انسانی کہانیاں عالمی تناظر

ایڈز کے 2030 تک خاتمے کے لیے کارگر حل موجود ہونا ضروری: گوتیرش

آرمینیا میں ان لوگوں کی یاد میں چراغ روشن کیے جا رہے ہیں جنہوں نے ایڈز کے ہاتھوں جان کی بازی ہار دی۔
Photo IOM Armenia 2018
آرمینیا میں ان لوگوں کی یاد میں چراغ روشن کیے جا رہے ہیں جنہوں نے ایڈز کے ہاتھوں جان کی بازی ہار دی۔

ایڈز کے 2030 تک خاتمے کے لیے کارگر حل موجود ہونا ضروری: گوتیرش

صحت

جمعرات یکم دسمبرکو ایڈز کے خلاف عالمی دن پر اقوام متحدہ کے سربراہ عدم مساوات کو ختم کرنے کے اقدامات اٹھانے کے لیے کہیں گے جو اس وباء کو روکنے اور اس کے وائرس کا خاتمہ کرنے کے لیے ہونے والی پیش رفت میں رکاوٹ ہے۔

سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ ''دنیا نے 2030 تک ایڈز کا خاتمہ کرنے کا وعدہ کیا ہے'' لیکن ہماری سمت درست نہیں ہے۔''

Tweet URL

ان کا کہنا تھا کہ ''آج ہمیں لاکھوں مزید لوگوں کے اس بیماری میں مبتلا ہونے اور اس سے مزید اموات کا خدشہ ہے۔'' انہوں نے دنیا بھر کی حکومتوں سے کہا ہے کہ وہ ''برابری'' کے نعرے کو حقیقت کا روپ دیں۔

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ایسے ''آزمائے ہوئے طریقے'' موجود ہیں جو ایڈز کے خاتمے میں مدد دے سکتے ہیں۔ ایچ آئی وی کے علاج، تشخیص اور اس بیماری کی روک تھام کے لیے مہیا کی جانے والی خدمات کی دستیابی، معیار اور موزونیت میں اضافے کے لیے مزید مالی وسائل کی فراہمی اس کی مثال ہے۔

اس معاملے میں ''خاص طور پر پسماندہ آبادیوں میں ایچ آئی وی کا شکار لوگوں کو بدنامی اور سماجی اخراج سے بچانے کے لیے بہتر قوانین، پالیسیاں اور طریقہ ہائے کار وضع کیے جانے چاہئیں۔ ہر ایک کو احترام اور پذیرائی کی ضرورت ہے۔''

انہوں نے کہا کہ کئی پرتوں پر مشتمل عدم مساوات اس وبا کے خاتمے کی راہ میں رکاوٹ ہے جس پر قابو پانا ضروری ہے۔ ''اگر ہم ناہمواریوں کو ختم کر دیں تو ایڈز کا خاتمہ بھی کر سکتے ہیں۔''

سائنس اور یکجہتی: کوروشی

اقوام متحدہ کے سربراہ کی جانب سے عملی اقدامات کی پکار اور اس سال کے لیے اپنے بنیادی موضوع کو دہراتے ہوئے جنرل اسمبلی کے صدر سابا کوروشی نے کہا ہے کہ ایڈز کے بحران پر قابو پانے کے لیے ''سائنس، یکجہتی اور استحکام پر مبنی طریقے'' موزوں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ''ہمیں عدم مساوات کا خاتمہ کرنے کے لیے فوری اقدامات کرنا ہوں گے جو لوگوں کو اس بیماری کے خلاف غیرمحفوظ بنا دیتی ہے۔ اگر عالمی برادری اس سلسلے میں عملی اقدامات کرے تو اس دہائی میں 36 لاکھ نئے لوگوں کو ایچ آئی وی سے بچانے اور ایڈز سے ہونے والی 17 لاکھ اموات کو روکنے میں مدد ملے گی۔

انہوں نے تمام رکن ممالک اور فریقین سے کہا کہ وہ اپنے وعدوں کے مطابق مقررہ عرصے میں ایڈز کا خاتمہ کرنے کے لیے اپنے سیاسی و مالیاتی عزائم کی تجدید کریں۔

طویل راستہ باقی ہے

اس ہفتے کے آغاز پر ایچ آئی وی کے خلاف سرگرم اور اقوام متحدہ کے بورڈ کی رکن مورین مورنگا نے اس بیماری کے خلاف جنگ میں مزید فوری اقدامات کی حوصلہ افزائی کے لیے اپنا طاقتور ذاتی تجربہ بیان کیا۔

انہوں نے 'یو این ایڈز' کی تازہ ترین رپورٹ کا حوالہ دیا جس میں ایڈز کے خلاف عالمگیر اقدامات کو لاحق خطرے کی نشاندہی کرتے ہوئے دنیا کے بہت سے حصوں میں اس بیماری کے نئے مریضوں اور اس سے ہونے والی اموات میں اضافے کے بارے میں بتایا گیا ہے۔ مورنگا کا کہنا تھا کہ نوعمر لڑکیاں اور نوجوان خواتین اب بھی ایچ آئی وی سے غیرمتناسب طور سے متاثر ہو رہی ہیں۔

مورنگا کا تعلق کینیا سے ہے اور وہ ایچ آئی وی میں مبتلا لوگوں کی نمائندگی کرتی ہیں۔ 2000 کی دہائی کے اوائل میں جب ان میں اس وائرس کی تشخیص ہوئی تو انہیں سماجی مخالفت اور بدنامی کا سامنا کرنا پڑا۔

ان کی قائم کردہ تنظیم 'لین اون می فاؤنڈیشن' کے ذریعے ایچ آئی وی کا شکار نوعمر لڑکیاں اور نوجوان خواتین طبی نگہداشت اور مدد حاصل کرتی ہیں لیکن اس بیماری کے علاج اور اس کی روک تھام کے طریقوں میں عدم مساوات بدستور موجود ہے۔

ایچ آئی وی کے خلاف سرگرم اور اقوام متحدہ کے بورڈ کی رکن مورین مورنگا۔
Momcilo Orlovic/Unitaid
ایچ آئی وی کے خلاف سرگرم اور اقوام متحدہ کے بورڈ کی رکن مورین مورنگا۔

ان کا کہنا ہے کہ ''ہم اب بھی بہت سے نئے لوگوں کو اس بیماری میں مبتلا ہوتا دیکھ رہے ہیں۔ اس کامطلب یہ ہے کہ سبھی لوگوں کو علاج تک رسائی میسر نہیں ہے اور جہاں علاج موجود ہے وہاں لوگ اس پر عمل نہیں کر رہے۔''

مورنگا نے کہا کہ اس تمام صورتحال کے باجود پیش رفت بھی دیکھنے میں آئی ہے اور خاص طور پر بیماری کی نشاندہی کے حوالے سے اچھے نتائج حاصل ہوئے ہیں۔ انہوں نے یاد کیا کہ جب انہیں یہ بیماری لاحق ہوئی تو انہیں تشخیص کے لیے طویل انتظار کا عذاب جھیلنا پڑا اور انہوں نے یہ حقیقت قبول کرنے سے پہلے پانچ مرتبہ اپنا ٹیسٹ کروایا کہ وہ ایچ آئی وی سے متاثرہ ہیں۔