انسانی کہانیاں عالمی تناظر

امریکہ: پولیس کے ہاتھوں ’بے دردی سے ہونے والی اموات‘ پر تشویش

افریقی امریکن کی تحریک ’بی ایل ایم‘ بنیادی طور پر پولیس کے نسل پرستانہ رویے اور مظالم کے خلاف آواز ہے۔
© Unsplash/Clay Banks
افریقی امریکن کی تحریک ’بی ایل ایم‘ بنیادی طور پر پولیس کے نسل پرستانہ رویے اور مظالم کے خلاف آواز ہے۔

امریکہ: پولیس کے ہاتھوں ’بے دردی سے ہونے والی اموات‘ پر تشویش

انسانی حقوق

انسانی حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کے غیرجانبدار ماہرین نے امریکہ میں گزشتہ مہینے پولیس حکام کے ہاتھوں دو سیاہ فام نوجوانوں کی ہلاکت پر سنگین تشویش کا اظہار کیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق لاس اینجلس میں کینن اینڈرسن نامی شخص اس وقت ہلاک ہو گیا تھا جب ایک ٹریفک سٹاپ سے اس کا پیچھا کرنے والے پولیس اہلکاروں نے اسے بجلی کا جھٹکا دے کر وقتی طور پر بے حس کر دینے والی گن سے متواتر نشانہ بنایا۔

Tweet URL

ریاست ٹینیسی کے شہر میمفس میں ٹائر نکولس نامی شخص پانچ پولیس اہلکاروں کے ہاتھوں بری طرح مارے پیٹے جانے کے نتیجے میں ہلاک ہو گیا۔ ان افسروں کے خلاف قتل اور دیگر جرائم کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

''ہنگامی اقدامات کی ضرورت''

نفاذ قانون کے تناظر میں نسلی انصاف و مساوات کو فروغ دینے کے لیے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی جانب سے متعین کردہ بین الاقوامی غیرجانبدار ماہرین پر مشتمل طریق کار کی چیئرپرسن ایون موکگورو نے کہا ہے کہ ''کینن اینڈرسن اور ٹائر نکولس کی وحشیانہ اموات ایسے واقعات پر قابو پانے کی ہنگامی ضرورت کی واضح یاد دہانی کراتی ہیں۔''

اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کے دفتر 'او ایچ سی ایچ آر' کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق، ماہرین نے امریکہ کی حکومت سے اینڈرسن اور نکولس کی اموات کے حوالے سے جاری تحقیقات اور کم مہلک ہتھیاروں کے استعمال کے حوالے سے قابل اطلاق ضوابط اور انسانی حقوق سے متعلق معیارات کے بارے میں تفصیلی معلومات دینے کو کہا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ''دونوں واقعات میں استعمال کی جانے والی طاقت بظاہر زندگی کے تحفظ اور تشدد یا دیگر ظالمانہ، غیرانسانی یا توہین آمیز سلوک یا سزا کی ممانعت کے بارے میں بین الاقوامی اصولوں کی خلاف ورزی کی ذیل میں آتی ہے۔ علاوہ ازیں طاقت کا یہ استعمال نفاذ قانون کے لیے کام کرنے والے حکام اور ان کی جانب سے طاقت اور آتشیں اسلحے کے استعمال سے متعلق بنیادی اصولوں کے لیے اقوام متحدہ کے ضابطہ اخلاق کے تحت طے شدہ معیارات سے بھی مطابقت نہیں رکھتا۔''

'اصولوں سے رہنمائی لیں'

 ماہرین پر مشتمل طریق کار کے ایک رکن خوآن مینڈیز نے کہا ہے کہ ''ہم پولیس کے طرزعمل سے ہلاک یا زخمی ہونے کے خطرے کو کم کرنے کے لیے کم مہلک طریقوں سے کام لینے کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہیں تاہم نفاذ قانون کے لیے کام کرنے والے حکام کی جانب سے طاقت کا استعمال قانون، احتیاط، ضرورت، تناسب، عدم امتیاز اور احتساب کے اصولوں کی رہنمائی میں ہونا چاہیے۔'''

ماورائے عدالت، سرسری قانونی کارروائی کے ذریعے یا ناجائز طور سے دی جانے والی سزائے موت کے بارے میں اقوام متحدہ کے خصوصی اطلاع کار مورس ٹِڈبال بِنز کا کہنا ہے کہ ریاستوں کی جانب سے زندگی کے تحفظ اور تشدد یا دیگر بدسلوکی سے آزاد زندگی جینے کے حق کی بات ہو تو ساکت کر دینے والی بندوقوں جیسے ''کم مہلک'' ہتھیاروں کا استعمال سنگین خدشات سامنے لاتا ہے۔ ایسے ہتھیار موت، خطرناک جسمانی زخموں یا مستقل معذوری کا باعث بن سکتے ہیں۔''

مفلوج کرنے والے آلات کا ''حد سے زیادہ استعمال''

