انسانی کہانیاں عالمی تناظر

یونیسف چیف کی غزہ میں سکیورٹی کی صورتحال فی الفور بہتر کرنے کی اپیل

غزہ میں ایک پانچ سالہ بچہ ایک پناہ گاہ میں بیٹھا ہوا ہے جہاں سینکڑوں دوسرے بے گھر لوگ بھی سر چھپائے ہوئے ہیں۔
© UNICEF/Eyad El Baba
غزہ میں ایک پانچ سالہ بچہ ایک پناہ گاہ میں بیٹھا ہوا ہے جہاں سینکڑوں دوسرے بے گھر لوگ بھی سر چھپائے ہوئے ہیں۔

یونیسف چیف کی غزہ میں سکیورٹی کی صورتحال فی الفور بہتر کرنے کی اپیل

انسانی امداد

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین رسل نے غزہ میں سلامتی کی صورتحال کو فی الفور بہتر بنانے کی اپیل کی ہے جہاں امدادی کارکنوں کے لیے خطرناک حالات اور ان پر حملوں کے باعث ضرورت مند لوگوں کو مدد پہنچانے کا عمل متاثر ہو رہا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی میں موثر امدادی کارروائیوں کے لیے حالات سازگار نہیں ہیں اور ہر گزرتے ہفتے لوگوں کو نئی ہولناکیوں کا سامنا ہے۔

Tweet URL

کیتھرین رسل نے یہ بات ایسے موقع پر کہی ہے جب اسرائیل کی جانب سے ادارے کے ایک امدادی قافلے کو حملے کا نشانہ بنایا گیا ہے جبکہ جنوبی غزہ کے شہر خان یونس سے بڑے پیمانے پر لوگ نقل مکانی کر رہے ہیں۔

جسم اور ذہن پر دائمی گھاؤ

ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے کہا ہے کہ غزہ میں سکولوں اور بے گھر لوگوں کی پناہ گاہوں پر تباہ کن حملوں میں مزید سیکڑوں فلسطینی ہلاک ہو رہے ہیں اور ہسپتالوں پر دباؤ بڑھتا جا رہا ہے۔ زخمی بچے نئے حملوں میں دوبارہ زخمی ہو رہے ہیں، ڈاکٹروں اور نرسوں کے پاس علاج کا سازوسامان اور ادویات نہیں ہیں، ہزاروں بچے اور بچیاں بیمار، بھوکے اور زخمی ہیں یا اپنے خاندانوں سے بچھڑ گئے ہیں۔

تشدد اور محرومی نے ان کے بدحال اجسام اور اذہان پر مستقل گھاؤ لگائے ہیں۔ اب نکاسی آب اور گندے پانی کو صاف کرنے کے نظام کا خاتمہ ہونے سے ان بچوں کو لاحق خطرات میں پولیو وائرس کی صورت میں ایک خطرناک اضافہ ہو گیا ہے۔ حفاظتی ٹیکوں سے محروم ہزاروں بچوں کے لیے یہ خطرہ اور بھی زیادہ ہے۔

تباہی سے آگے

انہوں نے کہا ہے کہ لوگوں کو تشدد سے بچنے کے لیے تواتر سے نقل مکانی کرنا پڑتی ہے اور غزہ بھر میں انسانی حالات تباہی کا درجہ بھی عبور کر گئے ہیں۔

اگرچہ یونیسف اور دیگر امدادی ادارے مشکلات پر قابو پانے کے لیے ہرممکن اقدامات اٹھا رہے ہیں تاہم سنگین حالات اور امدادی کارکنوں پر حملوں کے باعث ان کوششوں کو رکاوٹوں کا سامنا ہے۔

منگل کو یونیسف کے ایک امدادی قافلے کی گاڑی پر فائرنگ کی گئی جو وادی غزہ کے قریب اسرائیلی فوجی چوکی پر روانگی کی اجازت کا منتظر تھا۔ یہ گاڑی پانچ ایسے بچوں کو لینے اور انہیں والد کے حوالے کرنے جا رہی تھی جن کی والدہ حملے میں ہلاک ہو گئی تھیں۔ خوش قسمتی سے اس فائرنگ میں کوئی فرد زخمی نہیں ہوا اور امدادی ٹیم اپنا مشن مکمل کرنے میں کامیاب رہی۔

سمگلنگ اور لوٹ مار

کیتھرین رسل نے کہا ہے کہ غزہ میں انسانی امداد کی بلارکاوٹ، باقاعدہ اور محفوظ ترسیل ضروری ہے۔ گزشتہ نو مہینوں میں محدود پیمانے پر امداد غزہ پہنچی ہے، شہری ضروری اشیا سے محروم ہیں اور تجارتی شعبہ ختم ہو چکا ہے۔

ایسے حالات میں باقی ماندہ معمولی وسائل کے لیے مسابقت اور غزہ میں اشیا کی سمگلنگ میں اضافہ ہو گیا ہے جبکہ امدادی سامان کو منظم طور پر لوٹا جا رہا ہے۔ اس طرح امدادی اداروں کی ضرورت مند لوگوں تک رسائی کی کوششیں بھی متاثر ہوئی ہیں جبکہ امدادی کارکنوں اور گاڑیوں کے لیے خطرات بڑھ گئے ہیں۔

278 امدادی کارکنوں کی ہلاکت

ایگزیکٹو ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ اب اس جنگ کو ختم ہو جانا چاہیے، یرغمالیوں کو اپنے خاندانوں کے پاس واپس آنا چاہیے اور غزہ کے بچوں کو صحت مند اور محفوظ مستقبل ملنا چاہیے۔

یہ جنگ شروع ہونے کے بعد اب تک کم از کم 278 امدادی کارکن ہلاک ہو چکے ہیں۔ تمام متحارب فریقین کو چاہیے کہ وہ بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری کرتے ہوئے شہریوں اور امدادی تنصیبات کو تحفظ دیں۔