انسانی کہانیاں عالمی تناظر

غزہ میں بھوک، بیماری، اور موت کا راج: یو این اعلیٰ اہلکار کا انتباہ

بمباری میں شمالی غزہ کا ایک علاقہ مکمل طور پر زمین بوس ہو چکا ہے۔
© UNOCHA
بمباری میں شمالی غزہ کا ایک علاقہ مکمل طور پر زمین بوس ہو چکا ہے۔

غزہ میں بھوک، بیماری، اور موت کا راج: یو این اعلیٰ اہلکار کا انتباہ

امن اور سلامتی

غزہ کے گنجان ترین شہر رفح میں اسرائیل کے فضائی حملے جاری ہیں۔ امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ کار مارٹن گرفتھس نے علاقے میں پناہ گزین لاکھوں لوگوں کی زندگی کو لاحق خطرے پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق جمعرات کو رفح پر فضائی حملوں میں پانچ بچوں سمیت 14 افراد ہلاک ہو گئے۔ مارٹن گرفتھس نے عالمی برادری کے خدشات کو دہراتے ہوئے سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم ایکس پر کہا ہے کہ اس کشیدگی میں مزید شدت آنے کا خدشہ ہے۔

Tweet URL

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے اطلاع دی ہے کہ اسرائیل کی فوج نے بدھ کو رفح کے مغربی علاقے میں دن 10 بجے سے سہ پہر 2 بجے تک اپنے حملوں میں انسانی بنیادوں پر عارضی اور تزویراتی وقفہ کیا۔ 

سیکرٹری جنرل کی تشویش

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے بدھ کو ادارے کی جنرل اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں اسرائیل کی جانب سے اپنی عسکری کارروائیوں کو رفح کی جانب وسعت دینے کے ارادے پر گہری تشویش ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ انسانی بنیادوں پر فوری جنگ بندی اور تمام یرغمالیوں کی فوری اور غیرمشروط رہائی سے ہی امن لانے میں مدد مل سکتی ہے۔ اس کے ساتھ مسئلے کا دو ریاستی حل ممکن بنانے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنا بھی ضروری ہیں۔ 

اقوام متحدہ کے رکن ممالک سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حماس کی جانب سے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر کیے گئے ہولناک حملوں کا کوئی جواز پیش نہیں کیا جا سکتا۔ انہیں حملوں کے بعد غزہ میں بڑے پیمانے پر بمباری اور زمینی حملوں کا سلسلہ شروع ہوا تھا۔

بھوک، بیماریاں اور اموات

رفح میں اس وقت 14 لاکھ لوگ پناہ گزین ہیں جہاں بمباری اور لڑائی کی صورت میں بڑے پیمانے پر انسانی جانوں کے ضیاع کا اندیشہ ہے۔

اس علاقے میں زیادہ سے زیادہ ڈھائی لاکھ لوگوں کے رہنے کی گنجائش ہے لیکن اس وقت غزہ کی نصف سے زیادہ آبادی رفح میں جمع ہو چکی ہے۔ علاقے میں پناہ گزینوں کو اپنی بقا کے لیے بنیادی ضروریات کی شدید قلت، بھوک، بیماریوں اور اموات کا سامنا ہے۔ ایسے میں لاکھوں لوگوں کی ناامیدی اور انہیں مدد دینے والی ٹیموں کی پریشانی بڑھتی جا رہی ہے۔ 

مارٹن گرفتھس نے خبردار کیا ہے کہ لڑائی میں مزید شدت آنے کا نتیجہ امدادی کارروائیوں میں مزید رکاوٹوں کی صورت میں  نکلے گا۔ اسرائیل کی جانب سے متعدد علاقوں میں مدد پہنچانے کی اجازت دینے سے انکار اور سڑکوں سمیت بنیادی ڈھانچے کی تباہی کے باعث بہت سی جگہوں پر مدد پہنچانا ممکن نہیں رہا۔

خوراک کی عدم دستیابی کا شکار فلسطینیوں میں کھانا تقسیم کیا جا رہا ہے۔
© UNRWA
خوراک کی عدم دستیابی کا شکار فلسطینیوں میں کھانا تقسیم کیا جا رہا ہے۔

قحط کے خدشے کی تصدیق

امدادی اداروں کی جانب سے غذائی صورتحال کے بارے میں تازہ ترین اندازوں میں بتایا گیا ہے کہ غزہ میں قحط کا خطرہ روز بروز بڑھ رہا ہے۔ 

عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے کہا ہے کہ شمالی غزہ میں 300,000 لوگوں کے لیے یہ صورتحال اور بھی تشویشناک ہے جو امداد سے محروم ہیں اور وہاں غذائی مدد کی ضرورت بھی سب سے زیادہ ہے۔اس وقت شمالی علاقے میں پہنچائی جانے والی انسانی امداد قحط کا خطرہ روکنے کے لیے کافی نہیں۔ وہاں لوگوں کی زندگیاں بچانے کے لیے تیزرفتار اور متواتر مدد مہیا کرنا ہو گی۔ 

فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انرا) نے شمالی علاقے میں آخری مرتبہ 23 جنوری کو مدد پہنچائی تھی۔