انسانی کہانیاں عالمی تناظر

بلاجواز جنگ نے یوکرین میں مصائب کو جنم دیا ہے: مارٹن گرفتھس

سلامتی کونسل سے خطاب میں یوکرین میں بچوں کی حالت زار پر بات کرتے ہوئے یو این ایچ سی آر کے سربراہ مارٹن گرفتھس کی آواز بھر آئی۔
UN Photo/Eskinder Debebe
سلامتی کونسل سے خطاب میں یوکرین میں بچوں کی حالت زار پر بات کرتے ہوئے یو این ایچ سی آر کے سربراہ مارٹن گرفتھس کی آواز بھر آئی۔

بلاجواز جنگ نے یوکرین میں مصائب کو جنم دیا ہے: مارٹن گرفتھس

انسانی امداد

ہنگامی امداد سے متعلق اقوام متحدہ کے رابطہ کار مارٹن گرفتھس نے سلامتی کونسل کو بتایا ہے کہ روس کی ''غیرمعقول جنگ'' کے باعث یوکرین اور دیگر ممالک کے لوگ ''بے تحاشہ'' تکالیف کا سامنا کر رہے ہیں۔

رابطہ کار مارٹن گرفتھس کا کہنا تھا کہ اس وقت جاری امدادی کارروائیوں کے دوران وہ کونسل کے ارکان کو ''بڑے پیمانے پر موت، تباہی، بے گھری اور مصائب'' کے بارے میں بتانے کے لیے نیویارک آئے ہیں جن کا سلسلہ 24 فروری کو یوکرین پر روس کے حملے کے بعد سے جاری ہے۔ انہوں ںے کہا کہ وہ کونسل کو ان مسائل سے بھی آگاہ کرنا چاہتے ہیں جو متواتر تشدد اور سرد موسم کے باعث بڑھتے جا رہے ہیں۔

Tweet URL

انہوں نے ان مسائل کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ ''یوکرین میں ایک کروڑ 40 لاکھ سے زیادہ لوگ نقل مکانی پر مجبور ہو گئے ہیں جن میں 65 لاکھ یوکرین کے اندر بے گھر ہیں اور 78 لاکھ نے یورپ بھر میں پناہ لے رکھی ہے۔''

شعبہِ صحت پر حملے

اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کے دفتر 'او ایچ سی ایچ آر' کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 24 فروری کے بعد 6.702 عام شہریوں کو ہلاک کیا جا چکا ہے  لیکن ''ہم جانتے ہیں کہ حقیقی جانی نقصان اس سے کہیں زیادہ ہے۔''

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کا اندازہ ہے کہ اس جنگ میں یوکرین کے شعبہِ صحت پر کم از کم 715 حملے ہو چکے ہں جن میں 630 کارروائیوں میں طبی مراکز اور 61 میں طبی عملے کو نقصان پہنچا۔

اقوام متحدہ کے امدادی ادارے کے سربراہ نے بتایا کہ ''یوکرین میں یہ حملے دنیا بھر میں صحت کی سہولیات پر کیے جانے والے معلوم مجموعی حملوں کے 70 فیصد سے زیادہ ہیں۔''

مارٹن گرفتھس نے کہا کہ 24 فروری کے بعد یوکرین میں 1,148 بچے ہلاک یا زخمی ہو چکے ہیں ''جبکہ لاکھوں نقل مکانی کر گئے ہیں، اپنے گھروں کو چھوڑنے اور اپنے خاندانوں سے علیحدہ ہونے پر مجبور ہیں یا تشدد کے خطرے سے دوچار ہیں۔''

بچوں کی مشکلات

اپنے دفتر سے یہ معلومات دیتے ہوئے مارٹن گرفتھس کی آواز  بھر آئی کہ قریباً 765,000 بچوں کو اس صدمے پر قابو پانے کے لیے نفسیاتی۔سماجی مدد کی ضرورت ہے یا انہوں نے یہ مدد حاصل کی ہے۔

اسی دوران اندرون ملک بے گھر ہونے والوں کے مراکز میں موبائل ٹیمیں لوگوں کو رجسٹر کرنے، ان کی ضروریات کا اندازہ لگانے اور انہیں براہ راست مدد دینے میں مصروف ہیں۔

اس کے ساتھ ساتھ خواتین اور لڑکیوں کے خلاف صنفی بنیاد پر تشدد بھی عام ہے اور ایسے واقعات کی درست تعداد سامنے نہیں آ رہی۔

انسانی بحران کا خطرناک رخ

مارٹن گرفتھس نے بتایا کہ یوکرین کے بہت سے علاقوں میں درجہ حرارت نقطہ انجماد سے نیچے ہے جو متوقع طور پر منفی 20 ڈگری سینٹی گریڈ سے بھی گر سکتا ہے اور ایسے حالات میں ملک میں توانائی کے نظام پر حملے بھی جاری ہیں۔ ان حملوں کے نتیجے میں لاکھوں لوگ حرارت، بجلی اور پانی سے محروم ہو گئے ہیں جو کہ جنگ کے نتیجے میں پیدا ہونے والے انسانی بحران کا ایک اور خطرناک رخ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان حملوں نے لوگوں کو بنیادی طبی نگہداشت اور بچوں کو تعلیم کے حق سے محروم کر دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ''آج یوکرین میں شہریوں کی بقاء کی صلاحیت پر حملہ ہو رہا ہے اور معمر اور بے گھر افراد جیسے غیرمحفوظ طبقات کو سب سے زیادہ خطرہ ہے۔

مارٹن گرفتھس نے مزید کہا کہ ''بین الاقوامی قانون کے تحت ''ہر طرح کی فوجی کارروائیوں کے دوران ان چیزوں کا بہرطور تحفظ ہونا چاہیے جو لوگوں کی بقا کے لیے ناگزیر اہمیت رکھتی ہیں۔''

جنگ زدہ ہوکرین میں ایک خاتون پینے کا پانی کا حاصل کر رہی ہیں۔
UNOCHA/Oleksandr Ratushniak
جنگ زدہ ہوکرین میں ایک خاتون پینے کا پانی کا حاصل کر رہی ہیں۔

عطیہ دہندگان کا فیاضانہ کردار

مارٹن گرفتھس نے یوکرین کے لیے فوری امداد کی اپیل پر دنیا بھر کی حکومتوں اور دیگر عطیہ دہندگان کی مہیا کردہ بے مثال مدد کو سراہا اور کہا کہ رواں سال کے آخر تک درکار 4.3 ارب ڈالر میں سے 3.1 ارب ڈالر کی امداد موصول ہو گئی ہے۔

انہوں ںے بتایا کہ ''اب تک ہم 43 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو قریباً ایک ارب ڈالر کی نقد امداد پہنچا چکے ہیں۔''

تاہم ان کا کہنا تھا کہ ''یوکرین کے لیے درکار باقی ماندہ مالی وسائل مہیا کرنے کے مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔ 2023 میں وہاں امدادی کارروائیاں جاری رکھنے کے لیے امداد کی متواتر فراہمی یقینی بنان ہو گی۔''