انسانی کہانیاں عالمی تناظر

سال 2021 میں ملیریا قابو میں رہا: عالمی ادارہ صحت

کانگو میں ایک خاتون ملیریا کی ویکسین لی رہی ہیں۔
UNICEF/UN0Gwenn Dubourthoumieu
کانگو میں ایک خاتون ملیریا کی ویکسین لی رہی ہیں۔

سال 2021 میں ملیریا قابو میں رہا: عالمی ادارہ صحت

صحت

ڈبلیو ایچ او کی جاری کردہ تازہ ترین معلومات کے مطابق کووڈ۔19کے جاری اثرات کے باوجود گزشتہ برس ملیریا میں مبتلا ہونے والے لوگوں اور ان میں اموات کی تعداد میں اضافہ نہیں ہوا۔

رواں سال کے بارے میں عالمی ملیریا رپورٹ کے مطابق 2021 میں دنیا بھر کے ممالک نے ملیریا کی روک تھام، تشخیص اور علاج سے متعلق خدمات کی فراہمی میں مزید رکاوٹوں پر قابو پائے رکھا ہے۔

Tweet URL

ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس نے کہا ہے کہ ''کووڈ۔19 وباء کے پہلے سال میں ملیریا کے مریضوں اور ان میں اموات کی تعداد بڑھنے کے بعد ملیریا سے متاثرہ ممالک نے اس بیماری کی روک تھام کے لیے اپنی کوششوں میں اضافہ کیا اور ملیریا کے حوالے سے طبی خدمات پر کووڈ سے متعلق خلل کے بدترین اثرات کو محدود رکھنے میں کامیابی حاصل کی۔

اموات کی تعداد

گزشتہ برس دنیا بھر میں ملیریا سے 619,000 اموات ہوئیں جبکہ وباء کے پہلے سال ان کی تعداد 625,000 اور کرونا وائرس کے حملے سے پہلے 2019 میں 568,000 رہی۔

اگرچہ 2020 اور 2021 کے درمیانی عرصہ میں ملیریا کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا رہا تاہم یہ شرح 2019 اور 2020 کے درمیانی عرصہ کے مقابلے میں کم رہی۔

2021 میں دنیا بھر میں ملیریا کے مریضوں کی تعداد 24 کروڑ 70 لاکھ رہی جبکہ 2020 میں یہ تعداد 24 کروڑ 50 لاکھ اور 2019 میں 23 کروڑ 20 لاکھ تھی۔

ٹیڈروز نے کہا کہ ''ہمیں بہت سے مسائل درپیش ہیں لیکن ہمارے پاس خوش فہمی کے لیے بھی بہت سی وجوہات موجود ہیں۔

ملیریا کے خلاف اقدامات کو مضبوط بنانے، اس سے لاحق خطرات کو سمجھنے اور انہیں محدود رکھنے، نظام ہائے صحت میں مضبوطی لانے اور تحقیق کی رفتار تیز کرنے کی صورت میں ملیریا سے پاک مستقبل کا خواب حقیقت بننے کی ہر وجہ موجود ہے۔''

مچھر دانیاں

2020 میں ماضی کے مقابلے میں کہیں بڑی تعداد میں مچھردانیاں تقسیم کی گئیں جو کہ ملیریا سے متاثرہ بیشتر ممالک میں اس بیماری کے خلاف بنیادی دفاع سمجھا جاتا ہے۔

2021 میں مچھر دانیوں کی تقسیم وبا سے پہلے کی طرح مجموعی طور پر بہتر رہی۔

تاہم بینن، اریٹریا، انڈونیشیا، نائیجیریا، جزائر سولومن، تھائی لینڈ، یوگنڈا اور وینوآٹو میں معمول کی تعداد سے 60 فیصد کم مچھردانیاں تقسیم کی گئیں جبکہ بوٹسوانا، مشرقی افریقہ، جمہوریہ چاڈ، ہیٹی، انڈیا، پاکستان اور سیرالیون میں کوئی مچھر دانی تقسیم نہیں ہوئی۔

ملیریا اور علاج معالجہ

2021 میں 15 افریقی ممالک کے تقریباً ساڑھے چار کروڑ بچوں کو موسمی ملیریا سے بچانے کی ادویات دی گئیں جو کہ مقامی سطح پر اس بیماری کی روک تھام کا انتہائی موثر طریقہ ہے۔ 2020 میں یہ دوائیں لینے والے بچوں کی تعداد تین کروڑ 34 لاکھ اور 2019 میں دو کروڑ 21 لاکھ تھی۔

کووڈ کے دوران اشیا کی ترسیل کے نظام میں آنے والے خلل اور انصرامی مسائل کے باوجود 2020 میں طبی مراکز کو اب تک کی سب سے بڑی تعداد میں ملیریا کی فوری تشخیص کا سامان تقسیم کیا گیا۔

2021 کے دوران دنیا بھر میں 24 کروڑ 20 لاکھ مخصوص مانع ملیریا دوائیں (artemisinin-based combination) مہیا کی گئیں جو کہ ایف۔فالسیپرم ملیریا کے علاج کا موثر ترین ذریعہ ہے۔ 2019 میں یہ تعداد 23 کروڑ 90 لاکھ تھی۔

