انسانی کہانیاں عالمی تناظر

سڈز 4 کانفرنس: مستحکم خوشحالی کے نئے لائحہ عمل پر اتفاق

غرب الہند کے ملک اینٹیگوا اینڈ باربوڈا میں چھوٹے جزائر پر مشتمل ترقی پذیر ممالک (ایس آئی ڈی ایس) کی چوتھی کانفرنس کے اختتامی اجلاس میں اقوام متحدہ کی نائب سربراہ امینہ محمد (بائیں سے دوسرے نمبر پر) بھی شریک ہیں۔
UN News/Matt Wells
غرب الہند کے ملک اینٹیگوا اینڈ باربوڈا میں چھوٹے جزائر پر مشتمل ترقی پذیر ممالک (ایس آئی ڈی ایس) کی چوتھی کانفرنس کے اختتامی اجلاس میں اقوام متحدہ کی نائب سربراہ امینہ محمد (بائیں سے دوسرے نمبر پر) بھی شریک ہیں۔

سڈز 4 کانفرنس: مستحکم خوشحالی کے نئے لائحہ عمل پر اتفاق

معاشی ترقی

چھوٹے جزائر پر مشتمل ترقی پذیر ممالک کی بین الاقوامی کانفرنس میں مستحکم خوشحالی کے حصول کی خاطر ایک نیا لائحہ عمل منظور کر لیا گیا ہے جس سے ناصرف ان ممالک بلکہ پوری دنیا کو فائدہ پہنچے گا۔

غرب الہند کے ملک اینٹیگوا اینڈ باربوڈا میں چھوٹے جزائر پر مشتمل ترقی پذیر ممالک (ایس آئی ڈی ایس) کی چوتھی کانفرنس (ایس آئی ڈی ایس 4) میں موسمیاتی تبدیلی سمیت بڑے عالمی مسائل کا مقابلہ کرنے اور پائیدار ترقی میں مدد دینے کے لیے اہم فیصلے کیے گئے۔

Tweet URL

کانفرنس میں 100 سے زیادہ ممالک کے 20 سے زیادہ حکومتی رہنماؤں اور اعلیٰ سطحی وزرا سمیت 4,000 مندوبین نے شرکت کی جن میں نجی شعبے اور سول سوسائٹی کے نمائندے، ماہرین تعلیم اور نوجوان بھی شامل تھے۔ 

کانفرنس کے چوتھے اور آخری روز اقوام متحدہ کی نائب سیکرٹری جنرل امینہ جے محمد نے اسے نئے سفر کا آغاز قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان ممالک کے پاس اچھی امید رکھنے کی وجوہات موجود ہیں۔ کانفرنس میں منظور کردہ اینٹیگوا اینڈ باربوڈا ایجنڈا (اے بی اے ایس) ایسے مستقبل کا تصور پیش کرتا ہے جو 'ایس آئی ڈی ایس' چاہتے ہیں اور جس کی انہیں ضرورت ہے۔ 

درست سمت

کانفرنس کے تمام فریقین نے 'مستحکم خوشحالی کے نئے اعلامیے' کے عنوان سے آئندہ دس برس کے لیے ایک منصوبے پر اتفاق کیا ہے۔ اس میں ترقی کے حوالے سے 'ایس آئی ڈی ایس' کے اجتماعی عزائم طے کیے گئے ہیں اور یہ بتایا گیا ہے کہ ان مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے انہیں عالمی برادری سے کون سے مدد درکار ہو گی۔ 

نائب سیکرٹری جنرل نے مندوبین کو بتایا کہ یہ ایجنڈا ان ممالک کی معیشتوں کو درست راہ پر ڈالے گا تاکہ وہ اپنے لوگوں کو محفوظ، صحت مند، مفید اور خوشحال مستقبل دے سکیں اور انہیں خوراک، توانائی اور پانی تک رسائی کی ضمانت ہو۔ اس ایجنڈے کے تحت حیاتیاتی تنوع کا تحفظ کیا جائے گا، سمندر اور اس کے وسائل کو محفوط بنایا جائے گا اور درجہ حرارت و سطح سمندر میں اضافے کو روکنے کی صورت میں مضبوط موسمیاتی اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ 

انہوں نے کہا کہ عالمی حدت میں کمی لانے کے تمام اقدامات کو وقت کے تقاضوں کو مطابق ہونا چاہیے۔ اینٹیگوا اینڈ باربوڈا میں قائم کردہ نیا 'سنٹر فار ایکسیلینس' مسائل کے حل پیش کرے گا اور نجی شعبے کے ساتھ مل کر کام کرنے کا پلیٹ فارم ثابت ہو گا۔ 

ایجنڈے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جہاں سب سے زیادہ ضرورت ہو وہاں ان ممالک کو نمایاں مالی معاونت فراہم کی جائے تاکہ وہ قرضوں کی ادائیگی پر بھاری شرح سود کے اثرات کو جھیل سکیں۔ 

اس دور رس ایجنڈے میں قرضوں کے حوالے سے استحکام لانے میں مددگار خدمات کا شعبہ بھی قائم کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں، اس میں ایسی معلومات کی فراہمی کی بات بھی کی گئی ہے جن کے ذریعے ان ممالک کی ہنگامی مالیاتی وسائل کی ضروریات کا اندازہ لگایا جا سکے گا۔

