حکومتیں اور سرمایہ دار فطرت کے تحفظ کے لیے کوششیں تیز کریں: گوتیرش
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ فطرت کے خلاف انسانوں کی جنگ دراصل ہماری اپنے ہی خلاف جنگ ہے۔ حکومتیں اور نجی شعبہ فطری ماحول کو تحفظ دینے کے لیے موثر اقدامات کرے۔
کینیڈا کے شہر مانٹریال میں اقوام متحدہ کی حیاتیاتی تنوع سے متعلق کانفرنس 'کاپ15' میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ''ماحولیاتی نظام منافع کمانے کا ذریعہ بن گئے ہیں۔ انسانی سرگرمیوں کے نتیجے میں کبھی پھلتے پھولتے شجرزاروں، جنگلوں، کھیتوں، سمندروں، دریاؤں اور جھیلوں میں آلودگی پھیل رہی ہے۔''
Human rights must be at the centre of all environmental concerns and and namely in the work on biodiversity, @antonioguterres tells journalists at @UNBiodiversity #COP15. 📸: @UN_Photo
https://t.co/ffd4Skz480 https://t.co/NKVqjogckA
UN_Spokesperson
پُرعزم منصوبے
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کانفرنس کے ذیلی اجلاسوں کے موقع پر بات کر رہے تھے۔ اس کانفرنس میں آئندہ دہائی کے لیے فطری ماحول کے تحفظ کے بارے میں نئے اہداف متعین کیے جانے کی توقع ہے۔
اس موقع پر انہوں نے یاد دلایا کہ جانداروں کی دس لاکھ انواع معدومیت کے خطرے سے دوچار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ''حکومتوں کو چاہیے کہ وہ ایسے پُرعزم قومی عملی منصوبے تیار کریں جن سے ہمارے قدرتی خزانوں کو تحفظ ملے اور ہماری زمین کی صحت بحال ہو۔
ہمیں ایسے کاروبار اور سرمایہ کار درکار ہیں جو اپنے کاروباری منصوبوں میں ماحول کے تحفظ کو ترجیح دیں اور اشیا کی ترسیل کے سلسلے کی ہر کڑی میں ماحول دوست اقدامات پر مبنی پیداواری طریقوں پر سرمایہ کاری کریں۔''
سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ''موسمیاتی تبدیلی کے خلاف اقدامات اور حیاتیاتی تنوع کا تحفظ ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں۔''
انضباطی نظام اور مالی مدد
انہوں نے اس معاملے میں''نمائشی اقدامات'' کا خاتمہ کرنے اور نجی شعبے کو جوابدہ بنانے کے لیے کڑے انضابطی نظام اور شفافیت پر مبنی طریقہ ہائے کار اختیار کرنے کے لیے کہا۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ترقی پذیر ممالک کو انتہائی ضروری مالی وسائل تک مزید براہ راست، آسان اور تیزتر رسائی بھی ہونی چاہیے۔
سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ ''ترقی یافتہ ممالک کو چاہیے کہ وہ کرہ ارض کے جنوبی حصے میں واقع ممالک کو بامعنی مالی مدد مہیا کریں جو دنیا کے قدرتی خزانے کے محافظ ہیں اور صدیوں سے استحصال اور نقصان کا سامنا کر رہے ہیں۔''
حیاتیاتی تنوع کے محافظ
گوتیرش نے قدیمی باشندوں، مقامی لوگوں اور نوجوانوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کی ضرورت بھی واضح کی۔ وہ نوجوانوں کو ''حیاتیاتی تنوع کے موثر ترین محافظ'' قرار دیتے ہیں۔
قبل ازیں بدھ کو سیکرٹری جنرل نے ایسے بعض لوگوں سے ملاقات کی اور حیاتیاتی تنوع کو ہونے والے نقصان کے حوالے سے ان کے خدشات اور متعلقہ مسائل پر ان کے خیالات سنے جن میں انسانی حقوق سے متعلق امور خاص طور اہم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ''ان لوگوں کی گواہی ''اس اصول سے بے حد مطابقت رکھتی ہے کہ ہم ماحولیات کے حوالے سے جو کچھ بھی کریں اس میں انسانی حقوق کو بنیادی اہمیت حاصل ہونی چاہیے اور اس کانفرنس کے کام میں بھی انسانی حقوق کو خاص طور پر مدنظر رکھا جانا چاہیے۔''
ماحولیاتی کارکنوں کا تحفظ
سیکرٹری جنرل سے ماحولیاتی تحفظ کے لیے ہونے والے مظاہروں کے خلاف حکومتی کارروائیوں کی بابت پوچھا گیا تو اس کے جواب میں انہوں ںے ماحولیاتی کارکنوں کے خلاف اقدامات پر تشویش کا اظہار کیا اور انسانی حقوق کی بنیادی اہمیت کے حوالے سے اپنے پیغام کو دہرایا۔
انتونیو گوتیرش نے صحافیوں کو یاد دلایا کہ قبل ازیں انہوں نے شہریوں کے لیے اپنے حقوق سے کام لینے کی آزادی اور انسانی حقوق کے محافظین کو تحفظ دینے کی اہمیت پر بات کی تھی جس میں ماحولیاتی کارکن بھی آتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ بات قطعی ناقابل قبول ہے کہ ان کے انسانی حقوق کو پامال کیا جا رہا ہے اور ہم جانتے ہیں کہ ان میں سے بعض لوگ جیلوں میں قید ہیں، بعض کو دھمکایا گیا ہے اور بعض زندگیاں بھی کھو چکے ہیں۔''