سوشل میڈیا تنقید پر سزائے موت دینا بند ہونا چاہیے، یو این ماہر
انسانی حقوق کے بارے میں اقوام متحدہ کے غیرجانبدار ماہرین نے سعودی عرب سے کہا ہے کہ وہ آن لائن تنقیدی خیالات کا اظہار کرنے پر محمد الغامدی کو سزائے موت دیے جانے کا فیصلہ واپس لے جبکہ ملک میں آزادی اظہار کے خلاف کریک ڈاؤن بڑھتا جا رہا ہے۔
الغامدی کو سعودی سکیورٹی سروس نے 11 جون 2022 کو گرفتار کیا اور انہیں سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم ایکس اور یو ٹیوب پر اپنے خیالات کا اظہار کرنے پر مجرم ٹھہرایا گیا۔
ان پر اپنے مذہب، ملک اور حکمرانوں سے غداری کرنے، امن عامہ میں خلل ڈالنے کی نیت سے افواہیں پھیلانے، ملکی سلامتی کو غیرمستحکم کرنے اور دہشت گرد نظریے اور دہشت گرد گروہ کی معاونت کے الزامات عائد کیے گئے۔
'گھناؤنے جرائم'
رواں سال 10 جولائی کو سعودی عرب میں جرائم کی خصوصی عدالت نے الغامدی کو قصوروار ٹھہراتے ہوئے موت کی سزا سنائی۔ عدالت کے مطابق الغامدی کو گھناؤنے جرائم پر سزا سنائی گئی جنہیں مبینہ طور پر عالمی میڈیا کے پلیٹ فارم کے ذریعے فروغ دیا گیا۔
انسانی حقوق کے ماہرین کا کہنا ہے کہ محض تنقیدی خیالات کا آن لائن اظہار بین الاقوامی قانون کے تحت ایسے جرم کی ذیل میں نہیں آتا جس کی سزا موت ہو۔
کسی بھی طرح کے حالات میں یہ مبینہ جرائم 'سنگین ترین جرائم' قرار نہیں دیے جا سکتے۔
'واضح دھمکی'
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے متعین کردہ ماہرین نے زور دیا کہ آزاد اور جمہوری معاشرے نیز پائیدار ترقی کے لیے اظہار اور رائے کی آزادی بہت اہم ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ امر تشویش ناک ہے کہ سعودی عرب میں انسداد دہشت گردی قانون کے تحت آن لائن اظہار پر دی جانے والی سزاؤں میں موت اور کئی دہائیوں تک قید کی سزائیں بھی شامل ہیں۔ یہ سزائیں بین الاقوامی قانون اور انسانی حقوق کے معیارات سے پوری طرح متضاد ہیں۔
محمد الغامدی کی گرفتاری، قید اور سزا سے سعودی عرب میں ان تمام لوگوں کو واضح اور خوفناک پیغام دیا گیا ہے جو آزادانہ اظہار کی خواہش رکھتے ہیں۔
انسانی حقوق کی کھلی پامالی
انسانی حقوق کے ماہرین نے جرائم کی خصوصی عدالت اور سعودی عرب میں دیگر عدالتی اداروں پر زور دیا ہے کہ وہ الغامدی کی سزائے موت کو معطل کریں یا ان کے مقدمے پر کارروائی کو عارضی طور پر روک دیں۔
انہوں نے ایسی اطلاعات پر گہری تشویش کا اظہار کیا جن کے مطابق دوران قید طبی نگہداشت کی عدم فراہمی اور قید خانے کے نامناسب حالات کے باعث ان کی ذہنی صحت بگڑ چکی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ انہیں سزائے موت دیے جانے کے فیصلے پر عملدرآمد انسانی حقوق کے بین الاقوامی ضابطوں کی کھلی پامالی ہو گی اور اسے ناجائز سزائے موت سمجھا جائے گا۔
خصوصی اطلاع کار
اقوام متحدہ کےخصوصی اطلاع کار اس کی انسانی حقوق کونسل کے خصوصی طریقہ کار کا حصہ ہیں جو رضاکارانہ طور پر اور بلامعاوضہ کام کرتے ہیں۔ یہ اقوام متحدہ کے عملے اور کسی حکومت یا ادارے کا حصہ نہیں ہوتے۔