انسانی کہانیاں عالمی تناظر

مشرقی یورپ اور وسطی ایشیا میں غربت زدہ بچوں میں اضافہ

ایک ماں اور بچہ یوکرین کے علاقے لوویو میں پناہ گزینوں کے ایک کیمپ میں۔
© UNICEF/Alexsey Filippov
ایک ماں اور بچہ یوکرین کے علاقے لوویو میں پناہ گزینوں کے ایک کیمپ میں۔

مشرقی یورپ اور وسطی ایشیا میں غربت زدہ بچوں میں اضافہ

انسانی امداد

بڑھتی ہوئی مہنگائی اور یوکرین کی جنگ نے مشرقی یورپ اور وسطی ایشیا میں بچوں کی غربت میں 19 فیصد اضافہ کر دیا ہے۔ یہ بات غربت کے خاتمے کے عالمی دن پر اقوام متحدہ میں بچوں کے فنڈ (یونیسف) کے شائع کردہ حالیہ جائزے میں بتائی گئی ہے۔

یوکرین کی جنگ اور اس کے نتیجے میں ہونے والی معاشی مندی کا مشرقی یورپ اور وسطی ایشیا میں بچوں کی غربت پر اثر اس بات کا انتباہ ہے کہ غربت میں اضافے کے پھیلتے اثرات کا نتیجہ سکول چھوڑنے والے بچوں کی تعداد میں اضافے اور نومولود بچوں کی اموات بڑھنے کی صورت میں نکل سکتا ہے۔

Tweet URL

خطے بھر میں 22 ممالک سے متعلق اعدادوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ بچے 24 فروری کو یوکرین پر روس کا حملہ شروع ہونے سے پیدا ہونے والے معاشی بحران کے بدترین اثرات کا سامنا کر رہے ہیں۔

اگرچہ یہ بچے مجموعی آبادی کا صرف 25 فیصد ہیں لیکن یہ تعداد اس سال غربت کا شکار ہونے والے مزید 10.4 ملین لوگوں کا قریباً 40 فیصد ہے۔

یورپ اور وسطی ایشیا کے لیے یونیسف کی ریجنل ڈائریکٹر  افشاں خان نے کہا ہے کہ ''خطے بھر میں بچے اس جنگ کے خوفناک نتائج کی لپیٹ میں آ رہے ہیں۔''

بچوں کی غربت میں جنگ کا کردار

یوکرین کی جنگ اور خطے بھر میں رہن سہن کے اخراجات کے بحران نے بچوں کی غربت میں تقریباً تین چوتھائی اضافہ کیا ہے جس میں اب مزید 2.8 ملین بچے بھی شامل ہیں جن کا تعلق خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے والے گھرانوں سے ہے۔

یوکرین میں مزید پانچ لاکھ بچے غربت میں زندگی گزار رہے ہیں جو رومانیہ کے بعد سب سے بڑی تعداد ہے جہاں اس جائزے کے مطابق ایسے 110,000 بچوں کا اضافہ ہوا ہے۔

افشاں خان کا کہنا ہے کہ ''یوکرین میں جنگ کی واضح ہولناکیوں جیسا کہ بچوں کے ہلاک و زخمی ہونے اور بڑے پیمانے پر بے گھری سے ہٹ کر اس کے معاشی نتائج پورے مشرقی یورپ اور وسطی ایشیا کے بچوں پر تباہ کن اثرات مرتب کر رہے ہیں۔''

بچوں کی غربت کے نتائج مالی پریشانی میں زندگی بسر کرنے والے خاندانوں سے کہیں زیادہ ہیں۔

جائزے کے مطابق ایسے بچوں کی تعداد میں تیزی سے ہونے والے اضافے کے نتیجے میں 4,500 بچوں کا ایک سال کی عمر تک پہنچنے سے پہلے انتقال ہو سکتا ہے اور پڑھائی کے نقصان کا مطلب یہ ہے کہ اس سال ہی مزید 117,000 بچے سکول جانے سے محروم ہو سکتے ہیں۔

