انسانی کہانیاں عالمی تناظر

مالی مشن کو ملنے والی گرانٹ قیام امن میں خواتین کی شمولیت بڑھائے گی

اقوام متحدہ میں قیام امن کے ادارے کا کہنا ہے کہ خواتین کو امن کارروائیوں میں شرکت کے مساوی مواقع ملنے چاہئیں.
MINUSMA/Marco Dormino
اقوام متحدہ میں قیام امن کے ادارے کا کہنا ہے کہ خواتین کو امن کارروائیوں میں شرکت کے مساوی مواقع ملنے چاہئیں.

مالی مشن کو ملنے والی گرانٹ قیام امن میں خواتین کی شمولیت بڑھائے گی

امن اور سلامتی

مالی میں اقوام متحدہ کے امن مشن 'مِنوسما' کے لیے 1.5 ملین ڈالر کی گرانٹ کا اعلان کیا گیا ہے جس کا مقصد ملک میں خدمات انجام دینے والی خواتین بلیو ہیلمٹس کے لیے ماحول مزید سازگار بنانا اور وہاں ان کے رہن سہن کو بہتر کرنا ہے۔

یہ گرانٹ ایلسی انیشی ایٹو فنڈ (ای آئی ایف) کی جانب سے جاری کی گئی ہے جو اقوام متحدہ کی قیام امن کے لیے مجموعی کارروائیوں میں خواتین کی بامعنی شرکت میں معاونت دیتا ہے۔

یہ مالی وسائل ایسے وقت میں فراہم کیے گئے ہیں جب اقوام متحدہ کی کارروائیوں میں پولیس افسروں کی خدمات مہیا کرنے والے تین ممالک، نائجیریا، سینیگال اور ٹوگو، نے آنے والے برسوں میں 'پولیس کے تشکیل کردہ یونٹوں' (ایف پی یو) میں تعینات ہونے والی خواتین کی تعداد میں اضافہ کرنے اور اسے برقرا ررکھنے کا وعدہ کیا ہے۔

خواتین اہلکاروں کی تعداد میں اضافہ

سینیگال نے 2025 تک امن کارروائیوں کے لیے پولیس اہلکاروں میں خواتین کی تعداد 18 فیصد سے بڑھا کر 26 فیصد تک لے جانے کی منصوبہ بندی کی ہے۔ ٹوگو خواتین پولیس اہلکاروں کی تعداد دو گنا بڑھاتے ہوئے 11 سے 25 فیصد پر لے جائے گا جبکہ نائجیریا امن کارروائیوں میں مدد دینے والے اپنے پولیس اہلکاروں میں خواتین کا موجودہ 24 فیصد تناسب برقرار رکھے گا۔

مِنوسما اس گرانٹ کو سات رہائشی علاقے، صحت و صفائی کی 19 سہولیات، کپڑے دھونے کی چار جگہیں اور ایک مخصوص تفریحی مقام کی تعمیر کے لیے استعمال کرے گا جس سے امن کارروائیوں میں شریک خواتین کے کام اور رہن سہن کے حالات بہتر ہو جائیں گے۔

اقوام متحدہ میں قیام امن کے ادارے کا کہنا ہے کہ خواتین کو امن کارروائیوں میں شرکت کے مساوی مواقع ملنے چاہئیں اور دنیا بھر میں کام کرنے والے امن مشن کی عملی کامیابی میں ان کا کردار بہت اہم رہا ہے۔

سازگار ماحول

صنفی اعتبار سے مخلوط ایف پی یو کا اپنے میزبان معاشروں سے بہتر تعلق تشکیل پاتا ہے اور اس سے مشن کی امن امان کو سنبھالنے اور انتہائی موثر گشت جیسے اپنے اہداف کو مکمل کرنے کی صلاحیت میں بہتری آتی ہے۔

قیام امن کارروائیوں کے لیے اقوام متحدہ کے نائب سیکرٹری جنرل جین۔پیئر لاکواء نے کہا ہے کہ قیام امن کی کارروائیوں کے لیے مزید متنوع ٹیموں کی تعیناتی کے فوائد سمیٹنے کے لیے ہمیں ایک ایسا ماحول تشکیل دینے کی ضرورت ہے جس سے امن مشن میں خواتین کی بامعنی شرکت یقینی بنانے میں مدد ملے۔

ان کا کہنا ہے کہ ''ایلسی انیشی ایٹو فنڈ کی جانب سے فراہم کردہ اس مدد کی بدولت صنفی اعتبار سے موثر امن کارروائیاں ممکن بنائی جا سکیں گی جو دنیا بھر میں امن و سلامتی کے قیام اور اس کے تحفظ میں بہتر طور سے مدد دے سکتی ہیں۔''

رکاوٹوں ہٹانے کے اقدامات

سینیگال اقوام متحدہ کی امن کارروائیوں میں سب سے بڑی تعداد میں پولیس اہلکار فراہم کرتا ہے۔

ایف پی یو میں خواتین کی شمولیت کے حوالے سے گزشتہ برس جاری کردہ ایک اعلامیے میں سینیگال کی قومی پولیس نے تجویز دی تھی کہ قیام امن کی شمولیتی کارروائیوں کے لیے خواتین اہلکاروں کو مخصوص رہائش گاہیں فراہم کرنا ضروری ہے۔

فورس کے انسپکٹر جنرل سیدو بوکار یاگو نے اس منصوبے کو ایک ایسا سنگ میل قرار دیتے ہوئے اس کا خیرمقدم کیا جس سے انہیں مِنوسما کے لیے خواتین پولیس اہلکاروں کی تعیناتی کو متواتر بڑھانے میں مدد ملے گی۔

ای آئی ایف کی مالی معاونت سے چلنے والے اس مخصوص منصوبے کے ذریعے سینیگال اقوام متحدہ کی امن کارروائیوں کے لیے صںفی اعتبار سے مساوی یونٹوں کی تقرری، تعیناتی کے لیے تربیت یافتہ خواتین کی فہرست تیار کرنے، صنفی پالیسی اختیار کرنے اور خواتین کی بھرتی بڑھانے جیسے اقدامات کے ذریعے قومی پولیس میں خواتین کی بامعنی شمولیت کی راہ میں حائل ساختیاتی رکاوٹوں پر قابو پانے کا عزم رکھتا ہے۔

خواتین کی بامعنی شمولیت

مِنوسما اقوام متحدہ کی ایسی پہلی امن کارروائی ہے جس میں دو خواتین اس کے پولیس سے متعلق حصے کی قیادت کر رہی ہیں جن میں ایک پولیس کمشنر اور دوسری ڈپٹی پولیس کمشنر ہیں۔

گزشتہ دہائی میں اس نے خواتین کی بامعنی شمولیت کو اپنی ترجیح بنایا ہے اور اپنی کارروائیوں میں صںفی پہلوؤں کو بھی جگہ دی ہے۔

مِنوسما لبنان میں ادارے کی فورس 'یونیفیل' کے بعد اقوام متحدہ کا دوسر امشن ہے جسے مزید شمولیتی، موثر اور پائیدار ماحول تخلیق کرنے کے لیے ای آئی ایف کی گرانٹ موصول ہوئی ہے۔