انسانی کہانیاں عالمی تناظر

حقوق کی سابقہ خلاف ورزیوں پر انڈونیشیائی صدر کی معذرت کا خیرمقدم

انڈونیشیا کے شہر بینڈنگ کی ایک مصروف گلی۔
Unsplash/Fikri Rasyid
انڈونیشیا کے شہر بینڈنگ کی ایک مصروف گلی۔

حقوق کی سابقہ خلاف ورزیوں پر انڈونیشیائی صدر کی معذرت کا خیرمقدم

انسانی حقوق

اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) نے اس ہفتے کے آغاز میں انڈونیشیا کے صدر کی جانب سے 1960 کی دہائی میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کے واقعات پر افسوس کے اظہار کا خیرمقدم کیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق انڈونیشیا کے صدر جوکو ویڈوڈو نے ایک بیان میں اپنے ملک کے ماضی میں ''انسانی حقوق کی کھلی پامالیوں'' کا اعتراف کیا اور تقریباً 50 سال پہلے کے ایسے درجن بھر واقعات پر افسوس ظاہر کیا ہے۔

Tweet URL

ان واقعات میں 1965 اور 1966 میں کمیونسٹ مخالف کارروائیاں، 1982 تا 1985 مظاہرین پر فائرنگ، 1997 اور 1998 میں جبری گمشدگیاں ار 2003 میں پاپوا میں وامینا کا واقعہ شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ''مجھے انسانی حقوق کی پامالی کے ایسے واقعات پر سخت افسوس ہے۔''

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کی ترجمان لِز تھروسیل نے جنیوا میں معمول کی پریس بریفنگ میں صحافیوں کو بتایا کہ ''صدر کی جانب سے افسوس کا اظہار متاثرین اور ان کے عزیزوں کے لیے حصولِ انصاف کے طویل راستے کی جانب قدم ہے۔''

تاریخی غصہ

انہوں نے کہا کہ 1960 کی دہائی میں کمیونسٹ مخالف کارروائیوں میں اندازاً پانچ لاکھ لوگ ہلاک ہوئے اور 1980 کی دہائی میں اصلاحات کے حامی درجنوں مظاہرین نے جانیں گنوائیں۔

اطلاعات کے مطابق، تشدد کا آغاز کمیونسٹوں، فوج اور اسلامی گروہوں کے مابین اقتدار کے حصول کی جدوجہد کے دوران کمیونسٹوں کےخلاف بغاوت کی کوشش میں چھ جرنیلوں کی ہلاکتوں کے الزام سے شروع ہوا۔

اطلاعات کے مطابق ویڈوڈو 1960 کی دہائی کے قتل عام کو عوامی سطح پر تسلیم کرنے والے دوسرے صدر ہیں۔ ان سے پہلے مرحوم عبدالرحمان واحد نے 2000 میں اس حوالے سے عوامی سطح پر معذرت کی تھی۔

مستقبل کے لیے اقدامات

صدر کا یہ بیان ماضی میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں سے متعلق ایک غیرعدالتی ٹیم کے اخذ کردہ نتائج کے بعد آیا ہے جسے صدر نے 2014 میں کیا گیا اپنا انتخابی وعدہ پورا کرتے ہوئے گزشتہ برس قائم کیا تھا۔

تھروسیل نے کہا کہ ''ہمیں امید ہے یہ رپورٹ عام کی جائے گی تاکہ اس پر بات چیت اور مباحثے کی حوصلہ افزائی ہو۔''

1960 کی دہائی میں کمیونسٹ مخالف کارروائیوں میں اندازاً پانچ لاکھ لوگ ہلاک ہوئے اور 1980 کی دہائی میں اصلاحات کے حامی درجنوں مظاہرین نے جانیں گنوائیں۔

'او ایچ سی ایچ آر' نے کہا کہ صدر کا یہ بیان ''اس معاملے میں مزید عدالتی کارروائی میں مزاحم نہیں ہے اور ایسی اصلاحات کا وعدہ کرتا ہے جن سے ایسے واقعات کے دوبارہ رونما نہ ہونے کی ضمانت ملے'' تاہم حکام کو ''ایک بامعنی، شمولیتی اور شراکتی عبوری انصاف کے عمل کو آگے بڑھانے کے لیے اٹھائے گئے ''واضح اقدامات'' میں مزید اضافہ کرنا ہو گا۔

'او ایچ سی ایچ آر' کی ترجمان نے کہا کہ اس میں''متاثرین اور متاثرہ لوگوں بشمول تنازعے سے متعلق جنسی تشدد کا شکار ہونے والوں کے لیے سچائی، انصاف نقصان کے ازالے اور دوبارہ ایسا نہ ہونے کی ضمانت '' کو بھی شامل کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں  نے مزید کہا کہ انصاف کا ایک مکمل عبوری عمل ''سزا سے چھوٹ کے دہائیوں پر پھیلے سلسلے کو ختم کرنے میں مدد دےگا، قومی زخم بھرنے میں معاون ہو گا اور انڈونیشیا کی جمہوریت کو مضبوط کرے گا۔''

صحافیوں سے بات چیت کی مکمل روداد دیکھنے کے لیے یہاں کلک کیجیے۔