انسانی کہانیاں عالمی تناظر

بہتر دنیا کے قیام کی خواہش کے ساتھ یوتھ فورم کا آغاز

سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش اور ڈپٹی سیکرٹری جنرل امینہ محمد پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول میں پیش پیش نوجوان قیادت کے ساتھ۔
UN Photo/Manuel Elías
سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش اور ڈپٹی سیکرٹری جنرل امینہ محمد پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول میں پیش پیش نوجوان قیادت کے ساتھ۔

بہتر دنیا کے قیام کی خواہش کے ساتھ یوتھ فورم کا آغاز

پائیدار ترقی کے اہداف

اقوام متحدہ میں معاشی و سماجی کونسل (ایکوساک) کے سالانہ یوتھ فورم کے آغاز پر نوجوان مقررین نے کہا ہے کہ اگر دنیا واقعی تباہی کے دھانے سے واپس آنا چاہتی ہے تو اسے تمام لوگوں کے مزید مستحکم مستقبل کے لئے عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔

نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں ہونے والے اس فورم میں دنیا بھر سے ہزاروں نوجوان ذاتی طور پر اور آن لائن شرکت کر رہے ہیں۔

Tweet URL

اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطحی حکام نے اس پکار پر مثبت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

اس موقع پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ ''ہماری دنیا کو آپ کی پہلے سے کہیں زیادہ ضرورت ہے۔''

اقوام متحدہ کے شعبہ معاشی و سماجی امور (ڈیسا) کے زیرانتظام یہ تین روزہ فورم اور اس موقع پر ہونے والی متعدد ذیلی پروگراموں میں کووڈ۔19 کے بعد عالمگیر بحالی کی رفتار تیز کرنے اور پائیدار ترقی کے ایجنڈا برائے 2030 پر ہر سطح پر مکمل عملدرآمد کے موضوع پر بات چیت ہو گی۔

سب سے بڑی نوجوان نسل

سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ بہتر مستقبل کی تعمیر میں نوجوانوں کا اہم ترین کردار ہے۔ درحقیقت دنیا میں 10 سے 24 سال عمر کے اندازاً 1.8 بلین لوگ انسانی تاریخ میں نوجوانوں کی سب سے بڑی نسل ہے۔

انہوں نے اقوام متحدہ کی ایک نئی پالیسی کے بارے میں بتایا جس میں حکومتوں سےکہا گیا ہے کہ وہ نوجوانوں کو اپنی مشاورتوں کا حصہ بنائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ''ہمارے مشترکہ ایجنڈے'' کے مقاصد میں نوجوانوں کا اہم کردار ہے۔ یہ ایجنڈا تمام انسانوں کے ایک بہتر، روشن اور مستحکم مستقبل کے لئے عملی اقدامات پر مبنی دور رس تصور ہے۔

اسی طرح اقوام متحدہ کی نئی پالیسی میں رکن ممالک سے کہا گیا ہے کہ وہ نوجوانوں کے امکانات کی اہمیت کا اعتراف کریں۔ سیکرٹری جنرل نے کہا کہ نوجوانوں کو بھی ستمبر میں ہونے والی ایس ڈی جی کانفرنس کی تیاری کے لئے اپنی توانائی صرف کرنی چاہئیے جس میں غربت پر قابو پانے کی کوششیں بھی شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ''آج میں آپ پر زور دیتا ہوں کہ ایس ڈی جی کے لئے کھڑے ہوں۔ آئیے ایک بہتر مستقبل تشکیل دیں۔ آئیے مل کر یہ کام کریں۔''

سہ روزہ فورم میں دنیا بھر سے قریباً 800 افراد بالمشافہ شرکت کر رہے ہیں اور مزید ہزاروں آن لائن ذرائع سے شریک ہیں جس میں ایس ڈی جی کے بہت سے اہداف پر پیش رفت کا جائزہ لیا جائے گا اور یہ دیکھا جانا ہے کہ پائیدار شہروں کی تعمیر سے لے کر صںعت، اختراع اور بنیادی ڈھانچے میں ماحول دوست ترقی کی رفتار تیز کرنے کے لیے مفید شراکتوں کو کیسے مضبوط بنایا جا سکتا ہے۔

