انسانی کہانیاں عالمی تناظر

روشن عالمی مستقبل کے لیے قابل تجدید توانائی کا انقلاب درکار: گوتیرش

مامحول دوست قابل تجدید توانائی کی طرف منتقلی سے فضائی آلودگی سے ہر سال چالیس سے ستر لاکھ تک ہونے والی اموات کو روکا جا سکتا ہے۔
© Unsplash
مامحول دوست قابل تجدید توانائی کی طرف منتقلی سے فضائی آلودگی سے ہر سال چالیس سے ستر لاکھ تک ہونے والی اموات کو روکا جا سکتا ہے۔

روشن عالمی مستقبل کے لیے قابل تجدید توانائی کا انقلاب درکار: گوتیرش

موسم اور ماحول

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے ماحول دوست توانائی کی جانب منصفانہ منتقلی کے لیے پانچ نکاتی منصوبے کا خاکہ پیش کرتے ہوئے کہا ہےکہ قابل تجدید توانائی ہی دنیا کے پاس موسمیاتی تباہی سے بچنے کی واحد راہ ہے۔

انتونیو گوتیرش ںے قابل تجدید توانائی کے بین الاقوامی ادارے (آئی آر ای این اے) کی اسمبلی کے 13ویں اجلاس سے قبل اپنے ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ ''قابل تجدید توانائی کے ذرائع ہمارے مستقبل کو محفوظ بنا سکتے ہیں، توانائی تک رسائی میں کمی کو دور کر سکتے ہیں اور ان کی بدولت توانائی کی قیمتیں مستحکم رکھنے اور توانائی کا تحفظ یقینی بنانے میں مدد مل سکتی ہے۔'' یہ اجلاس متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابوظہبی میں اس ہفتے کے اختتام پر منعقد ہو رہا ہے۔

Tweet URL

سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ ''آئیے باہم مل کر قابل تجدید توانائی کے انقلاب کا آغاز کریں اور تمام لوگوں کے لیے روشن مستقبل تخلیق کریں۔''

'موت کی سزا'

اقوام متحدہ کے سربراہ نے خبردار کیا کہ دنیا اب بھی معدنی ایندھن کی عادی ہے اور عالمی درجہ حرارت میں اضافے کو 1.5 ڈگری سیلسیئس تک محدود رکھنے کے ہدف کا حصول تیزی سے ناقابل رسائی ہوتا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ''موجودہ پالیسیوں کو دیکھا جائے تو اس صدی کے آخر تک عالمی درجہ حرارت میں اضافہ 2.8 ڈگری تک پہنچ جائے گا۔ اس کے نتائج تباہ کن ہوں گے۔ ہماری زمین کے بہت سے حصے رہائش کے قابل نہیں رہیں گے اور بہت سے لوگوں کے لیے گویا یہ موت کی سزا ہے۔''

اس وقت دنیا بھر میں تقریباً 30 فیصد بجلی قابل تجدید ذرائع سے حاصل کی جا رہی ہے۔

انتونیو گوتیرش نے کہا کہ 2030 تک یہ مقدار دو گنا اضافے کے ساتھ 60 فیصد اور اس صدی کے وسط تک 90 فیصد ہونی چاہیے۔

عام استعمال کی چیز

سیکرٹری جنرل کے پانچ نکاتی توانائی منصوبے میں سب سے پہلے انٹلیکچوئل پراپرٹی سے متعلق رکاوٹیں دور کرنے کے لیے کہا گیا ہے تاکہ توانائی کو ذخیرہ کرنے کے نظام سمیت قابل تجدید توانائی سے متعلق اہم ٹیکنالوجی کو دنیا بھر میں عام استعمال کی چیز سمجھا جائے۔ 

ممالک ماحول کو نقصان پہنچائے بغیر قابل تجدید توانائی کی ٹیکنالوجی کے خام مال اور اس کے اجزا کی تجارتی ترسیل کے نظام تک رسائی کو متنوع بنائیں اور اس میں اضافہ کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ ''اس سے خاص طور پر ترقی پذیر دنیا میں خواتین اور نوجوانوں کے لیے لاکھوں ماحول دوست نوکریاں تخلیق کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔''

یو این ڈی پی کی مدد سے بیلاروس میں ہوا سے بجلی حاصل کرنے کا ملک کا سب سے بڑا فارم قائم کیا گیا ہے۔
Sergei Gapon / UNDP Belarus
یو این ڈی پی کی مدد سے بیلاروس میں ہوا سے بجلی حاصل کرنے کا ملک کا سب سے بڑا فارم قائم کیا گیا ہے۔

توانائی کی منتقلی پر اعانت کی ضرورت

سیکرٹری جنرل نے فیصلہ سازوں پر زور دیا کہ وہ بلاضرورت اور طویل ضابطوں کا خاتمہ کریں، دنیا بھر میں پائیدار توانائی کے منصوبوں کی فوری منظوری دیں اور بجلی کے گرڈ جدید بنائیں۔

