انسانی کہانیاں عالمی تناظر

پاکستان سے احمدیوں کے خلاف نفرت اور تشدد پر قابو پانے کا مطالبہ

پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں سپریم کورٹ کی عمارت۔
Umar Farooq
پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں سپریم کورٹ کی عمارت۔

پاکستان سے احمدیوں کے خلاف نفرت اور تشدد پر قابو پانے کا مطالبہ

انسانی حقوق

انسانی حقوق پر اقوام متحدہ کے ماہرین نے پاکستان میں جماعت احمدیہ سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے خلاف بڑھتے ہوئے امتیازی سلوک اور تشدد پر سنگین تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے انہیں تحفظ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ احمدی عقیدے کے پیروکاروں کی ماورائے عدالت ہلاکتوں، ناجائز گرفتاریوں اور ان کی عبادت گاہوں پر حملوں کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے جبکہ ان کے اظہار، پرامن اجتماع اور میل جول کی آزادی کے حقوق پر قدغن ہے۔ یہ صورتحال پاکستان میں احمدی برادری کے خلاف بڑے پیمانے پر پائی جانے والی نفرت اور مخالفت کی عکاسی کرتی ہے۔

Tweet URL

انہوں نے پاکستان کے حکام پر زور دیا ہے کہ وہ ان حالات پر قابو پائیں اور احمدی عقیدے سے تعلق رکھنے والے لوگوں پر حملوں کو روکنے اور ان کے خلاف نفرت اور تفریق کے ماحول کو ختم کرنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر ضروری اقدامات کریں۔

ماورائے عدالت ہلاکتیں

اقوام متحدہ کے ماہرین نے پاکستان میں احمدی برادری کے خلاف پرتشدد ماحول کا تذکرہ کرتے ہوئے چند حالیہ واقعات کا حوالہ بھی دیا ہے۔ ان میں 8 جولائی 2024 کو سعد اللہ پور میں دو احمدی افراد اور 4 مارچ 2024 کو بہاولپور احمدیہ مسلم کمیونٹی کے صدر کی ماورائے عدالت ہلاکتیں بھی شامل ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ 'عدالتی ہراسانی' کے نتیجے میں غیرریاستی کرداروں کی جانب سے احمدی برادری کے خلاف تشدد معمول بن رہا ہے۔

عبادت گاہوں پر حملے

ماہرین نے احمدی عبادت گاہوں اور قبرستانوں پر حملوں کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا ہےکہ رواں سال کے آغاز سے ہی بڑی تعداد میں ایسے واقعات سامنے آئے ہیں جن میں متعدد عبادت گزار زخمی بھی ہوئے۔

احمدیوں کو اپنے مذہبی عقائد کے پرامن اظہار کا حق حاصل ہے جس کا احترام ہونا چاہیے۔ اپنے مذہب یا عقیدے پر عمل کرنے سے روکنے کے لیے ان کی ناجائز حراستیں اور گرفتاریاں انسانی حقوق بشمول اظہار، پرامن اجتماع اور میل جول کی آزادی کے حق کی سنگین پامالی ہیں۔

ماہرین نے احمدی برادری، ان کی عبادت گاہوں اور قبرستانوں کو حملوں اور توڑ پھوڑ سے موثر تحفظ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہےکہ احمدی عبادت گزاروں کو اپنے مذہبی تہواروں میں شرکت سے روکنے کے لیے ان کی ناجائز گرفتاریاں اور حراستیں تشویشناک رحجان ہے۔

قومی اسمبلی کی قرارداد کا خیرمقدم

اقوام متحدہ کے ماہرین نے پاکستان کی قومی اسمبلی کی جانب سے 23 جون 2024 کو منظور کی جانے والی قرارداد کو سراہا ہے جس میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے کہا گیا ہے کہ وہ مذہبی اقلیتوں سمیت پاکستان کے تمام شہریوں کا تحفظ اور سلامتی یقینی بنانے کے اقدامات کریں۔

ماہرین نے اس قرارداد کو خوش آئند اقدام قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ نیک نیتی سے کی جانے والی ایسی کوششیں اقلیتوں کے خلاف امتیازی سلوک کے بنیادی محرکات پر قابو پائے بغیر کامیاب نہیں ہو سکتیں۔ ان میں توہین مذہب سے متعلق قوانین اور ایسی امتیازی قانون سازی بھی شامل ہے جس نے احمدیوں، ان کے قانونی نمائندوں، اتحادیوں اور دیگر مذہبی اقلیتوں کے انسانی حقوق کو سنگین خطرات سے دوچار کر دیا ہے۔

امتیازی قوانین واپس لینے کا مطالبہ

ماہرین نے شہری و سیاسی حقوق پر بین الاقوامی معاہدے (آئی سی سی پی آر) کے دوسرے جائزے کی روشنی میں پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ 2017 میں لیے گئے ایسے پہلے جائزے کے بعد انسانی حقوق کمیٹی کی پیش کردہ سفارشات پر عمل کرے۔

ان سفارشات میں توہین مذہب کے قوانین میں 'آئی سی سی پی آر' کی تعمیل یقینی بنانے کے لیے توہین مذہب کے قوانین میں ترمیم کو واپس لینا اور توہین مذہب کے الزامات کی بنیاد پر دوسروں کے خلاف تشدد کی ترغیب دینے یا اس میں ملوث عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لانا بھی شامل ہے۔

ماہرین نے پاکستان کی حکومت کو اپنے خدشات سے تحریری طور پر آگاہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اسے 'آئی سی سی پی آر' اور انسانی حقوق پر دیگر معاہدوں کے تحت اپنی ذمہ داریوں پر موثر عملدرآمد میں ہرممکن مدد دینے کو تیار ہیں۔

ماہرین و خصوصی اطلاع کار

غیرجانبدار ماہرین یا خصوصی اطلاع کار اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے خصوصی طریقہ کار کے تحت مقرر کیے جاتے ہیں جو اقوام متحدہ کے عملے کا حصہ نہیں ہوتے اور اپنے کام کا معاوضہ بھی وصول نہیں کرتے۔