گھانا میں ملیریا سے بچاؤ کے لیے مچھر دانیوں کا استعمال کیا جا رہا ہے۔
World Bank/Arne Hoel
گھانا میں ملیریا سے بچاؤ کے لیے مچھر دانیوں کا استعمال کیا جا رہا ہے۔

خطرات کا مجموعہ

کامیابیوں کے باوجود ملیریا کے حوالے سے مسائل موجود ہیں اور اس اعتبار سے افریقہ خاص طور پر قابل ذکر ہے کہ 2021 کے دوران دنیا بھر میں ملیریا کے 95 فیصد مریض افریقہ میں ہی سامنے آئے اور اس بیماری سے 96 فیصد اموات بھی وہیں ہوئیں۔

وباء کے دوران ملیریا سے نمٹنے کے لیے طبی خدمات میں آنے والے خلل اور باہم مربوط انسانی بحرانوں، نظام ہائے صحت کے مسائل، محدود مالی وسائل، بڑھتے ہوئے حیاتیاتی خطرات اور بیماری کی روک تھام کے بنیادی ذرائع غیرموثر ہونے سے اس کے خلاف عالمگیر اقدامات کو خطرات لاحق ہو گئے تھے۔

افریقہ کے لیے ڈبلیو ایچ او کی ریجنل ڈائریکٹر مٹشیڈیسو موئٹی کا کہنا ہے کہ ''پیش رفت کے باوجود افریقی خطہ اس مہلک بیماری سے بری طرح متاثر ہوا ہے۔ ہمیں ملیریا کو شکست دینے کے لیے نئے ذرائع اور ان سے کام لینے کے لیے مالی وسائل کی فوری ضرورت ہے۔

2021 میں ملیریا کی روک تھام کے لیے فراہم کردہ مالی وسائل کا حجم 3.5 ارب ڈالر تھا جو اس سے پہلے کے دو سال سے زیادہ لیکن اس بیماری پر قابو پانے کے لیے درکار 7.3 ارب ڈالر سے بہت کم ہے۔

دیگر رکاوٹیں

اسی دوران ملیریا پر قابو پانے کے اہم ذرائع کی تاثیر میں کمی آنے سے اس بیماری کے خاتمے کی جانب مزید پیش رفت میں رکاوٹ پیدا ہوئی ہے۔ اس حوالے سے لاحق خطرات میں مچھردانیوں کے خلاف مچھروں کی مزاحمت، ان تک ناکافی رسائی اور مسلسل استعمال سے ان کی حالت خراب ہونے اور متبادل مچھردانیوں کی عدم دستیابی خاص طور پر نمایاں ہیں۔

اس حوالے سے بڑھتے ہوئے دیگر خطرات میں طفیلی جرثوموں میں تبدیلی کے نتیجے میں تیزرفتار تشخیص پر پڑنے والے منفی اثرات، ملیریا کی ادویات کے خلاف طفیلی جرثوموں کی بڑھتی ہوئی مزاحمت اور کیڑے مار ادویات کے خلاف مزاحم مچھر کا حملہ شامل ہیں۔

چین کو دوہزار اکیس میں ملیریا فری ملک قرار دیا گیا ہے۔
WHO/C. McNab
چین کو دوہزار اکیس میں ملیریا فری ملک قرار دیا گیا ہے۔

امیدا افزاء

ڈبلیو ایچ او نے افریقہ کے ممالک کو ملیریا کے خلاف مزید مضبوط اقدامات میں مدد دینےکے لیے انسداد ملیریا کی دواؤں کے خلاف جراثیمی مزاحمت پر قابو پانے کی حکمت عملی اور 'اینوفیلس سٹیفینزی ملیریا ویکٹر' کا پھیلاؤ روکنے کا اقدام شروع کیا ہے۔

مزید برآں شہری علاقوں میں ملیریا کے خلاف اقدامات کے لیے ڈبلیو ایچ او اور یو این۔ہیبیٹٹ کی جانب سے مشترکہ طور پر ایک نیا عالمگیر فریم ورک بنایا گیا ہے جو شہروں کے رہنماؤں اور ملیریا کے مسئلے کے فریقین کو رہنمائی مہیا کرتا ہے۔

اسی دوران ملیریا پر قابو پانے کے ایسے نئے ذرائع کی تیاری کے لیے بھرپور تحقیق و ترقی بھی جاری ہے جن کی بدولت اس بیماری کا قلع قمع کرنے سے متعلق عالمگیر اہداف کے حصول کی جانب پیش رفت تیز کی جا سکتی ہے۔ ان میں کیڑے مار دوا کے امتزاج سے بنائی گئی طویل دورانیے تک کام آنے والی مچھردانیاں، مچھروں کو دور رکھنے والے کیمیائی مادے اور مچھروں میں جینیاتی تبدیلی جیسے ذرائع شامل ہیں۔

اس سلسلے میں بیماری کی تشخیص کے نئے طریقے، جراثیموں کی مزاحمت کے خلاف مؤثر دواؤں کی تیاری اور ملیریا کی دیگر ویکسین پر کام بھی جاری ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملیریا کی وبا سے متاثرہ ممالک کو چاہیے کہ وہ اپنے طبی نظام کو مضبوط بنانے کے لیے صحت عامہ کے حوالے سے ایک بنیادی طریق کار پر عمل کریں اور تمام ضرورت مندوں کو معیاری طبی خدمات اور علاج کی فراہمی یقینی بنائیں۔