سڈز 4 کانفرنس کے اختتامی اجلاس کا ایک منظر۔
UN News/Matt Wells

ہر مرحلہ پرُعزم

امینہ محمد کا کہنا تھا کہ اگرچہ لائحہ عمل طے کر لیا گیا ہے لیکن کامیابی خودکار طریقے سے نہیں آتی۔ اس کا دارومدار تمام لوگوں پر ہے جو بروقت، مضبوط اور موثر شراکتوں کی صورت میں آگے بڑھ کر اس ایجنڈے کو حقیقت کا روپ دیں گے۔ 

پائیدار ترقی کےلیے اٹھائے گئے اقدامات کی نگرانی اور تجزیے کے معاملے میں حقائق پر نظر رکھنے کے طریقہ ہائے کار کی بھی ضرورت ہو گی۔ کثیرفریقی نظام کی ساکھ کو خراب ہونے سے بچانا ہو گا اور ایجنڈے پر عملدرآمد ہی اصل کام ہے۔ 

اقوام متحدہ کی جانب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ادارہ ہر سطح پر ان ممالک کی کاوشوں میں ان کا ساتھ دے گا۔ اقوام متحدہ کے ریذیڈنٹ کوآرڈینیٹر اور ممالک میں موجود ادارے کی ٹیمیں تمام شراکت داروں کے ساتھ مل کر مستحکم خوشحالی اور ڈیجیٹل، ماحول دوست اور نیلی تبدیلی کے لیے کام کریں گی۔ 

نیا سفر

کانفرنس کے اختتامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اینٹیگوا اینڈ باربوڈا کے وزیراعظم گیسٹن براؤن نے مندوبین سے کہا کہ وہ یہ بات یاد رکھیں کہ یہ کانفرنس نئے سفر کا آغاز ہو گی۔ شرکا کی ذمہ داریاں یہیں ختم نہیں ہو جاتیں بلکہ اس ایجنڈے کے ذریعے 2030 تک پائیدار ترقی کے لیے ہونے والی کوششوں میں رہنمائی ملنی چاہیے۔ 

انہوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ اگرچہ بہت کچھ حاصل کر لیا گیا ہے لیکن اصل کام اب شروع ہوا ہے۔ 

ان کا کہنا تھا کہ شرکا کے پاس لائحہ عمل اور ادارہ جاتی انتظام موجود ہے۔ انہیں چاہیے کہ کثیرفریقی شراکتوں، اختراع، تعاون اور شمولیت سے وابستگی کا عزم کریں اور اپنے مخصوص مسائل پر قابو پائیں۔

عالمی ادارہ خوراک (ڈبلیو ایف پی) کی سربراہ سنڈی مکین سڈز 4 کانفرنس کے ایک مکالمے میں شریک ہیں۔
UN Photo/Eskinder Debebe

لوگوں پر سرمایہ کاری

کانفرنس کے آخری روز مندوبین نے بچوں کی صحت کی اہمیت پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

اس موقع پرسینٹ مارٹن کے وزیر پیٹرک گمبز نے صحت کے بحران کے بارے میں خبردار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ صحت، تعلیم اور نوجوانوں کو بااختیار بنانے پر سرمایہ کاری محض پالیسی کا انتخاب ہی نہیں بلکہ بقا اور ترقی کی ضرورت بھی ہے۔ 

یہ ضرورت ٹیلی میڈیسن، متحرک طبی ٹیموں اور شراکتوں جیسے اختراعی طریقوں سے پوری ہونی چاہیے جو مہارتوں اور ٹیکنالوجی کو ان ممالک تک پہنچاتے ہیں۔ 

اس موقع پر کانفرنس کے نائب صدر اور کابو ویڈ کے وزیراعظم ہوزے یولیسس کوریرا نے کہا کہ لوگوں پر مجموعی طور سے سرمایہ کاری کرنا سبھی کی مطلق ذمہ داری ہونی چاہیے۔ اسکے ساتھ خواتین کے وقار، انسانی حقوق کے احترام، صنفی مساوات اور رواداری کو بھی یقینی بنایا جانا چاہیے۔

معیاری تعلیم اور طبی خدمات تک رسائی کے لیے سرمایہ کاری، پالیسیوں اور شراکتوں کو مضبوط کرنا ہو گا جبکہ کڑی غربت کے خاتمے کو اولین ترجیح بناتے ہوئے نوجوانوں کے لیے باوقار روزگار کا اہتمام کرنا ضروری ہے۔

عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) کی ڈائریکٹر جنرل سنڈی مکین نے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ طبی سہولیات کی فراہمی اور تعلیم و صلاحیتوں کو بہتر بنانے سے لوگوں کو ناصرف اپنی بقا بلکہ ترقی میں بھی مدد ملے گی ۔

ان کا کہنا تھا کہ انسانی سرمایہ پائیدار ترقی کی بنیاد ہے۔ یہ ایسی سنہری لڑی ہے جو موسمیاتی تبدیلی سے مطابقت پیدا کرنے، تحفظ روزگار اور مستحکم خوشحالی کا لائحہ عمل ترتیب دینے والے ان لوگوں کو مدد کی فراہمی سمیت کئی مسائل اور امور پر اس ہفتے ہونے والی ہر طرح کی بات چیت کا حصہ تھی۔