مینڈیز نے مزید کہا کہ ''ہم نے دیکھا ہے کہ ایسے واقعات میں پولیس حکام اپنے احکامات نہ ماننے والوں یا ایسے افراد کو بے بس کرنے کے لیے ساکت کر دینے والی بندوق کو عام استعمال کرتے ہیں جو عموماً ذہنی صحت کے مسائل سے دوچار ہوتے ہیں اور اپنے یا دوسروں کے لیے سنگین خطرے کا باعث نہیں ہوتے۔

تشدد کے موضوع پر نامہ نگار ایلس جل ایڈورڈز نے یو این نیوز سے بات کی۔
UN News
تشدد کے موضوع پر نامہ نگار ایلس جل ایڈورڈز نے یو این نیوز سے بات کی۔

ہمارے لیے نفاذ قانون کے لیے کام کرنے والوں کی جانب سے ساکت کر دینے والے آلات کا حد سے زیادہ استعمال انتہائی تشویش کا باعث ہے خصوصاً جب ان میں جبلی طور پر ایسی چیزوں کے غلط استعمال کا امکان پایا جاتا ہے۔

تشدد اور دیگر ظالمانہ، غیرانسانی یا توہین آمیز سلوک یا سزا کے بارے میں اقوام متحدہ کی خصوصی اطلاع کار ایلس جِل ایڈورڈز کا کہنا ہے کہ ''پولیس اور نفاذ قانون سے متعلق حکام کی خاص ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے شہریوں کا تحفظ کریں اور ان کے حقوق قائم رکھیں۔

جب اس بنیادی کام پر غیرقانونی اور بے قابو تشدد حاوی ہو جاتا ہے تو عام لوگ اپنی ہی پولیس سے ڈرنے لگتے ہیں۔ ایسے حالات میں مقامی لوگوں کے زیر قیادت اور ان کے وضع کردہ طریقے ہی کام آئیں گے۔''

تحفظ عامہ کی آڑ میں مجرمانہ حملے

ٹائر نکولس کی موت کی دنیا بھر میں مذمت کی گئی ہے جس پر تبصرہ کرتے ہوئے ماہرین نے زور دیا ہے کہ امریکی حکام کو اس واقعے میں ملوث پولیس افسروں کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کے علاوہ پولیس کے ایسے منظم ماحول پر اعتراض کرنے اور اس میں اصلاحات لانے کی بات کرنا ہو گی جو نفاذ قانون اور تحفظ عامہ کی آڑمیں مجرمانہ حملوں سے صرف نظر کرتا ہے۔''

اقوام متحدہ کے طریق کار کی ایک اور رکن ٹریسی کیز نے کہا ہے کہ غیرجانبدار ماہرین نے امریکہ کے حکام سے کہا ہے کہ وہ ''فوری احتساب اور اصلاح یقینی بنائیں۔''

مظاہرین نیو یارک کے علاقے بروکلین میں پولیس کے مظالم اور نسلی بے انصافی کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔
© Sarah Scaffidi
مظاہرین نیو یارک کے علاقے بروکلین میں پولیس کے مظالم اور نسلی بے انصافی کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔

''حقیقی نئے طریقہ کار'' کا مطالبہ

نکولس کے قتل کے الزام میں میمفس کے محکمہ پولیس سے فوری طور پر برطرف کیے جانے والے پانچ پولیس اہلکاروں کے خلاف الزامات کے باوجود ''شہریی کو مارے پیٹے جانے کے ہولناک مناظر اس بات کی تشویش ناک یقین دہانی ہے کہ سڑکوں، ٹریفک رکنے کی جگہوں اور عام لوگوں کو تحفظ دینے کے لیے حقیقی نئے طریقہ ہائے کار کی فوری ضرورت ہے۔''

چیئرپرسن موکگورو نے کہا ہے کہ گزشتہ سال دسمبر میں امریکہ کی حکومت کی جانب سے موصول ہونے والی دعوت کے بعد ماہرین پر مشتمل طریق کار کے ارکان اپریل میں ملک کا دورہ کریں گے جو کہ بہت ضروری ہے۔''

ان کا کہنا تھا کہ ''ہم یہ یقینی بنانے کے لیے حکومت اور تمام متعلقہ فریقین کے ساتھ مل کر کام کریں گے کہ پولیس کی جانب سے کیے جانے والے ظالمانہ اقدامات سے پرعزم انداز میں نمٹا جائے اور متاثرین اور ان کے اہلخانہ کو انصاف ملے۔''

خصوصی اطلاع کار اور انسانی حقوق کے دیگر غیرجانبدار ماہرین جینیوا میں انسانی حقوق کونسل کی جانب سے متعین کیے جاتے ہیں۔ یہ رضاکارانہ بنیادوں پر اور اپنی انفرادی حیثیت میں کام کرتے ہیں۔ یہ اطلاع کار اور ماہرین اقوام متحدہ کے عملے کا حصہ نہیں ہوتے اور اپنے کام کا کوئی معاوضہ وصول نہیں کرتے۔