انسانی کہانیاں عالمی تناظر

دنیا بھر میں دہشت گردی کا بڑھتا خطرہ سلامتی کونسل میں زیربحث

دہشت گردی کے بڑھتے خطرے پر سلامتی کونسل کے اجلاس کے دوران شرکاء نے امن دستوں کے ہلاک ہونے والے ارکان کے احترام میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی۔
UN Photo/Manuel Elías
دہشت گردی کے بڑھتے خطرے پر سلامتی کونسل کے اجلاس کے دوران شرکاء نے امن دستوں کے ہلاک ہونے والے ارکان کے احترام میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی۔

دنیا بھر میں دہشت گردی کا بڑھتا خطرہ سلامتی کونسل میں زیربحث

امن اور سلامتی

دہشت گردی کے مسئلے پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس عالمی امن کو درپیش اس مستقل خطرے سے لاحق خدشات کے بارے میں سنجیدہ یاد دہانی کے ساتھ شروع ہو گیا ہے۔

اجلاس کی صدارت انڈیا کے وزیر برائے خارجہ امور ڈاکٹر سبرامنیم جے شنکر کر رہے ہیں جنہوں نے شرکاء سے دنیا بھر میں دہشت گردی کے متاثرین کی خاطر کھڑے ہونے اور ایک منٹ کے لیے خاموشی اختیار کرنے کی درخواست کی۔

Tweet URL

متاثرین میں لبنان میں اقوام متحدہ کے امن مشن 'یو این آئی ایف آئی ایل' کے آئرلینڈ سے تعلق رکھنے والے ایک اہلکار بھی شامل ہیں جو گزشتہ رات گولی لگنے سے ہلاک ہو گئے تھے۔ اس واقعے میں 'بلیو ہیلمٹ' کے تین دیگر اہلکار بھی زخمی ہوئے جن میں سے ایک کی حالت تشویشناک ہے۔

وسیع اور عام مسئلہ

اجلاس میں انسداد دہشت گردی کے بارے میں اقوام متحدہ کے دفتر (یو این او سی ٹی) کے سربراہ ولادیمیر وورنکوو نے کہا کہ ''دہشت گردی سے لاحق عالمگیر خطرہ نہ صرف کونسل کی مسلسل توجہ کا متقاضی ہے بلکہ یہ ایک نئے اجتماعی طریقہ کار کا تقاضا بھی کرتا ہے۔''

انہوں نے بتایا کہ ''القاعدہ اور داعش کی قیادت کو پہنچنے والے مسلسل نقصان کے باوجود عمومی طور پر دہشت گردی مزید عام ہو گئی ہے اور جغرافیائی طور پر اس نے مزید وسعت پائی ہے جس سے دنیا بھر میں لاکھوں زندگیاں متاثر ہو رہی ہیں۔''

وورنکوو نے کہا کہ یہ گروہ اور ان سے منسلک تنظیمیں عدم استحکام، نازک حالات اور جنگوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے خاص طور پر مغربی افریقہ اور ساحل جیسے علاقوں میں سرگرم ہیں جہاں ہنگامی حالات پائے جاتے ہیں۔

ان گروہوں کی کارروائیوں نے افریقہ کے وسطی اور جنوبی خطوں اور براعظم میں تمام دیگر جگہوں پر سلامتی کی بگڑتی صورتحال کو مزید خراب بھی کیا ہے۔

دہشت گرد گروہ افغانستان میں بھی موجود ہیں جہاں وہ اس خطے میں اور اس سے پرے سنگین خطرات کا باعث بن رہے ہیں۔

غیرملکیوں سے نفرت پر مبنی دہشت گردی

انہوں نے کہا کہ ''یہ بات تشویشناک ہے کہ کونسل کے مطالبات کے باجود افغانستان کے موجودہ حکمران ملک میں پناہ لینے والے دہشت گرد گروہوں کے ساتھ اپنے دیرینہ تعلقات ختم کرنے میں ناکام رہے ہیں۔''

وورنکوو کا کہنا تھا کہ ''دہشت گرد ''موقع پرستانہ انداز میں خود کو حالات کے مطابق ڈھال رہے ہیں۔'' انہوں نے بتایا کہ وہ غیرقانونی مالیاتی طریقوں اور دیگر مجرمانہ سرگرمیوں سے رجوع کر رہے ہیں جس کے باعث ان کے خلاف مربوط عالمگیر قدم اٹھانا مشکل ہو گیا ہے۔

انہوں ںے غیرملکیوں سے نفرت، نسل پرستی اور مذہب یا عقیدے کے نام پر عدم رواداری کی دیگر اقسام کی بنیاد پر دہشت گرد حملوں میں اضافے پر تشویش ظاہر کی۔

