انسانی کہانیاں عالمی تناظر

اقوام متحدہ کے سربراہ نے نفرت اور عقوبت کے خطرات بارے متنبہ کیا

کمبوڈیا میں 1975 سے 1979 تک رہنے والی ظالم حکومت کے تحت چلائے جانے والے بدنام ایس۔21 تفتیشی و حراستی مرکز کی جگہ پر قائم ٹول سلینگ جینوسائڈ میوزیم.
Nick Sells
کمبوڈیا میں 1975 سے 1979 تک رہنے والی ظالم حکومت کے تحت چلائے جانے والے بدنام ایس۔21 تفتیشی و حراستی مرکز کی جگہ پر قائم ٹول سلینگ جینوسائڈ میوزیم.

اقوام متحدہ کے سربراہ نے نفرت اور عقوبت کے خطرات بارے متنبہ کیا

جرائم کی روک تھام اور قانون

کھمیر روج حکومت میں مصائب جھیلنے اور ہلاک ہونے والے لوگوں کی یاد کو محفوظ رکھ کر کمبوڈیا یہ یقینی بنا رہا ہے کہ ایسے مظالم دوبارہ نہ ہوں۔ یہ بات اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے اتوار کو کمبوڈیا کےدارالحکومت نوم پین میں کہی۔

گوتیرش نے ان خیالات کا اظہار کمبوڈیا میں 1975 سے 1979 تک رہنے والی ظالم حکومت کے تحت چلائے جانے والے بدنام ایس۔21 تفتیشی و حراستی مرکز کی جگہ پر قائم ٹول سلینگ جینوسائڈ میوزیم کے دورے کے موقع پر کیا۔

Tweet URL

'ایک ضروری یاد دہانی'

اندازے کے مطابق اُس دور میں کمبوڈیا بھر سے تقریباً 18 ہزار افراد کو اس مرکز میں لایا گیا جو دارالحکومت کے وسط میں ثانوی درجے کے ایک سابق سکول میں بنایا گیا تھا۔

چند لوگ ہی بچ پائے

اس موقع پر گوتیرش کا کہنا تھا کہ ''ٹول سلینگ ہمیں ایک ضروری یاد دہانی کراتا ہے۔ اس کی خون میں رنگی اینٹیں اور ٹائلیں ہم سب کے لیے انتباہ ہیں کہ جب نفرت عام ہو جاتی ہے تو کیا ہوتا ہے۔ جب انسانوں کو ایذا دی جائے اور انسانی حقوق سلب کر لیے جائیں تو یہی کچھ ہوتا ہے۔''

جبری مشقت اور سزائے موت

سیکرٹری جنرل کمبوڈیا بھر میں کھمیر روج کے مظالم کے متاثرین اور اس دوران بچ رہنے والے تمام لوگوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے اس میوزم میں آئے۔

کھمیر روج حکومت ایک بنیاد پرست نظریے پر قائم تھی جس کی جڑیں مختلف اشتراکی اعتقادات اور سیاست میں تھیں۔ اس دور میں مذہب، روایات اور گہرے خاندانی تعلقات ممنوع تھے۔

لوگوں کو مضافاتی زرعی علاقوں میں کام کے لیے بڑے شہر چھوڑنے پر مجبور کیا جاتا تھا۔

سکول، پگوڈا، صنعتوں اور کارخانوں جیسے ادارے تباہ کر دیے گئے اور دانشوروں، پیشہ وروں اور بھکشوؤں کو ہلاک کیا گیا۔

خیال ہے کہ جبری مشقت، بھوک، تشدد اور پھانسیوں کے اس دور میں مجموعی طور پر بیس لاکھ افراد یا اندازاً ایک چوتھائی ملکی آبادی ہلاک ہو گئی۔

تصویر کشی، تفتیش اور ہلاکت

ٹول سلینگ لائے جانے والے لوگوں کی تصویر بنائی جاتی تھی اور بہت سے لوگوں سے امریکی حکومت کے خفیہ ایجنٹ ہونے کا جھوٹا اعتراف کرانے کے لیے انہیں تشدد کا نشانہ بنایا جاتا تھا۔

