انسانی کہانیاں عالمی تناظر

دنیا مشرق وسطیٰ میں قیام امن میں تاخیر کی متحمل نہیں ہو سکتی، گوتیرش

سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش اقوام متحدہ کے صدر دفتر نیو یارک میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں۔
UN Photo/Loey Felipe
سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش اقوام متحدہ کے صدر دفتر نیو یارک میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں۔

دنیا مشرق وسطیٰ میں قیام امن میں تاخیر کی متحمل نہیں ہو سکتی، گوتیرش

امن اور سلامتی

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے غزہ میں انسانی بنیادوں پر فوری جنگ بندی اور تمام یرغمالیوں کی غیر مشروط رہائی کے اپنے مطالبے کو دہراتے ہوئے مسئلے کے دو ریاستی حل کی جانب حقیقی اور ٹھوس اقدامات کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

وہ جمعرات کو اقوام متحدہ کے صدر دفتر نیویارک میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ غزہ کی صورتحال ابتر ہوتی جا رہی ہے اور فوجی کارروائیوں کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں اور تباہی کے علاوہ امدادی کاموں میں رکاوٹوں کی وجہ سے وہاں کے لوگوں کو قحط کی سی کیفیت کا سامنا ہے اور بیماریاں بھی پھیل رہی ہیں۔

Tweet URL

اقوام متحدہ کے سربراہ نے کہا کہ انسانی بنیادوں پر کارروائیوں کو رسائی سے انکار یا رکاوٹیں ڈالنے سے لوگوں کی مشکلات میں مزید اضافہ ہورہا ہے۔  انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ اقوام متحدہ کے ایک امدادی قافلے کو چند روز قبل اسرائیلی بحریہ کی جانب سے داغے گئے راکٹ سے شدید نقصان پہنچا تھا جبکہ اس سال جنوری میں شمال کی طرف جانے والے 61 امدادی قافلوں میں سے صرف 10 ہی اپنی منزل پر پہنچے پائے ہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ امدادی کارروائیوں میں رکاوٹیں ڈالنا ضرورتمندوں کو خوراک، پانی، اور زندگی بچانے والی طبی خدمات سے محروم رکھنے کے مترادف ہے۔

رفح کی صورتحال

رفح کی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے ان اطلاعات پر اپنی خاص تشویش کا اظہار کیا کہ اسرائیلی فوج اگلے مرحلے میں رفح میں کارروائی کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ یاد رہے کہ غزہ کی ںصف آبادی اب رفح میں پناہ لیے ہوئے اور ان کے پاس وہاں سے آگے جانے کا کوئی اور راستہ نہیں۔

اقوام متحدہ کے سربراہ نے کہا کہ رفح میں لوگوں کے پاس نہ کوئی گھر ہے اور نہ ہی کوئی امید، وہ گنجان آباد عارضی پناہ گاہوں میں پانی، بجلی اور مناسب خوراک کی فراہمی کے بغیر انتہائی دگرگوں حالات میں رہ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا یہ صورتحال بین الاقوامی انسانی قانون کے مکمل احترام کی ضرورت کی اہمیت اجاگر کرتی ہے۔

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ وہ سات اکتوبرکو حماس کی طرف سے کی جانے والی ہولناک کارروائیوں کی مذمت کے ساتھ ساتھ غزہ میں بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزیوں کی بھی مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ بار بار کی خونی دشمنیاں، دہائیوں کی کشیدگی اور قبضے، فلسطینیوں کے لیے ایک ریاست یا اسرائیلیوں کے لیے تحفظ فراہم کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مشرق وسطیٰ اور پوری دنیا میں امن کی ضرورت ہے اور دنیا اس حوالے سے تاخیر کی متحمل نہیں ہو سکتی۔

امن: اتحاد کا ذریعہ

انہوں نے گزشتہ روز جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب میں کہی بات کو دہراتے ہوئے کہا کہ شدت اختیار کرتے تنازعات، ارضی سیاسی اختلافات اور بڑھتی ہوئی تقسیم جیسے مسائل میں امن ہی دنیا کو متحد رکھتا ہے۔ 

سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ یہ ایک دوسرے پر تنقید کا وقت نہیں ہے۔ جوہری خطرے سے لے کر موسمیاتی ہنگامی حالات اور بے ضابطہ مصنوعی ذہانت تک دنیا کے وجود کو درپیش متعدد مسائل کے ہوتے ہوئے ہر حوالے سے مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔ اس مقصد کے لیے ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک، امیر اور غریب معیشتوں، شمالی و جنوبی اور مشرقی و مغربی دنیا کے مابین سنجیدہ بات چیت درکار ہو گی۔ 

اصلاحات کی ضرورت

سیکرٹری جنرل نے عالمی اداروں میں اصلاحات لانے کی بات کی اور کہا کہ اس کا آغاز سلامتی کونسل اور بریٹن وڈ اداروں جیسا کہ عالمی بینک اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) میں بہتری لانے سے ہو گا۔دنیا یک قطبی سے کثیرقطبی صورت اختیار کر رہی ہے اور ان حالات میں کثیرجہتی خطرات پر قابو پانے کے لیے کثیرفریقی انتظام کے نئے اور مشمولہ طریقہ ہائے کار کی ضرورت ہے۔ 

انہوں نے اداروں کو دورِ حاضر کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے اور اقوام متحدہ کے چارٹر، بین الاقوامی قانون اور عالمی انسانی قانون جیسے اصولوں کو تحفط دینے کی ضرورت واضح کی۔

سیکرٹری جنرل نے رواں سال ستمبر میں ہونے والی مستقبل کی کانفرنس کے بارے میں بات کرتے ہوئے امن کے لیے نئے ایجنڈے، ایس ڈی جی کے حصول کی رفتار تیز کرنے کے اقدامات اور مصنوعی ذہانت کے بارے میں مشاورتی بورڈ کی اہمیت کا تذکرہ بھی کیا۔