ان کا کہنا تھا کہ ''اگرچہ یہ کوئی نئی بات نہیں ہے تاہم بعض رکن ممالک اسے اپنی داخلی سلامتی کے لیے تیزترین رفتار سے بڑھتا یا نمایاں ترین خطرہ سمجھتے ہیں۔''

سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے اپنے دورہ انڈیا کے دوران 2008 میں ممبئی میں ہوئے دہشت گردانہ حملوں میں ہلاک و زخمی ہونے والوں کی یاد میں تاج محل ہوٹل میں پھولوں کی چادر رکھی تھی۔
UN Photo/Vinay Panjwani
سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے اپنے دورہ انڈیا کے دوران 2008 میں ممبئی میں ہوئے دہشت گردانہ حملوں میں ہلاک و زخمی ہونے والوں کی یاد میں تاج محل ہوٹل میں پھولوں کی چادر رکھی تھی۔

مدد کا وعدہ

وورنکوو نے گزشتہ مہینے انڈیا میں منعقد ہونے والے اقوام متحدہ کی انسداد دہشت گردی کمیٹی (سی ٹی سی) کے خصوصی اجلاس کا خیرمقدم کیا جس میں یہ جائزہ لیا گیا تھا کہ دہشت گرد اپنے غیرقانونی مقاصد کے لیے نئی اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجی سے کیسے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔

اس موقع پر بات چیت تین موضوعات پر مرکوز رہی جن میں انٹرنیٹ بشمول سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم اور متعلقہ آن لائن جگہیں، دہشت گردی کی مالیات پر قابو پانا اور ادائیگیوں سے متعلق نئی ٹیکنالوجی اور بغیرپائلٹ فضائی نظام کا غلط استعمال شامل ہیں۔

اس موقع پر انسداد دہشت گردی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹوریٹ کے قائم مقام سربراہ وی ژیانگ نے کہا کہ ''خصوصی اجلاس میں 'ون۔یو این' طریقہ کار زیرغور آیا اور انسداد دہشت گردی کے اقدامات میں انسانی حقوق قائم رکھنے اور سول سوسائٹی کے کردار پر بات کرنے کے علاوہ دہشت گردی کے متاثرین کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ''کمیٹی نے دہلی اعلامیے کی منظوری دی جس میں دہشت گردی سے لاحق خطرات سے نمٹنے کے لیے سلامتی کونسل کی تمام متعلقہ قراردادوں پر مکمل عملدرآمد ممکن بنانے کے لیے رکن ممالک کے ساتھ کام کرنے سے متعلق اس کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔''

سی ٹی سی کا دو روزہ اجلاس دہلی اور ممبئی میں منعقد ہوا جہاں 14 سال پہلے دہشت گردوں نے چار روز تک بم دھماکوں اور فائرنگ کا ارتکاب کیا تھا۔ ان واقعات میں 30 سے زیادہ لوگ ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔

بنیادی وجوہات پر توجہ دیں

آئرلینڈ کے وزیر خارجہ سائمن کووینے نے اپنے ملک سے تعلق رکھنے والے اقوام متحدہ کے امن اہلکار کی لبنان میں ہلاکت اور ان کے ساتھیوں کے زخمی ہونے پر گہرے افسوس اور صدمے کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ ''یہ واقعہ اور جانی نقصان اس بات کی واضح یاد دہانی ہے کہ قیام امن کے لیے کام کرنے والے ہمارے لوگ امن کی خاطر ہر وقت انتہائی خطرناک حالات میں اپنے فرائض انجام دیتے ہیں۔''

کووینے نے کونسل کو بتایا کہ روک تھام دہشت گردی پر قابو پانے کا موثر ترین طریقہ ہے جس کا مطلب اس کا سبب بننے والے پیچیدہ اور متنوع عوامل پر سے نمٹنا ہے۔

اجلاس کے اختتام پر سلامتی کونسل نے ایک بیان جاری کیا جس میں دہشت گردی کی ہر قسم اور اس کی ہر شکل کی مذمت کی گئی۔

کونسل نے دہشت گردی کے واقعات میں ہلاک ہونے والوں کے خاندانوں سے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا کہ متاثرین کی مدد کی جائے گی۔

اس موقع پر ارکان نے دہشت گردی کے متاثرین کے حقوق کے فروغ اور تحفظ کی ضرورت پر زور دیا جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ ارکان نے متاثرین اور دہشت گردی کے حملوں سے متاثرہ ممالک کے ساتھ اپنی مضبوط یکجہتی کا اعادہ کیا۔