انسانی کہانیاں عالمی تناظر

آیئے ہم سب تحفظ سمندر کے چیمپئن بن جائیں، سربراہ اقوام متحدہ

سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریش کابو ویڈ میں ’سمندری ریس‘ کانفرنس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کر رہے ہیں۔
UN Photo/Mark Garten
سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریش کابو ویڈ میں ’سمندری ریس‘ کانفرنس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کر رہے ہیں۔

آیئے ہم سب تحفظ سمندر کے چیمپئن بن جائیں، سربراہ اقوام متحدہ

موسم اور ماحول

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کابو ویڈ کے دورے کے آخری روز منڈیلو میں سمندری ریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ''سمندری ہنگامی حالات کا خاتمہ کرنا ایک ایسی دوڑ ہے جسے ہمیں بہرصورت جیتنا ہے۔''

انتونیو گوتیرش نے کہا کہ ''ہم سب اکٹھے ہو کر چلیں تو سمندر کے تحفظ کی دوڑ میں فتح پا سکتے ہیں۔ آئیے ہم سب سمندر کی ضروریات کو پورا کریں۔ آئیے سمندری ہنگامی صورتحال کا خاتمہ کریں اور اس قیمتی نیلگوں تحفے کو اپنے بچوں اور ان کے بچوں کے لیے محفوظ بنائیں۔''

Tweet URL

سیکرٹری جنرل ساؤ ویسنٹے میں 'اوشن سائنس سنٹر منڈیلو' سے خطاب کر رہے تھے جو گہرے پانی میں کام کرنے والے روبوٹ جیسے بڑے سمندری سائنسی آلات، الیکٹرانکس ورکشاپوں اور جدید ترین لیبارٹریوں پر مشتمل ایک جدید مرکز ہے۔

سوموار کی صبح جب اس عمارت کے دروازے کانفرنس کے شرکا کے لیے کھولے گئے تو یہ اس بازی کا واضح اظہار تھا جو کابو ویڈ اس علاقے کی سمندری معیشت کو فروغ دینے کے لیے کھیل رہا ہے۔  

بندرگاہ کی جانب کھلنے والے بڑے دروازوں سے باہر دیکھتے ہوئے کابو ویڈ کے وزیراعظم نے بتایا کہ کیسے یہ سمندر خوشی اور اداسی کے احساسات کو بیان کرتا تھا۔ یہ وہی بندرگاہ ہے جس کے ذریعے کابو ویڈ کے بہت سے لوگ بہتر زندگی کی تلاش میں علاقہ چھوڑ گئے ہیں۔

وزیراعظم یولیسس کوریا ای سلوا نے بتایا کہ ''آج یہ علاقہ سیاحت، نمک سے پاک پانی، زیرآب فائبر آپٹک کیبل، ماحول دوست توانائی، حیاتیاتی ٹیکنالوجی، آبی نباتات، برآمدی مقاصد کے لیے ڈبہ بند خوراک کی صنعت، ایک استعدادی مرکز اور سمندری ریس جیسے جہازرانی کے مقابلوں کے باعث جانا جاتا ہے۔''

'سمندر بقا کا معاملہ ہے'

افریقہ کے بارے میں اقوام متحدہ کی خصوصی مشیر کرسٹینا ڈوآرٹے نے یو این نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کابو ویڈ 10 جزائر پر مشتمل ہے جو بحر اوقیانوس کے مغربی افریقہ ساحل کے قریب واقع ہیں اور اس ملک کا قریباً 99.3 فیصد حصہ پانی پر مشتمل ہے۔

کابو ویڈ سے تعلق رکھنے والی ڈوآرٹے 2006 سے 2016 تک ملک کی وزیر برائے مالیات، منصوبہ بندی و شہری انتظام کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکی ہیں۔ انہوں ںے کہا کہ ''شاید ہم خشکی سے زیادہ سمندری؎ کی مخلوق ہیں۔ سمندر کابو ویڈ کے لیے بقا کا معاملہ ہے۔''

انہوں نے کہا کہ ''اسی لیے سمندر کا تحفظ قدرتی ذریعے کے انتظام کے تناظر میں ہونا چاہیے کیونکہ کابو ویڈ کو ترقی کے لیے جو کچھ درکار ہے وہ ہم نے سمندر سے ہی لینا ہے۔ اسے محفوظ بنائیے لیکن یہ مت بھولیے کہ یہ کابو ویڈ کے لیے ایک معاشی ذریعہ ہے۔''

سمندر کابو ویڈ کے لیے بقا کا معاملہ ہے۔
UN Photo/Mark Garten

سمندر کے لیے ریس

سمندری ریس کا آغاز 1973 میں ہوا تھا جس میں ملاح ہر تین یا چار سال کے بعد دنیا بھر کا چکر لگاتے ہیں۔

