انسانی کہانیاں عالمی تناظر
فروری 24 کو یوکرین کے خلاف روس کی جاری جنگ کو ایک سال پورا ہو گیا ہے۔

یوکرین: صرف بحران کہہ دینے سے زمینی حقائق مکمل آشکار نہیں ہو جاتے

UNOCHA/Serhii Korovayny
فروری 24 کو یوکرین کے خلاف روس کی جاری جنگ کو ایک سال پورا ہو گیا ہے۔

یوکرین: صرف بحران کہہ دینے سے زمینی حقائق مکمل آشکار نہیں ہو جاتے

انسانی امداد

24 فروری 2022 کو روس کا حملہ شروع ہونے کے بعد پورا سال یوکرین کے لوگوں نے خود کو مضبوط ثابت کیا ہے لیکن ''انسانی امداد کی ضرورت پہلے کی طرح برقرار ہے۔''یہ بات یوکرین میں اقوام متحدہ کی مقامی اور امدادی رابطہ کار ڈینیس براؤن نے کہی ہے جو ملک میں ادارے کی اعلیٰ ترین عہدیدار ہیں۔

دارالحکومت کیئو میں رہتے ہوئے انہوں نے اقوام متحدہ کے قریباً 20 اداروں کے ساتھ کام کیا ہے جن کے عملے کی تعداد کم و بیش 2,600 ہے اور ان میں یوکرین کے لوگوں کی اکثریت ہے۔

انہوں ںے جنگ زدہ ملک میں مقامی لوگوں کو مدد دینے میں درپیش مسائل کے بارے میں یو این نیوز سے بات کی۔

ان کا کہنا تھا کہ ''گزشتہ سال کے دوران یوکرین میں حالات خاصے مشکل رہے ہیں اور ہمیں بعض شدید ترین حالات کے مطابق خود کو ڈھالنا پڑا۔

وہاں ہر وقت فضائی حملوں سے خبردار کرنے والے سائرن کی آوازیں آتی رہتی ہیں جس کا مطلب یہ ہے کہ ہم دن بھر بنکر کے اندر باہر بھاگتے رہتے ہیں۔ ہم نے حساب لگایا ہے کہ گزشتہ 12 مہینوں میں ہم نے ایک ماہ سے زیادہ عرصہ ہر طرح کے اجلاس کرتے گزارا جن میں امدادی ممالک یا اقوام متحدہ کے رکن ممالک کی ٹیمیں بھی شامل ہیں۔''

یوکرین میں اقوام متحدہ کی مقامی اور امدادی رابطہ کار ڈینیس براؤن یوکرینی بچوں کے ساتھ۔
UNOCHA/Saviano Abreu
یوکرین میں اقوام متحدہ کی مقامی اور امدادی رابطہ کار ڈینیس براؤن یوکرینی بچوں کے ساتھ۔

یوکرین کے لوگوں کی مدد

یہاں گزارے جانے والے ہمارے ایام کے بارے میں پہلے سے کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ ایسے کسی خاص دن کی مثال نہیں دی جا سکتی تاہم مجھے 10 اکتوبر کا دن اچھی طرح یاد ہے جب صبح 8:20 پر کیئو کے مرکزی علاقے میں میرے دفتر سے محض 1.2 کلومیٹر کے فاصلے پر فضائی حملہ ہوا۔ جب میں نے یہ دھماکہ سنا اور میرا دفتر ہلنا شروع ہوا تو میں نے سوچا ''اوہ اب بنکر میں جانے کا وقت ہے۔''

ہماری پہلی توجہ یوکرین کے لوگوں کو مدد دینے خصوصاً انہیں امدادی اشیا پہنچانے پر ہے۔ جہاں تک ممکن ہو ہم اگلے محاذ کے قریب کام کر رہے ہیں جو محتاط منصوبہ بندی اور ربط کا تقاضا کرتا ہے۔

میں محاذ جنگ کے قریب رہنے والے لوگوں کے ساتھ باقاعدگی سے ملاقات کرتی ہوں کیونکہ میرا واقعتاً اصرار ہوتا ہے کہ اقوام متحدہ کا عملہ امداد کی اس مشکل ترین فراہمی میں شامل ہو۔ ہمارے پاس صلاحیت، تجربہ اور وسائل موجودہ ہیں۔ اسی لیے ہم اپنا کچھ وقت کیرسون جیسی جگہوں پر بھی گزارتے ہیں تاہم اس کے ساتھ ہم خارکیئو، زیپوریزیا اور ڈونیسک کے علاقوں میں بھی لوگوں سے ملتے ہیں۔

نومبر میں جب یوکرین کی حکومت نے کیرسون کو واپس لیا تو امید نے جنم لیا۔ تین روز کے بعد ہم وہاں موجود تھے اور یہ متاثر کن صورتحال تھی۔ لوگ سڑکوں پر نکلے ہوئے تھے اور جب ہم امدادی سامان سے بھرے ٹرک لے کر شہر میں داخل ہوئے تو انہوں نے ہماری جانب دیکھ کر ہاتھ ہلائے۔ تاہم کئی ماہ کے بعد جیسا کہ آپ نے دیکھا، شہر کے وسط میں متواتر فضائی حملے ہوئے جن میں عام شہریوں کی ہلاکتیں ہوئیں، رضاکار مارے جا چکے ہں اور امدادی کارکن زخمی ہوئے ہیں۔ یوں لگتا ہے کہ کیرسون کے حالات کبھی نہیں بدلیں گے۔

تاہم کیرسون میں ایک اور چیز بھی ختم نہیں ہو گی اور وہ یہاں کے لوگوں کی مضبوطی اور امید ہے جو جنگ کے دوران یہیں رہے اور جنہوں نے مجھے بتایا ہے کہ وہ اپنی جگہ نہیں چھوڑیں گے۔ یہ یوکرین کے لوگوں کی طاقت، عزم اور مضبوطی کا حقیقی ثبوت ہے۔

دونیسک اور سولیدار کے علاقوں میں امدادی سامان پہنچایا جا رہا ہے۔
© UNOCHA
دونیسک اور سولیدار کے علاقوں میں امدادی سامان پہنچایا جا رہا ہے۔

تباہ شدہ علاقوں کی تعمیر نو

میں نے جنوری میں سولیڈار کے نواح کا دورہ کیا جہاں میں نے دیکھا کہ سڑک کنارے علاقے پوری طرح مسمار ہو چکے تھے۔ مجھے یقین ہے کہ یوکرین کے لوگ اپنے عزم کی بدولت ان قصبوں اور علاقوں کی تعمیرنو کریں گے اگرچہ اس میں طویل وقت لگے گا۔ یہاں یہ سب کچھ کرنے کے لیے ہمت اور عزم کی کوئی کمی دکھائی نہیں دیتی۔ میں جہاں کہیں بھی گئی وہاں مجھے یہی محسوس ہوا۔

یہاں آنے کے بعد میں جن علاقوں میں گئی وہاں کے لوگوں سے ملی اور رضاکاروں، مقامی حکام اور علاقوں کے منتظمین سے بات چیت کی۔ یہاں دو خواتین مجھے اچھی طرح یاد ہیں جن میں سے ایک کیرسون اور دوسری اوریکیئو کی میئر ہیں جو زیپوریزیا میں محاذ جنگ سے تقریباً تین کلومیٹر فاصلے پر واقع ہے۔ میں تین گھنٹے سے کچھ کم وقت تک وہاں رہی اور ہم نے وہاں پانچ سے دس کلومیٹر کے فاصلے پر کم از کم 20 حملے گنے۔ یہ مسلسل دھماکے تھے۔

ان دونوں نے اپنے علاقوں میں ہی رہنے کا فیصلہ کیا ہے اور وہ انتھک کام کر رہی ہیں، اپنے لوگوں کی دیکھ بھال میں مصروف ہیں اور ان کے ساتھ ہم مسلسل رابطے میں رہتے ہیں۔

