انسانی کہانیاں عالمی تناظر

اقوام متحدہ کا نسل پرستی کے خلاف جدوجہد جاری رکھنے کا پختہ عزم

اس سال نسل پرستی کے خلاف عالمی دن انسانی حقوق کے عالمگیر اعلامیے (یو ڈی ایچ آر)  کی منظوری کی 75 ویں سالگرہ کے موقع پر آیا ہے۔
Unsplash/Jay Chen
اس سال نسل پرستی کے خلاف عالمی دن انسانی حقوق کے عالمگیر اعلامیے (یو ڈی ایچ آر) کی منظوری کی 75 ویں سالگرہ کے موقع پر آیا ہے۔

اقوام متحدہ کا نسل پرستی کے خلاف جدوجہد جاری رکھنے کا پختہ عزم

انسانی حقوق

ایسے وقت میں جب نسل پرستی، تعصب اور نفرت پر مبنی اظہار میں اضافہ ہو رہا ہے، اقوام متحدہ کی برادری بدھ کو جنرل اسمیلی کے ہال میں جمع ہوئی اور دنیا بھر میں نسل پرستی اور تفریق کو ختم کرنے کے لیے عملی اقدامات کا مطالبہ کیا۔

نسلی امتیاز کے خاتمے کے عالمی دن کے حوالے سے منعقدہ اس سالانہ تقریب میں 21 مارچ 1960 کو جنوبی افریقہ کے علاقے شارپ ویل میں نسلی عصبیت کے باعث ہونے والے قتل عام کو یاد کیا گیا۔

Tweet URL

اس سال یہ دن انسانی حقوق کے عالمگیر اعلامیے (یو ڈی ایچ آر)  کی منظوری کی 75 ویں سالگرہ کے موقع پر آیا ہے۔

نقصان دہ میراث

اس موقع پر جنرل اسمبلی کے صدر سابا کوروشی نے اپنے افتتاحی خطاب میں نسل پرستی کا مقابلہ کرنے کے لیے ''انتھک کوششوں'' کی ضرورت کو واضح کیا کیونکہ غلامی، نسلی عصبیت اور تفریق کی میراث تاحال معاشروں اور اداروں کے علاوہ ''ہمارے اذہان میں بھی'' پائی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ''نسل پرستی وائرس کی طرح شکلیں بدلتی ہے اور مختلف اوقات اور حالات کے مطابق خود کو ڈھال لیتی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ 'نسل پرستی کیڈلک کار کی طرح ہوتی ہے جس کا ہر سال نیا ماڈل آ جاتا ہے۔''درحقیقت اس کا اظہار اور علامات تبدیل بھی ہو سکتی ہے لیکن اس سے ہونے والے نقصان کی وسعت برقرار رہتی ہے۔''

نسل پرستی اور نفرت پر مبنی اظہار معاشروں کو کئی سمتوں سے گھیرے میں لے رہے ہیں اور اس میں ان دونوں طرز ہائے عمل کا ٹیکنالوجی اور آن لائن ذرائع سے پھیلاؤ بھی شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ الگورتھم نسل پرستانہ دقیانوسی تصورات اور تعصبات کو برقرار رکھ سکتے ہیں جبکہ ٹیکنالوجی غیرقانونی نگرانی میں اضافے اور امتیازی اقدامات کو مضبوط کرنے کے لیے بھی استعمال ہو سکتی ہے۔

منصفانہ دنیا

سابا کوروشی نے ممالک پر زور دیا کہ وہ ''ایسی منصفانہ اور مساوی دنیا کے لیے کام کریں جس کے فروغ کے لیے اقوام متحدہ کا قیام عمل میں آیا تھا۔''

انہوں نے کہا کہ ''ایمٹ ٹیلز، ملک اوسوکین، جارج فلائیڈ اور ان تمام لوگوں کا ہم قرض ہے جو نسل پرستی کی صورت میں انسان کے وضع کردہ مغالطوں کا نشانہ بنے۔

ہم پر اس دنیا کے مارکو گارویز، روزا پارکسس، مہاتما گاندھی، ریگوبرٹا منچو ٹومز اور نیلسن منڈیلا جیسے افراد اور ان تمام لوگوں کا قرض ہے جنہوں نے اپنی زندگیاں امتیازی سلوک اور نسلی تشدد کا مقابلہ کرنے کے لیے وقف کر دیں۔''

جنرل اسمبلی کے صدر سابا کوروشی کا کہنا تھا کہ نسل پرستی وائرس کی طرح شکلیں بدلتی ہے اور مختلف اوقات اور حالات کے مطابق خود کو ڈھال لیتی ہے۔
UN Photo/Rick Bajornas
جنرل اسمبلی کے صدر سابا کوروشی کا کہنا تھا کہ نسل پرستی وائرس کی طرح شکلیں بدلتی ہے اور مختلف اوقات اور حالات کے مطابق خود کو ڈھال لیتی ہے۔

''آگ کا کھیل''

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا کہ نسلی امتیاز سے ہر ملک متاثر ہے جسے انہوں نے انسانی حقوق اور وقار کی انتہائی نقصان دہ اور عام خلاف ورزی قرار دیا۔

انہوں ںے خبردار کیا کہ ''جب حکومتیں اور دیگر حکام نسل پرستی اور تفریق کو اپنے سیاسی فوائد کے حصول کے لیے استعمال کرتے ہیں تو دراصل وہ آگ سے کھیل رہے ہوتے ہیں۔ ایسے اقدامات کے نتیجے میں بھڑکنے والی ''تشدد اور ظلم پر مبنی جرائم کی آگ'' کا پوری تاریخ میں مشاہدہ کیا گیا ہے۔

ہر جگہ نسل پرستی کے مقابلے کی ضرورت  

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا کہ وہ ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے اس مطالبے کی حمایت کرتے ہیں کہ حکومتیں نسل پرستی اور امتیازی سلوک سے نمٹنے کے لیے جامع اور مخصوص دورانیے کے حامل قومی عملی منصوبے اختیار کریں۔

یہ منصوبے دسمبر تک لاگو ہو جانے چاہئیں اور ان میں ثبوتوں اور معلومات کی بنیاد پر بنائی گئی تفریق مخالف قانون سازی اور پالیسیاں شامل ہونی چاہئیں۔

سیکرٹری جنرل نے اقوام متحدہ میں نسل پرستی سے نمٹنے کے لیے ادارے کے اپنے اقدامات کا خاکہ بھی پیش کیا جن میں ایک خصوصی مشیر کی تعیناتی بھی شامل ہے۔ یہ مشیر ایک ٹیم کی قیادت کرے گا جو نسل پرستی کی مخالفت سے متعلق تربیت کا اہتمام کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ''اقوام متحدہ اور دنیا بھر میں ہمیں انسانی حقوق کے عالمگیر اعلامیے میں کی گئی خواہشات کو کسی امتیاز، اخراج، پابندی یا نسل، رنگ، پس منظر یا قومی و نسلی بنیاد پر ترجیح کے بغیر تمام لوگوں کے لیے حقیقت کا روپ دینا ہو گا۔

''اس سال انسانی حقوق کے عالمگیر اعلامیے کی سالگرہ کے موقع پر آئیے باہم مل کر نسل پرستی اور نسلی تفریق کا خاتمہ کریں اور ہر جگہ ہر فرد کے وقار اور حقوق کو قائم رکھیں۔''