انسانی کہانیاں عالمی تناظر

گلوبل وارمنگ کے خاتمے کے لیے سائنسی حقائق ماننا ضروری: گوتیرش

اومان کے صحرا میں بارش کر پانی ایک جگہ اکٹھا ہے۔
WMO/Said Alshukaili
اومان کے صحرا میں بارش کر پانی ایک جگہ اکٹھا ہے۔

گلوبل وارمنگ کے خاتمے کے لیے سائنسی حقائق ماننا ضروری: گوتیرش

موسم اور ماحول

موسمیاتی تبدیلی پر بین الحکومتی پینل کے نئے اجلاس کے آغاز پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ عالمی حدت میں فوری کمی لانے کے لیے دنیا کے رہنماؤں کو ٹھوس سائنسی رہنمائی پر دھیان دینا اور اس پر عمل کرنا ہو گا۔

''ٹھوس اور کڑے حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے عالمی حدت میں کمی لانے کی فوری ضرورت'' کو واضح کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی سے متعلق نومبر میں دبئی میں ہونے والی اقوام متحدہ کی آئندہ کانفرنس (کاپ 28) سے پہلے پینل کی رپورٹ نہایت اہم وقت پر آ رہی ہے۔

Tweet URL

'فیصلہ کن وقت'

انہوں نے کہا کہ ''ہماری دنیا دوراہے پر کھڑی ہے اور ہماری زمین تباہی کی زد پر ہے۔ ہم ایسی جگہ پہنچ چکے ہیں جہاں ہمارے پاس واپسی کا کوئی راستہ نہیں ہو گا۔ عالمی حدت میں اضافے کو 1.5 ڈگری سیلسیئس کی حدود میں رکھنے کے لیے بین الاقوامی سطح پر متفقہ ہدف ہمارے ہاتھ سے نکل رہا ہے۔ ہم ایک فیصلہ کن اور نازک مقام پر ہیں۔''

بین الحکومتی پینل اقوام متحدہ کے زیراہتمام موسمیاتی تبدیلی سے متعلقہ سائنس کا جائزہ لینے کے لیے اقوام متحدہ کے زیراہتمام قائم کیا گیا ہے جس نے دہائیوں پہلے واضح ثبوت مہیا کر دیے تھے کہ موسمیاتی تباہی سے لوگ اور زمین کس طرح متاثر ہو رہے ہیں۔ اس کا نیا جائزہ 2015 میں موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے منظور کیے جانے والے پیرس معاہدے کے بعد اس حوالے سے پہلی جامع رپورٹ ہو گی۔

انتونیو گوتیرش کا کہنا تھا کہ ''آپ نے موسمیاتی تبدیلی کی سائنس اور موسمیاتی اقدامات کی ہنگامی ضرورت کے حوالے سے کیس تیار کر دیا ہے۔ ثبوت واضح، مسلم اور ناقابل تردید ہے۔''

انہوں نے کہا کہ پینل کے حاصل کردہ نتائج فوری عملی اقدامات کی ضرورت پر زور دیتے ہیں۔ آئی پی سی سی کی متعدد حالیہ رپورٹوں کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 2021 میں سامنے آنے والی شہادتوں سے پہلی مرتبہ یہ سامنے آیا کہ زمین کے سمندروں، برف اور خشکی پر آنے والی بعض تبدیلیاں ایسی ہیں جو کبھی واپس نہیں ہو سکیں گی۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ تبدیلیاں ''واضح طور پر'' انسانی سرگرمی کے باعث رونما ہوئی ہیں اور اس میں معدنی ایندھن جلانے اور بے مثال پیمانے پر گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کا بڑا حصہ ہے۔

پیش رفت ممکن ہے

آئی پی سی سی کی 2022 کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا کی تقریباً نصف آبادی ایسے علاقوں میں رہتی ہے جہاں موسمیاتی تبدیلی خطرناک طور سے اثرنداز ہو رہی ہے۔ رپورٹ میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے ہم آہنگی اختیار کرنے کے لیے سرمایہ کاری میں اضافے کے لیے کہتے ہوئے یہ نشاندہی بھی کی گئی ہے کہ عالمگیر معیشت کے تمام شعبوں میں گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں تیزرفتار اور بڑے پیمانے پر کمی لا کر عالمی حدت میں اضافے کو 1.5 ڈگری سیلسیئس کی حد میں رکھنا ممکن ہے۔

انہوں نے پینل سے کہا کہ ''مسئلہ حقائق کا نہیں بلکہ ہمارے اقدامات کا ہے۔ جیسا کہ آپ نے ثابت کیا، اب بھی بہت دیر نہیں ہوئی۔''

کاپ 28 کے حوالے سے انہوں نے آئی پی سی سی پر زور دیا کہ وہ رہنماؤں کو ''ٹھوس، صاف، تفصیلی اور سائنسی رہنمائی مہیا کرے تاکہ لوگوں اور زمین کے لیے درست فیصلے کیے جا سکیں۔''

سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ ''قیادت کو یہ بات سمجھنی چاہیے کہ تاخیر کے کس قدر سنگین نتائج ہوں گے اور معدنی ایندھن کے استعمال کا خاتمہ کرنے اور گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں ہدف کے مطابق کمی لانے، کاربن سے پاک اور قابل تجدید توانائی کے مستقبل کی جانب پیش رفت کی رفتار بڑھانے، موسمیاتی انصاف ممکن بنانے اور لوگوں کو موسمیاتی تبدیلی کے بدترین صورت اختیار کرتے اثرات کے مقابل خود کو مستحکم بنانے میں مدد دینے کے لیے کڑے مگر ضروری فیصلوں کے کس قدر بڑے فوائد ہوں گے۔