۔ خواتین کے ہر کردار اور ہر سطح پر کام کی راہ میں جنس کی بنیاد پر کوئی پابندی نہیں ہونی چاہیے۔''

2019 میں اپنی تخلیق کے بعد 'ای آئی ایف' نے 20 منصوبوں کے لیے 17 ملین ڈالر سے زیادہ مالی مدد فراہم کی ہے۔

گھانا کی مسلح افواج، سینیگال کی پولیس اور دیہی پولیس (جینڈرمیری) نے یہ مدد وصول کی ہے جنہوں ںے قیام امن کی کارروائیوں کے لیے 1,227 افراد پر مشتمل صںفی اعتبار سے چار مضبوط یونٹ تعینات کیے ہیں جن میں تمام عہدوں پر مجموعی طور سے 18 فیصد اہلکار خواتین کام کر رہی ہیں۔

'ای آئی ایف' کی معاونت سے کام کرنے والے 14 سکیورٹی اداروں میں عملے کے 3,689 ارکان سے بات کرنے پر یہ سامنے آیا کہ کون سی رکاوٹیں قیام امن کے مشن میں خواتین کی شمولیت کو محدود رکھتی ہیں۔ ان اداروں نے رکاوٹوں پر قابو پانے کے لیے شہادتوں کی بنیاد پر بنائے گئے طریقہ ہائے کار پر عملدرآمد کا عزم کیا۔

گھانا سے تعلق رکھنے والی امن دستوں کی خواتین ارکان لبنان میں خدمات سرانجام دے رہی ہیں۔
UNIFIL/Pasqual Gorriz
گھانا سے تعلق رکھنے والی امن دستوں کی خواتین ارکان لبنان میں خدمات سرانجام دے رہی ہیں۔

خواتین دوست اقدامات میں پیش رفت

دریں اثنا، ٹوگو کی مسلح افواج اور سینیگال کی پولیس نے 5,000 افراد کو آگاہی فراہم کی ہے جس کا مقصد صنفی حوالے سے دقیانوسی تصورات کے خلاف آواز اٹھانا اور بڑے پیمانے پر بھرتی کی مہمات میں شمولیت کے لیے خواتین کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔

'ای آئی ایف' کی مالی معاونت سے چلنے والے پانچ منصوبوں کے ذریعے خواتین کے لیے مشمولہ ماحول تخلیق کیا جا رہا ہے جس میں اردن، سینیگال اور ٹوگو میں صںفی اعتبار سے حساس رہائش گاہوں اور دیگر سہولیات کی تعمیر بھی شامل ہے۔

ان مںصوبوں کے تحت مالی (مینوسما) اور لبنان (یونیفل) میں قیام امن کے لیے اقوام متحدہ کی کارروائیوں میں شامل خواتین اہلکاروں کی تعیناتی کے حالات کو بھی بہتر بنایا جا رہا ہے۔

برطانیہ کے وزیر مملکت لارڈ احمد آف ومبلڈن نے اس اقدام میں بھرپور مدد دیتے ہوئے 'ای آئی ایف' کو ایک ملین پاؤنڈ (1.24 ملین ڈالر) کے اضافی مالی وسائل مہیا کرنے کا اعلان کیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ''یہ بہت شاندار بات ہے کہ 'ای آئی ایف' کی معاونت سے چلنے والے منصوبے قیام امن کے مشن میں شامل خواتین اہلکاروں کو درپیش رکاوٹوں کا خاتمہ کر رہے ہیں۔''

مالی معاونت اور فنڈ کی مدت میں اضافہ

پروگرام کے موقع پر ان کا کہنا تھا کہ ''مزید مالی وسائل کی فراہمی سے یہ فنڈ مزید موثر ثابت ہو سکتا ہے اور صںفی مساوات کو مستقبل کی حقیقت بنا سکتا ہے۔''

جمہوریہ کوریا نے بھی اس مقصد کے لیے 500,000 ڈالر کے وسائل دینے کا اعلان کیا ہے۔ خواتین، امن اور سلامتی کے امور سے متعلق کینیڈا کی سفیر جیکولین اونیل نے اعلان کیا ہے کہ 'ای آئی ایف' کی مدت 31 دسمبر 2025 تک بڑھا دی گئی ہے اور کینیڈا اس کی مدد جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہے۔

گھانا اور یوروگوئے کی مسلح افواج کے نمائندوں نے بھی اس موقع پر خطاب کیا اور 'ای آئی ایف' کی مالی معاونت کے ذریعے وضع کیے جانے والے بعض اختراعی طریقہ ہائے کار  کی حمایت کی جن میں صنفی اور خاندان دوست پالیسیوں کی رہنمائی کرنا اور امن فوج کی خواتین ارکان کو قیام امن کی کارروائیوں کے دوران ہر طرح کے کام میں مساوی کردار ادا کرنے کی کثیرالجہتی تربیت فراہم کرنا شامل ہے۔