ان کا چوتھا نکتہ توانائی سے متعلق امدادی قیمتوں کے بارے میں ہے۔ انہوں نے معدنی ایندھن سے ماحول دوست اور سستی توانائی کی جانب منتقلی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ''ہمیں اس تبدیلی سے متاثر ہونے والے غیرمحفوظ طبقات کی مدد کرنا ہو گی۔''

آخری نکتے میں واضح کیا گیا ہے کہ قابل تجدید توانائی کے ذرائع میں سرکاری و نجی سرمایہ کاری کو کیسے تین گنا بڑھا کر کم از کم 4 ٹریلین ڈالر سالانہ تک لے جایا جانا چاہیے۔

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ قابل تجدید توانائی کے شعبے میں زیادہ تر سرمایہ کاری ترقی پذیر ممالک میں ہو رہی ہے۔ انہوں ںے ممالک پر زور دیا کہ وہ قابل تجدید توانائی کے حصول پر خرچ ہونے والے سرمایے کی لاگت میں کمی لانے کے لیے کام کریں اور جنہیں اس توانائی کی سب سے زیادہ ضرورت ہے ان کے لیے مالی وسائل کی فراہمی یقینی بنائیں۔

انہوں نے کہا کہ کثیر فریقی بینک بھی قابل تجدید توانائی کے ڈھانچے پر بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کریں جبکہ امیر ممالک کو چاہیے کہ وہ ترقی پذیر ممالک میں ماحول دوست سرمایہ کاری بڑھانے کے لیے قرض دہندہ اداروں کے ساتھ مل کر کام کریں۔

موسم اور ماحول سے متعلقہ آفات جیسے سیلاب، خشک سالی، اور حدت میں اضافہ نے سال 2022 میں دنیا بھر میں تباہی مچائے رکھی۔
© WMO/Kureng Dapel
موسم اور ماحول سے متعلقہ آفات جیسے سیلاب، خشک سالی، اور حدت میں اضافہ نے سال 2022 میں دنیا بھر میں تباہی مچائے رکھی۔

توانائی کے شعبے میں خودمختاری

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر سابا کوروشی نے واضح کیا کہ کیسے موسمیاتی تحفظ میں کامیابی کا انحصار ماحول دوست توانائی کی جانب منتقلی پر ہوتا ہے۔

اجلاس کے لیے اپنے پہلے سے ریکارڈ شدہ پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ ''ہمارا اندازہ ہے کہ توانائی کی منتقلی پرامن حالات میں ہی ہوتی ہے۔ یہ کام بڑے درجے کے سیاسی تنازعات کے دوران کیسے ہو سکتا ہے جب توانائی کی کی فراہمی ہی تنازعے کا ذریعہ بن گئی ہو؟''

سابا کوروشی نے ماحول دوست توانائی کے طویل مدتی فوائد کی بات کرتے ہوئے کہا کہ اس کام میں مختصرمدتی طور پر ناکامیاں بھی پیش آ سکتی ہیں اور عالمی حدت میں اضافے کا باعث بننے والی گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں اضافہ جاری رہنے کا امکان بھی موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ ''اگر ہم سرمایہ کاری سے متعلق رحجانات کو دیکھیں تو جنگوں کے طویل مدتی اثرات برعکس ہو سکتے ہیں۔ شمسی توانائی سے لے کر ہوائی، سمندری لہروں اور ارضی حرارتی توانائی تک قابل تجدید توانائی کے ذرائع ہر طرح کے ماحول اور موسم کے لیے دستیاب ہیں۔ ان کے استعمال سے توانائی کی خودمختاری کو مضبوط بنانے میں مدد مل سکتی ہے۔''

وقت سے مقابلہ

جنرل اسمبلی کے صدر نے ایسے اقدامات کا خاکہ پیش کیا جو 2030 تک دنیا بھر میں بجلی کی پیداوار میں قابل تجدید توانائی کا حصہ 60 فیصد تک لے جانے کے لیے اٹھائے جانا ضروری ہیں۔

ان میں پیمائش کے سائنسی ذرائع میں سرمایہ کاری، پیش رفت کا اندازہ لگانے کے طریقہ کار وضع کرنا، انٹلیکچوئل پراپرٹی سے متعلق رکاوٹوں کو دور کرنا اور پائیدار توانائی کے اقدامات کے لیے شراکتوں کو تقویت دینا شامل ہیں۔

سابا کوروشی نے ایسے اقدامات فوری اٹھانے کی ہنگامی ضرورت پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ ''ہمیں وقت کے ساتھ مقابلہ درپیش ہے۔ ہمیں موسمیاتی تبدیلی میں کمی لانے کے لیے دلیرانہ انقلابی اقدامات درکار ہیں۔ ہمارے پاس علم ہے۔ ہمارے پاس ذرائع بھی موجود ہیں۔ ہمیں صرف ارادے کی ضرورت ہے۔''