انسانی کہانیاں عالمی تناظر
کاپ 27 کے آخری دن مندوبین اجلاس میں شریک ہیں۔

کاپ 27 کا آخری دن، مذاکرات کاروں سے موسمیاتی نقصان اور تباہی پر بلند نظری دکھانے کا مطالبہ

UNIC Tokyo/Momoko Sato
کاپ 27 کے آخری دن مندوبین اجلاس میں شریک ہیں۔

کاپ 27 کا آخری دن، مذاکرات کاروں سے موسمیاتی نقصان اور تباہی پر بلند نظری دکھانے کا مطالبہ

موسم اور ماحول

کاپ 27 کے صدر نے اعلان کیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی پر اقوام متحدہ کی یہ کانفرنس توقع سے کم از کم ایک دن کے بعد مکمل ہو گی۔ مصر کے شہر شرم الشیخ میں جاری اس کانفرنس کے صدر سامح شکری نے مذاکرات کاروں سے کہا ہے کہ وہ تھوڑی لچک دکھائیں تاکہ اختلافی نکات پر معاہدہ طے پا سکے۔

شرم الشیخ کے انٹرنیشنل کنونشن سنٹر میں تمام مندوبین کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سامح شکری کا کہنا تھا کہ ''مجھے باقی ماندہ کئی امور پر بدستور تشویش ہے جن میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو محدود رکھنے، ان سے مطابقت اختیار کرنے اور نقصان و تباہی کے ازالے کے لیے ممالک کو دی جانے والی مالی معاونت بھی شامل ہے۔''

شکری نے فریقین سے کہا کہ وہ باقی ماندہ امور کو جلد از جلد طے کرنے کے لیے فوری طور پر اکٹھے کام کریں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ کانفرنس ہفتے تک مکمل ہو جائے گی۔

قبل ازیں جمعے کی صبح بات چیت کو آگے بڑھانے کی کوشش میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے یورپی یونین اور گروپ آف 77 کے ارکان سے الگ الگ ملاقاتیں کیں جس میں تقریباً تمام ترقی پیر ممالک کی نمائندگی ہے۔

اقوام متحدہ کے سربراہ نے موسمیاتی امور پر چین کے خصوصی نمائندے شی ژنہوا سے بھی ملاقات کی اور متعدد فریقین کے ساتھ ''جامع مشاورت'' جاری رکھی۔

مذاکرات کے اختتامی مرحلے میں سیکرٹری جنرل نے اپنے ترجمان کے ذریعے جاری کردہ ایک بیان میں فریقین پر زور دیا کہ وہ نقصان اور تباہی کے ازالے اور گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی لانے کے معاملے میں زیادہ سے زیادہ عزم پیدا کریں۔

گھانا کی مندوب کاپ 27 اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے۔
UNIC Tokyo/Momoko Sato
گھانا کی مندوب کاپ 27 اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے۔

10 سالہ بچی کی مندوبین کو ڈانٹ

کانفرنس میں روزانہ تمام مندوبین پر مشتمل ایک اجلاس میں کانفرنس کی کارروائی کی جانچ پڑتال ہوتی ہے اور مذاکرات میں ہونے والی پیش رفت کے حوالے سے تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کیا جاتا ہے۔ جمعے کو ہونے والے ایسے اجلاس میں کانفرنس کے صدر شُکری نے پوچھا کہ ''آیا کوئی اور وفد اپنا بیان دینے کا خواہش مند ہے؟''

شکری کے استفسار پر گھانا کے وفد نے بات کی اجازت چاہی اور مائیکروفون 10 سالہ بچی ناکیات ڈرامانی سیم کے حوالے کر دیا۔

اس بچی نے مندوبین کو ڈانٹنا شروع کر دیا کہ وہ موسمیاتی تباہی کو بظاہر سنجیدہ لینے میں ناکام رہے ہیں۔ اس کا کہنا تھا کہ اگر وہ اس کی عمر کے ہوتے تو عالمی حدت میں کمی لانے کے لیے تیزی سے کام کرتے۔

بچی نے مندوبین سے کہا کہ ''اگر آپ تمام لوگ مجھ جیسے بچے ہوتے تو کیا آپ ہماری زمین کو بچانے کے لیے درکار کام پر پہلے ہی متفق نہ ہو چکے ہوتے؟ کیا ہمیں یہ معاملہ نوجوانوں کے حوالے کر دینا چاہیے؟ شاید آئندہ کاپ میں صرف نوجوانوں کے وفود ہی شرکت کریں گے۔'' ان کی اس بات پر وہاں موجود تمام مندوبین نے کھڑے ہو کر تالیاں بجائیں۔

ڈرامانی سیم نے بڑوں پر زور دیا کہ وہ ''رحم کریں'' اور ''حساب کتاب سے کام لیں''۔ وہ سائنس کا حوالہ دے رہی تھیں جو مستقبل میں موسمیاتی تبدیلی کی شدت کے بارے میں بتاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ''مجھے امید ہے کہ کاپ 27 میں ہمارے لیے عملی اقدامات کیے جائیں گے۔ مجھے یقین ہے کہ کوئی بھی ہمیں دھوکہ دینا نہیں چاہتا۔''

کمسن ماحولیاتی کارکن نے ممالک سے کہا کہ وہ موسمیاتی تبدیلی سے بری طرح متاثر ہونے والوں کو اس بحران سے نمٹنے کے لیے درکار مالی وسائل مہیا کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ ''میرے ملک میں بعض لوگ اس مسئلے کی بھاری قیمت چکا رہے ہیں جس کی وجہ یہ ہے کہ بعض لوگوں نے ہماری زمین کو آگ لگا دی ہے۔ اس سے ایک سادہ سا سوال ابھرتا ہے کہ 'آپ ہمارے نقصان کا ازالہ کب کریں گے؟ کیونکہ یہ آپ پر واجب الادا ہے۔''