جیسا کہ سمندری ماحول کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی ڈینی واشنگٹن نے آج کانفرنس میں بتایا، گزشتہ چار دہائیوں سے ملاح ان جزیروں سے کچھ فاصلے سے دیکھتے ہوئے آگے بڑھ جاتے تھے یا ان کے درمیان سے ریس لگاتے ہوئے گزرتے تھے۔ بعض اوقات کابو ویڈ کے لوگ حادثات میں ان کی حفاظت بھی کیا کرتے تھے لیکن ریس کے شرکا نے ان جزائر پر کبھی پڑاؤ نہیں ڈالا تھا۔

جمعے کی شب کابو ویڈ اس مقابلے کی تاریخ میں مغربی افریقہ کا پہلا ملک بن گیا جہاں اس ریس کے شرکا نے پڑاؤ کیا ہے۔

اس مقابلے کے چیئرمین رچرڈ بریسیئس نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو ریس کے شرکا کی جانب سے ''سمندر کی بہتری کے لیے کام کرنے کے عزم'' کی یقین دہانی کرائی۔

انہوں ںے کہا کہ ''سمندری ریس میں شامل لوگ آپ کے ساتھ ہیں۔ ہم سمندر کے لوگ ہیں، ہم سمندر کا خیال رکھتے ہیں اور ہم اس حوالے سے پُرجوش طور سے اپنی بہترین کوششیں کر رہے ہیں۔''

انتونیو گوتیرش نے ''دنیا کے طول و عرض میں چھ ماہ پر مشتمل اس صبر آزما ریس میں شریک خواتین اور مردوں کی متاثر کن ہمت کو سراہا۔''

مزید برآں، انہوں نے کہا کہ یہ بات بھی ''متاثرکن'' ہے کہ ہر کشتی میں سائنسی معلومات جمع کرنے کے لیے خصوصی سازوسامان موجود ہے تاکہ مستقبل کے لیے صحت مند سمندری ماحول یقینی بنانے میں مدد دی جا سکے۔

سیکرٹری جنرل کابو ویڈ کے دورے کے آخری روز منڈیلو میں سمندری ریس کانفرنس کی دیوار پر دستخط کر رہے ہیں۔
UN Photo/Mark Garten
سیکرٹری جنرل کابو ویڈ کے دورے کے آخری روز منڈیلو میں سمندری ریس کانفرنس کی دیوار پر دستخط کر رہے ہیں۔

اہم وسیلے کو خطرہ

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے مطابق ''یہ کانفرنس ایک انتباہ جاری کرنے کا موقع بھی ہے کہ سمندر زندگی ہے۔ سمندر روزگار ہے اور سمندر مشکل میں ہے۔''

اقوام متحدہ کے سربراہ نے واضح کیا کہ دنیا بھر میں مچھلیوں کے تقریباً 35 فیصد ذخائر سے مقررہ حد سے زیادہ شکار کیا جا رہا ہے، عالمی حدت سمندر کے درجہ حرارت کو نئی بلندیوں کی جانب لے جا رہی ہے، مزید تواتر سے آنے والے شدید طوفانوں، سطح سمندر میں اضافے اور ساحلی علاقوں اور آبی چٹانوں میں نمک کی مقدار میں اضافے کا سبب بن رہی ہے۔

انتونیو گوتیرش نے کہا کہ ''زہریلے کیمیائی مادے اور پلاسٹک پر مشتمل لاکھوں ٹن فضلہ ساحلی ماحولی نظام کو آلودہ کیے دیتا ہے جس سے مچھلیاں، سمندری کچھوے، پرندے اور سمندری میمالیہ ہلاک و زخمی ہو رہے ہیں۔ اس طرح یہ فضلہ اس خوراک کا حصہ بھی بن رہا ہے جسے ہم کھا رہے ہیں۔''

اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق 2050 تک سمندر میں پلاسٹک کی مقدار مچھلیوں سے بڑھ جائے گی۔

'سپر سال' سے 'سپر اقدامات' تک

اس پس منظر میں سیکرٹری جنرل سمجھتے ہیں کہ دنیا نے گزشتہ برس اپنی سمت درست کرنے کے لیے بعض اہم اقدامات کیے ہیں۔

اس پیش رفت میں نیروبی میں طے پانے والے ایک ''تاریخی معاہدہ'' سے لے کر لزبن میں ہونے والی اقوام متحدہ کی سمندری کانفرنس، جس میں پلاسٹک کی آلودگی پر قابو پانے کے لیے عالمی سطح پر ایک پابند معاہدے کے لیے بات چیت کی گئی جہاں ممالک نے رضاکارانہ طور پر نئے عزائم اور وعدے کیے، اور مانٹریال میں اقوام متحدہ کے زیراہتمام حیاتیاتی تنوع سے متعلق کانفرنس تک بہت سے اقدامات شامل ہیں۔

موخرالذکر کانفرنس میں دنیا بھر کے ممالک نے 2030 تک 30 فیصد زمین، پانی اور ساحلی و سمندری ماحولی نظام کو تحفظ دینے کے ہدف پر اتفاق کیا۔