سولیڈار کے قریبی علاقوں کے اس دورے میں مجھے ایک شاندار خاتون ڈاکٹر سے ملاقات کا موقع بھی ملا۔ وہ مجھے اپنے گھر میں قائم کلینک میں لے گئیں جسے انہوں نے اس وقت بنایا جب ان کے گاؤں کا طبی مرکز حملے میں تباہ ہو گیا تھا۔ انہوں ںے مجھے بتایا کہ وہ اس علاقے میں رہنے اور یہاں مقیم لوگوں کی مدد کرنے کے لیے کس قدر پرعزم ہیں۔

تو یہ باہمت خواتین ہیں جن کے بارے میں میرا خیال ہے کہ ہم انہیں کبھی نہیں بھولیں گے۔

امدادی ضروریات

جنگ جاری ہے اور اس میں شدت آ رہی ہے اس لیے ہم معقول طور سے یہ توقع کر سکتے ہیں کہ اس سے لوگ بھی متاثر ہوتے رہیں گے۔ یہ ایک انسانی بحران ہے لیکن ہم ملک میں روزانہ جس حقیقت کا مشاہدہ کرتے ہیں اس سے موازنہ کیا جائے تو اسے بحران کہنا موزوں معلوم نہیں ہوتا۔

یوکرین میں کوئی ایک بڑی ضرورت نہیں بلکہ بہت سی ضروریات ہیں۔ سنگین ترین صورتحال محاذ جنگ کے قریبی علاقوں میں ہے جہاں گھر مسمار ہو گئے ہیں اور طبی مراکز تباہ ہو چکے ہیں۔ میں نے خارکئیو کے علاقے میں ایک کلینک کا دورہ کیا تھا اور جب ایک ماہ بعد میں دوبارہ وہاں گئی تو وہ تباہ ہو چکا تھا۔

ان لوگوں کو ہر شے کی ضرورت ہے اس لیے ہم امدادی اشیا کی فراہمی کا بھرپور عزم رکھتے ہیں۔ ہم خاص طور پر بچوں کو لاحق نفسیاتی صدمات پر بھرپور توجہ دے رہے ہیں لیکن جوں جوں ہم محاذ جنگ کے قریبی علاقوں میں جائیں تو وہاں ان بچوں نگہداشت مشکل ہوتی جا رہی ہے۔

محاذ جنگ کے پار

ہمیں یوکرین کے زیرانتظام تمام علاقوں تک رسائی حاصل ہے لیکن محاذ جنگ کے پار ہماری رسائی بہت محدود ہے۔ فروری 2022 کے بعد کوئی امدادی قافلہ دونوں علاقوں کے آر پار نہیں جا سکا۔ ہم یوکرین اور روس دونوں کی وزارت دفاع سے متواتر درخواست کرتے رہتے ہیں کہ ہمیں محاذ جنگ کے پار رسائی دی جائے۔ اگرچہ یوکرین کی جانب سے ہمیں ہمیشہ مثبت ردعمل ملتا ہے لیکن ہمیں روس کی جانب سے تاحال ایسا جواب نہیں آیا۔

محاذ جنگ کے پار رسائی حاصل کرنا ضروری ہے۔ اگر ہمیں مثبت اشارہ مل گیا تو کل وہاں جا سکیں گے لیکن ہمیں تحفظ کی ضمانت درکار ہے۔ محاذ جنگ کے دوسری جانب رہنے والے لوگوں کو امدادی سامان اور خدمات کی فراہمی بہت ضروری اور فوری توجہ کی متقاضی ہے جن کے بارے میں میرا خیال ہے کہ وہ مایوس کن صورتحال سے دوچار ہیں۔

لوگوں کی تکالیف میں کوئی کمی نہیں آئی اور جب تک جنگ ختم نہیں ہو جاتی ہمیں یوکرین کے لوگوں کی مدد کرتے رہنا ہے جو اس حملے کے باعث جنم لینے والے خوفناک حالات میں جی رہے ہیں۔