طوفان لوٹا کی نکاراگوا میں تباہی کا ایک منظر۔
© UNICEF/Inti Ocon/AFP-Services
طوفان لوٹا کی نکاراگوا میں تباہی کا ایک منظر۔

حتمی فیصلوں کا تازہ ترین مسودہ

کانفرنس میں طے پانے والے فیصلوں پر مشتمل تازہ ترین مسودہ جمعرات کی رات شائع کیا گیا تھا۔

اس دستاویز میں عالمی حدت کو کم کرنے کے لیے 1.5 ڈگری کے ہدف کی توثیق کی گئی ہے اور موسمیاتی تبدیلی پر بین الحکومتی پینل کی رپورٹوں کا خیرمقدم کیا گیا ہے۔

اس میں گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں ''بڑے پیمانے پر اور تیزرفتار سے کمی لانے'' اور 2020 کی دہائی میں ماحول دوست توانائی کی جانب منتقلی کی رفتار بڑھانے کے لیے بھی کہا گیا ہے۔

مسودے میں ''کوئلے سے توانائی کے حصول کو بتدریج ختم کرنے'' کے حوالے سے کاپ 26 میں کی گئی بات دہرائی گئی ہے اور فریقین سے کہا گیا ہے کہ وہ معدنی ایندھن پر دی جانے والی امدادی قیمت کو مخصوص اہداف تک محدود کریں۔ اس میں 2023 تک موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے نئے قومی منصوبے (این ڈی سی) بنانے پر زور بھی دیا گیا ہے۔

ایجنڈے میں شامل نقصان اور تباہی کے ازالے کے معاملے کا خیرمقدم کیا گیا ہے لیکن اس میں مالی سہولت کا اہتمام کرنے یا اس کی فراہمی کا کوئی تذکرہ نہیں۔

جمعے کو یورپی یونین نے نقصان اور تباہی کے ازالے کے لیے فنڈ قائم کرنے کی ایک باقاعدہ تجویز بھی پیش کی تھی جس سے ترقی پذیر ممالک سے تعلق رکھنے والے بعض وفود کو امید ہوئی کہ یہ ایک ''کامیابی'' ہو سکتی ہے۔

طویل خشک سالی جیسی موسمیاتی شدت دنیا بھر میں کاشتکاروں کے معاشی نقصان کا سبب بن رہی ہے۔
UN Photo/Albert Gonzalez Farran
طویل خشک سالی جیسی موسمیاتی شدت دنیا بھر میں کاشتکاروں کے معاشی نقصان کا سبب بن رہی ہے۔

'کاپ ڈھلان پر کھڑی ہے': این جی اوز

دریں اثنا، تازہ ترین مسودے کے متن اور سست رو مذاکرات پر سول سوسائٹی کا ردعمل صحافیوں سے ان کی بات چیت اور کاپ 27 کے انعقاد کے مقام پر ہر جگہ چھوٹے چھوٹے مظاہروں سے عیاں ہے۔

'ڈیسٹینیشن زیرو' نامی این جی او کی رکن کھیترائن ابریو نے صحافیوں کو بتایا کہ 'کاپ 27 واقعتاً ڈھلان پر کھڑی ہے۔''

کیتھرین کے مطابق اس کاپ کے پاس نقصان اور تباہی کے ازالے، قابل تجدید توانائی کی جانب منصفانہ منتقلی اور معدنی ایندھن کا استعمال ختم کرنے پر پیش رفت کے ذریعے ایک مثال قائم کرنے کا موقع ہے۔

انہوں نے کہا کہ ''مصری صدارت اور ان مذاکرات میں شامل دیگر ممالک کو ایک انتخاب کرنا ہے۔ کیا ہم اس کاپ سے یہ کہتے ہوئے واپس جائیں گے کہ ہم اپنے لوگوں کے لیے کوئی واضح کامیابی لے کر جا رہے ہیں؟ یا ہم گزشتہ تین دہائیوں سے زیادہ عرصہ میں ہونے والی ایسی کانفرنسوں کی طرح خالی خولی وعدے لے کر واپس جائیں گے؟

اسی بات کو مدنظر رکھتے ہوئے انہوں نے پُرزور انداز میں کہا کہ ہمیں ہر طرح کے معدنی ایندھن کا استعمال بتدریج ختم کرتے ہوئے عالمی حدت میں اضافے کو 1.5 ڈگری کی حد میں رکھنے کا عہد کرنا ہو گا اور دنیا بھر میں لوگوں کو موسمیاتی تبدیلی سے پہنچنے والے نقصان کا ازالہ کرنا ہو گا۔

'کلائمیٹ ایکشن نیٹ ورک' نامی این جی او کی ڈائریکٹر کیارا مارٹینیلی نے نقصان اور تباہی کے معاملے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ''مالی وسائل موجود ہیں۔''

انہوں نے کہا کہ ''اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی جانب سے یہ تجویز خوش آئندہ ہے کہ ہمیں مالی وسائل کی فراہمی کے اختراعی ذرائع تلاش کرنا ہوں گے۔ وہ کانفرنس کے تمام مندوبین پر مشتمل افتتاحی اجلاس میں اقوام متحدہ کے سربراہ کی تقریر کا حوالہ دے رہی تھیں جس میں انہوں نے کہا تھا کہ معدنی ایندھن کی کمپنیوں پر ٹیکس عائد کیا جا سکتا ہے تاکہ وہ موسمیاتی تبدیلی کے نتیجے میں دنیا بھر کے ممالک کو ہونے والے نقصان کی تلافی کریں۔