انتونیو گوتیرش نے کہا کہ ''بعض ممالک نے 2022 کو سمندری حوالے سے 'سپر سال' قرار دیا۔ تاہم ابھی ہماری دوڑ ختم نہیں ہوئی۔ ہمیں 2023 کو 'سپر اقدامات' کا سال بنانا ہے تاکہ ہم سمندری ہنگامی صورتحال کو ہمیشہ کے لیے ختم کر سکیں۔''

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے مطابق دنیا کو چار بنیادی انداز میں ہنگامی اقدامات کی ضرورت ہے۔ ان میں پائیدار سمندری صنعتیں، ترقی پذیر ممالک کو بڑے پیمانے پر مدد کی فراہمی، موسمیاتی تبدیلی کے خلاف دوڑ جیتنا اور آخر میں غیرمعمولی پیمانے پر سائنس، ٹیکنالوجی اور اختراع سے کام لینا شامل ہیں۔

انتونیو گوتیرش نے مالیاتی شعبے کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ''ترقی پذیر ممالک اخلاقی اعتبار سے دیوالیہ عالمگیر مالیاتی نظام کے متاثرین ہیں جسے امیر ممالک نے امیر ملکوں کے فائدے کے لیے وضع کیا ہے۔''

سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش کابو ویڈ میں سمندری ریس کانفرنس کے سٹیج پر دوسرے شرکاء کے ساتھ۔
UN Photo/Mark Garten
سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش کابو ویڈ میں سمندری ریس کانفرنس کے سٹیج پر دوسرے شرکاء کے ساتھ۔

انہوں نے کہا کہ ''تعصب دوبارہ نظام کا حصہ بن گیا ہے۔ یہ ترقی پذیر ممالک خصوصاً متوسط آمدنی والے غیرمحفوظ ملکوں اور کابو ویڈ جیسے چھوٹے جزائر پر مشتمل ترقی پذیر ممالک کو درکار رعایتی مالی معاونت اور قرضوں میں چھوٹ دینے سے متواتر انکاری ہے۔''

انتونیو گوتیرش نے موسمیاتی تبدیلی کا مقابلہ کرنے کے لیے سمندر سے متعلق صنعتوں سے کہا کہ وہ سمندری ریس کی پیروی کرتے ہوئے کاربن کے اخراج میں کمی لائیں۔ اس حوالے سے ایک مثال دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جہازرانی کے شعبے کو 2050 تک کاربن کا اخراج مکمل ختم کرنے کا عہد کرنا چاہیے اور اس پر عملدرآمد کے لیے قابل اعتماد منصوبے پیش کیے جانا چاہئیں۔

پروگرام کے اختتام پر اقوام متحدہ کے سربراہ نے 'ریلے 4 نیچر' تقریب میں شرکت کی اور ایک خاص چھڑی وصول کی جس نے مئی 2021 میں دنیا بھر کا سفر شروع کیا اور ایک سے دوسرے ہاتھ اور سمندری ماحول کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے ایک فرد سے دوسرے تک پہنچ رہی ہے۔ یہ چھڑی اور اس کا سفر دنیا بھر کے رہنماؤں کے لیے علامتی پکار ہے کہ وہ سمندروں کو تحفظ دینے کے لیے اپنے عزائم میں بنیادی طور پر اضافہ کریں۔

اس اقدام کا آغاز سمندروں کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے پیٹر تھامسن نے کیا تھا۔ اس کے بعد یہ 'فطرت کی چھڑی' فرانس کے صدر ایمانویل میکخواں اور جیسن موموآ جیسی مشہور شخصیات کے ہاتھوں سے ہوتی ہوئی سپین کے شہر ایلیسانتے سے روانہ ہونے والی ٹیم مالیزیا کی کشتی کے کپتان بورس ہرمان کے ہاتھوں کابو ویڈ پہنچی۔

سیکرٹری جنرل نے اس تمثالی چھڑی کو تھام کر کہا کہ وہ ''ایک ایسی نسل کی نمائندگی کرتے ہیں جو سمندروں کے تحفظ میں بڑی حد تک ناکام رہی ہے۔''

انتونیو گوتیرش نے یہ چھڑی ساؤ ویسنٹے میں لیسیو جورگ باربوسا سے تعلق رکھنے والے طالب علم اوڈارا ڈوس سانتوز بریٹو کے حوالے کرنے سے پہلے کہا کہ وہ بہت مشکور ہیں کہ انہیں یہ چھڑی ایک ایسی نسل کے حوالے کرنے کا موقع ملا جس پر انہیں اعتماد ہے کہ وہ ''ہماری غلطیوں کو درست کرے گی، سمندروں کی حفاظت کرے گی، موسمیاتی تبدیلی کو شکست دے گی اور زمین اور ہم سب کو بچائے گی۔''

کابو ویڈ کے نوجوان نے ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کیے بغیر یہ چھڑی وصول کرتے ہوئے کہا کہ ''ہم یہ ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔''