انسانی کہانیاں عالمی تناظر

'غیرمناسب حجاب' پہننے پر گرفتار ایرانی خاتون کی ہلاکت پر تشویش

ایران کے دارالحکومت تہران کا فضائی منظر
© Unsplash/Mahyar Motebassem
ایران کے دارالحکومت تہران کا فضائی منظر

'غیرمناسب حجاب' پہننے پر گرفتار ایرانی خاتون کی ہلاکت پر تشویش

اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کے ادارے کی قائم مقام ہائی کمشنر نادا النشیف نے ایران میں 'غیرمناسب' حجاب پہننے پر گرفتار کی جانے والی خاتون کی دوران حراست موت پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

مھاسا امینی کو ایک ہفتہ پہلے تہران میں ''اخلاقی پولیس'' نے گرفتار کیا تھا۔ 22 سالہ مھاسا، جن کا کرد نام جھینہ تھا، حراستی مرکز میں گرنے کے بعد بے ہوش ہو گئی تھیں اور تین روز کے بعد ان کا انتقال ہو گیا۔ سرکاری طور پر ان کی موت کی وجہ دل کا دورہ بتائی گئی۔

جنیوا میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کی ترجمان روینہ شمداسانی نے کہا ہے کہ امینی کی موت کے بعد ہونے والے احتجاجی مظاہروں کے خلاف ایران کی سکیورٹی فورسز کی پُرتشدد کارروائیاں بھی گہری تشویش کا باعث ہیں۔

ہزاروں سراپاء احتجاج

انہوں نے بتایا کہ امینی کی موت کے خلاف احتجاج کے موقع پر تہران، اصفہان، کرج، مشہد، راشت، سقس اور سننداج سمیت ملک بھر کے شہروں میں ہزاروں افراد سڑکوں پر نکلے۔

''سکیورٹی فورسز نے مظاہرین کے خلاف اسلحے، ربڑ کی گولیوں اور آنسو گیس کا استعمال کیا۔ ایسی کارروائیوں میں کم از کم دو افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو چکے ہیں اور بہت سے لوگوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔''

شمداسانی نے یہ بھی بتایا کہ ایران میں ایک قانون کی منظوری دی گئی ہے جس کے تحت پولیس کو کاروں میں بیٹھی خواتین کو تحریری پیغامات بھیجنے کا اختیار ہو گا جن میں وہ انہیں کہیں گے کہ دوران ڈرائیونگ حجاب نہ اتارا جائے۔

'حجاب سے متعلق قوانین نہیں ہونے چاہئیں'

شمداسانی کا کہنا ہے کہ ''بنیادی بات یہ ہےکہ ایسے قوانین ہونے ہی نہیں چاہئیں اور خواتین کو اس بات پر سزا نہیں دی جانی چاہیے کہ انہوں ںے کیسا لباس پہن رکھا ہے۔''

''لازمی حجاب کے قوانین کی خلاف ورزی کرنے والی خواتین کو نہ تو ہراساں کیا جانا چاہیے اور نہ ہی ان پر تشدد ہونا چاہیے جبکہ متنازع معاملات کی منصفانہ تحقیقات کی جانا ضروری ہیں۔''

فوری اور غیرجانبدارانہ تحقیقات کی ضرورت

نادا النشیف نے کہا کہ 22 سالہ لڑکی کی ''المناک موت اور انہیں تشدد اور بدسلوکی کا نشانہ بنائے جانے کے اقدامات کی غیرجانبدار اور اہل حکام سے فوری، آزادانہ اور موثر تحقیقات کرائی جائیں جن میں خاص طور پر ان کے اہلخانہ کی انصاف اور سچائی تک رسائی یقینی ہو۔''

انسانی حقوق کے ادارے کی قائم مقام سربراہ نے ووزارا حراستی مرکز میں کرد خاتون کی موت کے خلاف احتجاج کرنے والوں پر طاقت کے غیرضروری یا غیرمتناسب استعمال کی اطلاعات کی مذمت بھی کی اور ایران پر زور دیا کہ وہ شہری و سیاسی حقوق سے متعلق بین الاقوامی معاہدے کا ریاستی فریق ہونے کے ناطے پُرامن اظہار، اجتماع اور میل جول کی آزادی کے حق کا احترام کرے۔

النشیف نے لازمی حجاب پر اعتراض کرنے والوں اور خواتین کے انسانی حقوق کے محافظوں کے خلاف جاری جبر پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش کے خدشات کو بھی دہرایا۔