نوجوانوں کے مطالبات

نوجوانوں کے لیے سیکرٹری جنرل کی نمائندہ جیاتھما وکرما نائیکے نے کہا کہ وہ اس متحرک اجتماع میں شرکت کے لئے بچے کی پیدائش کے بعد چھٹیوں سے جلد واپس آ گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ''یہ فورم ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب دنیا کو بڑھتی ہوئی ارضی سیاسی کشیدگی، بے رحمانہ موسمیاتی بحران اور متواتر غربت جیسے پیچیدہ عالمی مسائل کا سامنا ہے۔ ہم نے تواتر سے سنا ہے کہ ان مسائل پرقابو پانے کے لئے دنیا کو مزید یکجہتی، تعاون اور تمام فریقین کے لئے شمولیت کے بامعنی مواقع کی ضرورت ہے۔''

ان کا کہنا تھا کہ نوجوانوں کے لئے یہ بات خاص طور پر درست ہے جنہیں عام طور پر فیصلہ سازی میں نظرانداز اور خارج کر دیا جاتا ہے یا پسماندہ رکھا جاتا ہے۔ انہوں نے فیصلہ سازوں پر زور دیا کہ وہ سیکرٹری جنرل کی پُرعزم سفارشات کے جذبے کو برقرار رکھیں اور نوجوانوں کے مطالبات کی تکمیل کے لیے ٹھوس عزائم اور عملی اقدامات کی سعی جاری رکھیں۔

دنیا میں 10 سے 24 سال عمر کے اندازاً 1.8 بلین لوگ انسانی تاریخ میں نوجوانوں کی سب سے بڑی نسل ہے۔
UN Photo/Eskinder Debebe
دنیا میں 10 سے 24 سال عمر کے اندازاً 1.8 بلین لوگ انسانی تاریخ میں نوجوانوں کی سب سے بڑی نسل ہے۔

عملی اقدامات کی ضرورت

موسمیاتی تبدیلی پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے نوجوانوں سے متعلق مشاورتی گروپ کے رکن جووینک ہنری نے مرکزی خطاب میں کہا کہ ''ہم نے گزشتہ دہائی استحکام کے بارے میں باتیں کرتے ہوئے گزار دی لیکن ہم نے استحکام لانے کے لئے کوئی عملی اقدامات نہیں کئے۔''

ان کا کہنا تھا کہ وبا کے دوران بہت سی اختراعات نوجوانوں نے کیں لیکن ہم نوجوانوں کے خیالات اور تصورات کو کووڈ۔19 کے بعد کے حالات میں پس پشت ڈالنے کی اجازت نہیں دے سکتے کہ اس سے 2030 کا ایجنڈا خطرے میں پڑ  جائے گا۔

اس نسل کا مہم جویانہ جذبہ اور ''سازگار ماحول میں کسی تصور کو تیز تر انداز میں کاغذ سے حقیقت میں تبدیل کرنےکی ہماری صلاحیت'' بے مثال ہے۔ 

'ہم آپ کو سن رہے ہیں'

فورم کا افتتاح کرتے ہوئے ایکوساک کی صدر لاچیزارا سٹوئیوا نے کہا کہ شرکا آئندہ تین روز میں جن ترجیحات کی نشاندہی کریں گے وہ 2030 کے ایجنڈے پر کامیاب عملدرآمد کے لیے اہم اقدامات کا تعین کرنے اور اقوام متحدہ کے کام میں نوجوانوں کی بامعنی شمولیت سے متعلق وعدوں کو مضبوط بنانے میں مدد دیں گی۔

انہوں نے کہا کہ اس فورم کے دوران ایکوساک آپ کا گھر ہو گا اور میں آپ کو یقین دہانی کرا سکتی ہوں کہ ''ہم آپ کی بات سنیں گے، ہم آپ کی قدر کرتے ہیں اور ہم آپ سے سیکھنےکے متمنی ہیں۔''