یونیسف کی عہدیدار نے خبردار کیا ہے کہ ''اگر ہم نے اس وقت ان بچوں اور ان کے خاندانوں کی مدد نہ کی تو بچوں کی غربت میں تیزی سے ہونے والے اضافے کا تقریباً یقینی نتیجہ زندگیوں، تعلیم اور مستقبل کے ضیاع کی صورت میں نکلے گا۔''

غربت کا چکر

کوئی خاندان جتنا زیادہ غریب ہو گا اس کی آمدنی کا بڑا حصہ خوراک، ایندھن اور دیگر بنیادی ضروریات کی فراہمی پر خرچ ہو گا۔

جائزے میں بتایا گیا ہے کہ جب بنیادی چیزوں کی قیمت بڑھتی ہے تو صحت اور تعلیم جیسی دیگر ضروریات کو پورا کرنے کے لیے دستیاب رقم میں کمی ہو جاتی ہے۔

روزمرہ زندگی کے اخراجات کے مابعد بحران کا مطلب یہ ہے کہ غریب ترین بچوں کی بنیادی خدمات تک رسائی کا امکان اور بھی کم ہوتا ہے اور انہیں تشدد، استحصال اور بدسلوکی کا نشانہ بننے کا خدشہ بھی بڑھ جاتا ہے۔

بہت سے بچوں پر بچپن کی غربت کے اثرات زندگی بھر رہتے ہیں اور یہ غربت مشکلات اور محرومی کے نسل در نسل سلسلے کو جاری رکھتی ہے۔

جب حکومتیں عوام پر کیے جانے والے اخراجات کو گھٹا دیتی ہیں، ٹیکس بڑھاتی ہیں یا اپنی معیشتوں کو ترقی دینے کے لیے کفایتی اقدامات کرتی ہیں تو وہ ان لوگوں کے لیے امدادی خدمات ختم کر دیتی ہیں جو ان پر انحصار کر رہے ہوتے ہیں۔

افشاں خان نے کہا کہ ''کفایت کے اقدامات سب سے بڑھ کر بچوں کو نقصان پہنچاتے ہیں اور ان کی مزید تعداد غربت کا شکار ہو جاتی ہے اور پہلے سے ہی مسائل کا سامنا کرنے والے ان کے خاندانوں کی مشکل اور بھی بڑھ جاتی ہے۔''

امداد کا منصوبہ

جائزے میں مالی پریشانیوں کا سامنا کرنے والوں کی مدد کے لیے سفارشات دی گئی ہیں جن میں دنیا بھر کے بچوں کے لیے نقد امداد، ضرورت مند بچوں والے خاندانوں کے لیے سماجی مدد میں اضافہ اور سماجی اخراجات کو تحفظ دینا شامل ہیں۔

جائزے میں حاملہ ماؤں، نومولود اور دوبارہ سکول جانے والے بچوں کے لیے صحت، غذائیت اور سماجی نگہداشت کی خدمات اور خاندانوں کے لیے بنیادی خوراک کی قیمتوں کے حوالے سے ضوابط متعارف کرانے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔

یونیسف نے یورپی کمیشن اور متعدد یورپی ممالک کی شراکت سے 'یورپی یونین چائلڈ گارنٹی' نامی اقدام شروع کیا ہے تاکہ بچوں پر غربت کے اثرات کو کم کیا جا سکے۔

مؤثر اقدام کی ضرورت

جوں جوں مزید بچے اور خاندان غربت کا شکار ہو رہے ہیں تو خطے بھر میں اس کے خلاف موثر اقدام بھی ضروری ہو گیا ہے۔

یونیسف مشرقی یورپ اور وسطی ایشیا میں اعلیٰ اور متوسط درجے کی آمدنی والے ممالک میں سماجی تحفظ کے نظام کو مضبوط بنانے کے لیے مدد بڑھانے اور غیرمحفوظ بچوں اور خاندانوں کے لیے سماجی تحفظ کے پروگراموں کے لیے مالی وسائل میں اضافہ کرنے کو کہہ رہا ہے۔

یونیسف کی ریجنل ڈائریکٹر نے واضح کیا کہ ''ہمیں صورتحال کو مزید بگڑنے سے روکنے کے لیے غیرمحفوظ اور کمزور خاندانوں کا تحفظ کرنا اور ان کے لیے سماجی مدد میں اضافہ کرنا ہے۔''