انسانی کہانیاں عالمی تناظر

عرب علاقوں میں بیروزگاری کی شرح دنیا میں سب سے زیادہ، سروے رپورٹ

سروے کے مطابق تیونس معاشی غیر یقینی اور بیروزگاری کی اونچی شرح میں مبتلا ہے۔
World Bank/Arne Hoel
سروے کے مطابق تیونس معاشی غیر یقینی اور بیروزگاری کی اونچی شرح میں مبتلا ہے۔

عرب علاقوں میں بیروزگاری کی شرح دنیا میں سب سے زیادہ، سروے رپورٹ

معاشی ترقی

اقوام متحدہ کے جاری کردہ ایک جائزے میں بتایا گیا ہے کہ 2022 میں عرب خطے میں بے روزگاری کی شرح 12 فیصد رہی جو دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔

مغربی ایشیا کے لیے اقوام متحدہ کے معاشی و سماجی کمیشن کی جانب سے عرب خطے میں معاشی و سماجی شعبوں میں ترقی سے متعلق جمعے کو شائع کردہ جائزے میں کہا گیا ہے کہ کووڈ۔19 کے بعد معاشی بحالی کی کوششوں کے نتیجے میں آئندہ برس متوقع طور پر بیروزگاری کی شرح معمولی کمی کے ساتھ 11.7 فیصد رہے گی۔

Tweet URL

بڑھتی ہوئی غربت

دریں اثناء، سروے سے ظاہر ہوتا ہے کہ قومی خطوط پر غربت میں بھی اضافہ ہوا ہے جس سے عرب ممالک میں 130 ملین لوگ متاثر ہوئے ہیں۔

لیبیا اور خلیج تعاون کونسل کے رکن ممالک کے علاوہ خطے کی ایک تہائی سے زیادہ آبادی غربت سے متاثر ہوئی ہے۔

مزید برآں، آئندہ دو برس میں غربت کی سطح میں اضافے کا امکان ہے جو 2024 تک خطے کی مجموعی آبادی میں 36 فیصد تک پہنچ جائے گی۔

ترقی کے حوالے سے اچھی خبر

کووڈ۔19 وبا اور یوکرین میں جاری جنگ سے پیدا ہونے والے حالات کے باوجود اس جائزے سے ظاہر ہوتا ہے کہ آئندہ برس پورے عرب خطے میں ترقی کی شرح 3.4 فیصد رہے گی۔

اگرچہ اس سال افراط زر کی شرح 14 فیصد تک پہنچ گئی تھی تاہم آئندہ دو برس میں یہ بالترتیب آٹھ اور 4.5 فیصد تک گر جائے گی۔

نمایاں تضادات

اس سروے کے مرکزی مصنف احمد موعمی کا کہنا ہے کہ خطے میں ترقی کی مثبت صورتحال کے باوجود بہت سے ممالک میں اس حوالے سے نمایاں تضادات دیکھنے کو ملے ہیں جنہیں یوکرین کی جنگ نے مزید بڑھا دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کے اثرات تمام عرب ممالک کے لیے ایک جیسے نہیں ہوں گے اور خلیج تعاون کونسل کے رکن ممالک اور تیل برآمد کرنے والے دیگر ملک توانائی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں سے فائدہ اٹھاتے رہیں گے۔

اس کے ساتھ تیل درآمد کرنے والے ممالک کو توانائی کی قیمتوں میں اضافے، خوراک کی ترسیل میں تخفیف اور سیاحت اور بین الاقوامی امداد میں کمی سمیت بہت سے سماجی معاشی مسائل کا سامنا ہو گا۔

موعمی نے واضح کیا کہ ''موجودہ صورتحال تیل برآمد کرنے والے ممالک کو توانائی کے شعبے پر ہی انحصار کرنے کے بجائے سرمایہ اکٹھا کرنے اور جامع اور پائیدار ترقی لانے والے منصوبوں پر سرمایہ کاری کے ذریعے اپنی معیشتوں میں تنوع لانے کی ضرورت ہے۔

'ای ایس سی ڈبلیو اے' اپنے سالانہ جائزوں کے ذریعے خطے میں تازہ ترین سماجی اور معاشی رحجانات کا تجزیہ کرتا ہے جس سے رکن ممالک کو حقائق کی بنیاد پر پالیسیاں بنانے اور ان پر عملدرآمد نیز پائیدار اور جامع ترقی کے لیے معاشی منصوبہ بندی کے عمل کو بہتر بنانے میں مدد ملتی ہے۔