انسانی کہانیاں عالمی تناظر

عالمی ثقافتی ورثے میں شامل مشہور گلیشیئر 2050 تک ختم ہو جائیں گے: یونیسکو کا انتباہ

ماؤنٹ کلمنجارو کی چوٹی پر کم ہوتی برف کا ایک فضائی منظر
UN Photo/Mark Garten
ماؤنٹ کلمنجارو کی چوٹی پر کم ہوتی برف کا ایک فضائی منظر

عالمی ثقافتی ورثے میں شامل مشہور گلیشیئر 2050 تک ختم ہو جائیں گے: یونیسکو کا انتباہ

موسم اور ماحول

یونیسکو کے ایک نئے جائزے کے مطابق دنیا کے چند مشہور ترین گلیشیئر 2050 تک کرہ ارض سے غائب ہو جائیں گے۔ اس جائزے میں عالمی ثقافتی ورثے میں شامل گلیشیئروں کے تیزرفتار پگھلاؤ پر روشنی ڈالی گئی ہے۔

عالمی حدت میں اضافے کو محدود رکھنے کی کوششوں کے باوجود ایسے ایک تہائی گلیشیئر خطرے کی زد میں ہیں۔

تاہم اس جائزے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر قبل از صنعتی دور کے درجہ حرارت کے مقابلے میں عالمی حدت 1.5 ڈگری سیلسیئس سے تجاوز نہ کرے تو باقی دو تہائی گلیشیئروں کا تحفظ اب بھی ممکن ہے۔ یونیسکو کا کہنا ہے کہ 'کاپ 27' میں یہ مندوبین کے سامنے رکھا جانے والا ایک بڑا مسئلہ ہو گا۔

Tweet URL

یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے میں پچاس مقامات پر گلیشیئر ہیں جو دنیا بھر میں گلیشیئروں کے مجموعی رقبے کا تقریباً 10 فیصد بنتے ہیں۔ ان میں بلند ترین (ماؤنٹ ایورسٹ کے قریب)، طویل ترین (الاسکا میں) اور افریقہ میں باقی ماندہ آخری گلیشیئر بھی شامل ہیں۔

کاربن ڈائی آکسائیڈ گلیشیئروں کے خاتمے کا بڑا سبب

قدرتی ماحول کے تحفظ کے عالمی اتحاد (آئی یو سی این) کے اشتراک سے تیار کردہ یونیسکو کا یہ جائزہ بتاتا ہے کہ عالمی حدت میں اضافے کا سبب بننے والی کاربن کے اخراج کے باعث 2000ء سے یہ گلیشیئر تیز رفتار سے پگھل رہے ہیں۔

اس وقت ا ن گلیشیئروں پر سالانہ 58 بلین ٹن برف پگھل رہی ہے جو کہ فرانس اور سپین میں ہر سال استعمال ہونے والے مجموعی پانی کے برابر ہے اور دنیا بھر میں سطح سمندر میں ہونے والے اضافے میں اس کا تقریباً پانچ فیصد حصہ ہے۔ خطرے کی زد پر موجود گلیشیئر افریقہ، ایشیا، یورپ، لاطینی امریکہ، شمالی امریکہ اور اوشیانا خطے میں واقع ہیں۔

عملی اقدامات کی ضرورت

یونسیکو کی ڈائریکٹر جنرل آڈرے ایزولائی نے کہا ہے کہ ''یہ رپورٹ عملی اقدامات کے لیے کہتی ہے۔ کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں تیزرفتار کمی سے ہی گلیشیئروں اور ان پر منحصر غیرمعمولی حیاتی تنوع کو تحفظ مل سکتا ہے۔ سی او پی 27 کا اس مسئلے کے حل کی تلاش میں مدد دینے میں اہم کردار ہو گا۔ یونیسکو اس ہدف کے حصول میں ممالک کی معاونت کے لیے پُرعزم ہے۔''

یونیسکو کاربن کے اخراج میں بڑے پیمانے پر کمی کے علاوہ گلیشیئروں کی نگرانی اور ان کے تحفظ کے لیے ایک نیا عالمی فنڈ قائم کرنے کی وکالت بھی کر رہا ہے۔ ایسے فنڈ سے جامع تحقیق میں مدد دینے، تمام فریقین کے درمیان تبادلے کے نیٹ ورکس کے فروغ اور فوری انتباہ نیز آفات سے لاحق خطرات میں کمی لانے کے اقدامات پر عملدرآمد میں مدد ملے گی۔

غیر یقینی مستقبل

دنیا بھر کی نصف آبادی گھریلو استعمال، زرعی سرگرمیوں اور توانائی پیدا کرنے کی غرض سے پانی حاصل کرنے کے لیے براہ راست یا بالواسطہ طور پر گلیشیئروں پر انحصار کرتی ہے۔

آئی یو سی این کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر برونو اوبیرل کا کہنا ہے کہ ''جب گلیشیئر تیزی سے پگھلتے ہیں تو لاکھوں لوگوں کو پانی کی کمی کا سامنا ہوتا ہے اور انہیں سیلاب جیسی قدرتی آفات سے لاحق خطرہ بڑھ جاتا ہے جبکہ سطح سمندر میں اضافے کے نتیجے میں مزید لاکھوں لوگ بے گھر ہو سکتے ہیں۔''

''یہ جائزہ گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی اور اس مسئلے کے فطری بنیاد پر ترتیب دیے گئے ایسے حل ممکن بنانے کے لیے سرمایہ کاری کی فوری ضرورت کو واضح کرتا ہے جن کے ذریعے موسمیاتی تبدیلی کو محدود رکھنے اور لوگوں کو بہتر طور سے اس کے اثرات کے مطابق ڈھلنے میں مدد مل سکتی ہے۔''

آئیسلینڈ میں یکون سارلو جھیل گلیشیئروں کے پگھلنے سے بنی ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ بڑی ہوتی جارہی ہے۔
UN News/Laura Quiñones