قیدیوں کو حراست میں رکھا جاتا اور تفتیش کے بعد ہلاک کر دیا جاتا یا انہیں دارالحکومت چینگ اک کے مضافات میں ایک اور جگہ لے جایا جاتا تھا جو بہت سی ''قتل گاہوں'' میں سے ایک تھی جہاں لوگوں کو اجتماعی سزائے موت دی جاتی تھی۔

ٹول سلینگ میں بیشتر کمرے اسی حالت میں رکھے گئے ہیں جیسے وہ حملہ آور ویت نامی فوج کی آمد کے وقت تھے جس نے کھمیر روج کو اقتدار سے بے دخل کر دیا تھا۔

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ''ان دیواروں کے اندر لوگوں پر ڈھائے جانے والے مصائب ہولناک اور دہشت خیز تھے۔ اس دور میں بقا اور مشکلات جھیلنے کی داستانیں دل گداز اور متاثر کن ہیں۔''

سیکرٹری جنرل کمبوڈیا بھر میں کھمیر روج کے مظالم کے متاثرین اور اس دوران بچ رہنے والے تمام لوگوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے اس میوزم میں آئے۔
Nick Sells
سیکرٹری جنرل کمبوڈیا بھر میں کھمیر روج کے مظالم کے متاثرین اور اس دوران بچ رہنے والے تمام لوگوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے اس میوزم میں آئے۔

کبھی نہ بھلانے کا وعدہ

گوتیرش نے کھمیر روج کے تحت ڈھائے جانے والے مظالم کے بارے میں آگاہی پھیلانے کے غیرمعمولی کام پر میوزم کا شکریہ ادا کیا۔ میوزیم یہ یقینی بنانے کی کوششوں کا ایک حصہ ہے کہ ایسے مظالم دوبارہ کبھی نہ ہوں۔

انہوں نے کہا کہ کمبوڈیا میں قائم کی جانے والی خصوصی عدالت نے اُس حکومت کے رہنماؤں سے ان مظالم پر جواب طلبی کی اور متاثرین کو اپنی بات کہنے کا موقع دیا۔

انہوں نے کہا کہ ''ایک ایسے وقت میں ان کی آوازیں پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہیں جب دنیا کے ہر کونے میں نفرت پر مبنی اظہار، بدسلوکی، امتیاز اور ہراسانی میں اضافہ ہو رہا ہے۔''

مساوی سلوک اور وقار

اقوام متحدہ کے سربراہ نے زور دیا کہ ٹول سلینگ میں مصائب جھیلنے اور ہلاک ہونے والوں کی یاد کو محفوظ رکھنے سے ان مظالم کا دوبارہ ارتکاب روکنے میں مدد ملے گی۔

گوتریش نے کہا کہ ''میں نے اپنی پوتیوں کو وہ داستان سنانے کا وعدہ کیا تھا جو میں ںے ان مظالم کے ایک متاثرہ فرد سے سنی تھی اور میں انہیں کہوں گا کہ وہ یہ داستان اپنے پوتے پوتیوں کو بھی سنائیں۔ یہاں جو کچھ ہوا اس کی یاد کبھی فراموش نہیں کی جانی چاہئیے۔''

ان کا کہنا تھا کہ ''قتل عام اور دیگر ظالمانہ جرائم کی ابتدائی انتباہی علامات کو پہچان کر اور شمولیت اور وقار کی اقدار کو مقدم رکھ کر ہم ایک ایسے مستقبل کی بنیاد ڈال سکتے ہیں جس میں ایسی ہولناکی دوبارہ کبھی رونما نہ ہو۔''

سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ اور ایسوسی ایشن آف ساؤتھ ایسٹ ایشین نیشنز (آسیان) کے تازہ ترین اجلاس سے خظاب کے لیے کمبوڈیا میں تھے جو گزشتہ جمعے کو دارالحکومت نوم پین میں منعقد ہوا۔

اس کے بعد وہ انڈونیشیا کے شہر بالی جائیں گے جہاں وہ منگل سے شروع ہونے والی جی20 کانفرنس میں شرکت کریں گے۔

اقوام متحدہ کے سربراہ مصر سے یہاں آئے ہیں۔ موسمیاتی تبدیلی پر اقوام متحدہ کی کانفرنس کاپ 27 ان دنوں مصر میں جاری ہے جو جمعے کو ختم ہو گی۔