انسانی کہانیاں عالمی تناظر

سعودی عرب: منشیات کے مقدمات میں سزائے موت قابل افسوس، او ایچ سی ایچ آر

ریاض، سعودی عرب
Riyadh, the capital of Saudi Arabia.
ریاض، سعودی عرب

سعودی عرب: منشیات کے مقدمات میں سزائے موت قابل افسوس، او ایچ سی ایچ آر

انسانی حقوق

اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کے ادارے نے سعودی عرب سے کہا ہے کہ وہ منشیات سے متعلق جرائم پر موت کی سزاؤں کو معطل کرے۔ ادارے کی جانب سے یہ بیان سعودی عرب میں حالیہ عرصہ میں ان جرائم پر موت کی سزا بحال ہونے کے بعد آیا ہے۔

او ایچ سی ایچ آر کی ترجمان لز تھروسیل نے کہا ہے کہ گزشتہ دو ہفتوں سے تقریباً روزانہ موت کی سزائیں دی جا رہی ہیں۔ اس سے قبل 21 ماہ تک ان سزاؤں پر عملدرآمد معطل رہا تھا۔

Tweet URL

انہوں نے جنیوا میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ''سعودی عرب میں منشیات سے متعلق جرائم پر موت کی سزاؤں کی بحالی انتہائی قابلِ افسوس اقدام ہے جو ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب چندہی روز پہلے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں رکن ممالک کی بھاری اکثریت نے دنیا بھر میں موت کی سزا پر عملدرآمد روکنے کا مطالبہ کیا تھا۔''

17 افراد کو سزائے موت

10 نومبر سے اب تک سعودی عرب 17 مردوں کو منشیات سے متعلق جرائم پر موت کی سزا دے چکا ہے جن میں تین سوموار کو دی گئیں۔

اب تک جن افراد کو یہ سزا دی گئی ان میں شام کے چار، پاکستان اور اردن کے تین تین اور سعودی عرب کے سات شہری شامل ہیں۔

چونکہ سزائے موت پر عملدرآمد کے بعد ہی اس بارے میں اطلاع سامنے آتی ہے اس لیے او ایچ سی ایچ آر کے پاس یہ معلومات نہیں ہیں کہ اس وقت ملک میں سزائے موت کے منتظر افراد کی تعداد کتنی ہو سکتی ہے۔

سزاؤں پر عملدرآمد روکا جائے

تھروسیل نے کہا کہ انہیں ایسی اطلاعات ملی ہیں اردن سے تعلق رکھنے والے حسین ابو الخیر کو کسی بھی وقت موت کی سزا دی جا سکتی ہے۔

ناجائز حراستوں سے متعلق اقوام متحدہ کا ورکنگ گروپ قبل ازیں ان کے معاملے کا جائزہ لینے کے بعد اس نتیجے پر پہنچا تھا کہ انہیں کسی قانونی بنیاد کے بغیر ناجائز طور پر حراست میں رکھا گیا ہے۔ انسانی حقوق کے ماہرین نے بھی ان کے منصفانہ قانونی کارروائی کے حق سے متعلق سنگین خدشات کا اظہار کیا ہے۔

تھروسل کا کہنا تھا کہ ''ہم سعودی عرب کی حکومت پر زور دیتے ہیں کہ وہ الخیر کی سزائے موت کو روکے جو اطلاعات کے مطابق کسی بھی وقت دی جا سکتی ہے، اور ان کی سزائے موت کی منسوخی، ان کی فوری اور غیرمشروط رہائی اور ان کے لیے طبی نگہداشت، معاوضے اور دیگر تلافی کی فراہمی یقینی بنا کر ورکنگ گروپ کے مطالبے کی تعمیل کرے۔''

عالمی اصولوں کی خلاف ورزی

تھروسل نے زور دیا کہ منشیات سے متعلق جرائم پر سزائے موت کا نفاذ بین الاقوامی اصولوں اور معیارات سے مطابقت نہیں رکھتا۔

انہوں ںے کہا کہ ''ہم سعودی حکام سےکہتے ہیں کہ وہ منشیات سے متعلق جرائم پر دی جانے والی موت کی سزاؤں کو باقاعدہ طور پر معطل کریں، منشیات سے متعلق جرائم پر موت کی سزا کو دیگر سزاؤں سے تبدیل کریں اور اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کا پاس کرتے ہوئے ایسے جرائم کے مرتکب قرار دیے جانے والے افراد سمیت تمام ملزموں کے خلاف منصفانہ قانونی کارروائی کو یقینی بنائیں۔''