انسانی کہانیاں عالمی تناظر

اقوام متحدہ اور شراکتداروں نے یوکرین میں ایک کروڑ پینتیس لاکھ افراد کو مدد فراہم کی

جنگ نے بچوں اور ان کے خاندانوں کے لیے مشکلات پیدا کی ہیں جن میں یخ بستہ موسم سرما میں مزید اضافہ ہوگا۔
© UNICEF/Denys Vostrikov
جنگ نے بچوں اور ان کے خاندانوں کے لیے مشکلات پیدا کی ہیں جن میں یخ بستہ موسم سرما میں مزید اضافہ ہوگا۔

اقوام متحدہ اور شراکتداروں نے یوکرین میں ایک کروڑ پینتیس لاکھ افراد کو مدد فراہم کی

انسانی امداد

اقوام متحدہ اور اس کے امدادی شراکت دار جنگ سے متاثرہ لوگوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کو زندگی کے تحفظ میں مدد دینے کے لیے امداد بہم پہنچا رہے ہیں۔ یہ بات اقوام متحدہ کی ایک ترجمان نے جمعرات کو صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہی۔

اقوام متحدہ کی شریک ترجمان سٹیفنی ٹریمبلے نے نیویارک میں معمول کی ایک بریفنگ میں صحافیوں کو بتایا کہ ''فروری سے اب تک امدادی کارکنوں ںے یوکرین بھر میں تقریباً 13.5 ملین لوگوں کو ضروری امداد اور تحفظ فراہم کیا ہے۔''

انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ آٹھ مہینوں میں 4.2 ملین سے زیادہ لوگوں نے نقد امداد وصول کی ہے اور حکومت کی جانب سے خارکیئو اور خیرسون میں بینکاری کی خدمات بحال کیے جانے کے بعد بازار اب دوبارہ کھل رہے ہیں۔ یہ وہ علاقے ہیں جنہیں یوکرین نے حالیہ دنوں قابض افواج سے واپس لیا ہے۔

علاوہ ازیں امدادی شراکت دار ان علاقوں میں نقد امداد کے پروگراموں کو بھی وسعت دے رہے ہیں۔

روس کے فوجی کمانڈروں نے بدھ کو اعلان کیا تھا کہ ان کی افواج خیرسون سے واپس جا رہی ہیں۔ یہ اس جنگ میں یوکرین کو حاصل ہونے والی سب سے بڑی کامیابی ہے اور اس حوالے سے یوکرین کی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے شہر کے جنوبی مضافات میں دو محاذوں پر تیزتر پیش قدمی کی ہے۔

طبی سہولیات کی تباہی  

ملک بھر میں سیکڑوں طبی مراکز کو نقصان پہنچا ہے اور امدادی ادارے جنگ میں صحت کی سہولیات کو ہونے والے نقصان کے دوران بھی لوگوں کو طبی معاونت کی فراہمی بہتر بنانے کے لیے کوشاں ہیں۔

ٹریمبلے نے کہا کہ ''اس کی ایک مثال یہ ہے کہ اسی مہینے اقوام متحدہ کا پاپولیشن فنڈ (یو این ایف پی اے) 30 متحرک کلینک مہیا کر رہا ہے جو یوکرین کے کم از کم 19 علاقوں میں خواتین کو تولیدی صحت کی خدمات فراہم کریں گے۔''

ان کا کہنا تھا کہ ''جنگ کے آغاز سے اب تک ہم اور ہمارے شراکت داروں نے 8.6 ملین سے زیادہ لوگوں کو طبی خدمات مہیا کی ہیں۔''

دریں اثنا، ایسے حالات میں جب طبی ڈھانچے کو پہنچنے والے نقصان کے باعث لوگوں کی صاف پانی تک رسائی مشکل ہوتی جا رہی ہے، اقوام متحدہ اور اس کے شراکت دار لوگوں کو پانی اور صحت و صفائی کی سہولیات مہیا کر رہے ہیں جن سے اب تک 5.7 ملین لوگ مستفید ہو چکے ہیں۔

کرکیئو میں گولہ باری سے متاثر ہونے والی ایک عمارت کا رہائشی نقصان کا اندازہ لگا رہا ہے۔
© UNICEF/Ashley Gilbertson
کرکیئو میں گولہ باری سے متاثر ہونے والی ایک عمارت کا رہائشی نقصان کا اندازہ لگا رہا ہے۔

عطیہ دہندگان کی مالی معاونت  

اقوام متحدہ کی ترجمان نے عطیہ دہندگان کی جانب سے فراہم کردہ مالی معاونت کو یوکرین کی امداد میں اضافے کا سبب قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ عطیہ دہندگان امدادی سرگرمیوں کے لیے مانگی گئی 4.3 ارب ڈالر کی امداد کا 70 فیصد فراہم کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ''جنگ سے یوکرین میں امدادی ضروریات بڑھ رہیں اور ایسے میں بین الاقوامی برادری کی معاونت امدادی تنظیموں کے لیے یوکرین کے لوگوں کی مسلسل امداد یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کرے گی۔''

بارودی سرنگوں کا مسئلہ

اقوام متحدہ کے امدادی شعبے کے دفتر 'او سی ایچ اے' نے بارودی سرنگوں اور دھماکہ خیز مواد سے لوگوں کے ہلاک و زخمی ہونے کے بڑھتے ہوئے واقعات پر تشویش ظاہر کی ہے۔ خاص طور پر یہ واقعات حال ہی میں روس کی افواج سے واپس لیے جانے والے شمال مشرقی علاقے خارکیئو میں پیش آ رہے ہیں۔

رواں مہینے کے پہلے دو ایام میں بارودی سرنگیں پھٹنے یا زمین پر پڑے گولہ بارود کے دھماکوں میں لوگوں کے ہلاک و زخمی ہونے کے کم از کم پانچ واقعات پیش آئے جبکہ اکتوبر کے دوسرے نصف میں ایسے واقعات کی تعداد چار رہی۔

اگرچہ جنگ کے آغاز سے ہی دھماکہ خیز گولہ بارود سیکڑوں افراد کی موت، ان کے زخمی یا اپاہج ہونے کا سبب بنتا رہا ہے تاہم منگل کو ہی خارکیئو کے کوہووسکی ڈسٹرکٹ میں ایک سڑک کی مرمت کے دوران دو افراد ہلاک اور دو زخمی ہو گئے تھے۔

مزید برآں روس کی واپسی کے بعد اپنی زمینوں پر واپس آنے کی کوشش کرنے والے کسانوں کے ساتھ پیش آنے والے ایسے واقعات بھی تیزی سے عام ہو رہے ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ مارچ سے اب تک 150,000 سے زیادہ دھماکہ خیز آلات پہلے ہی ہٹا کر تباہ کیے جا چکے ہیں لیکن لاکھوں کی تعداد میں بارودی سرنگیں اور گولہ بارود اب بھی زمین پر موجود ہیں۔ اقوام متحدہ کی ترجمان کا کہنا تھا کہ یوکرین میں بارودی سرنگوں کو صاف کرنے میں دہائیاں لگ سکتی ہیں۔