انسانی کہانیاں عالمی تناظر

غزہ: اسرائیل قحط ٹالنے میں یو این کے ساتھ تعاون کرے، عالمی عدالت انصاف

ہالینڈ کے شہر ہیگ کے ’امن محل‘ میں واقع عالمی عدالت انصاف غزہ میں مبینہ نسل کشی پر جنوبی افریقہ بنام اسرائیل مقدمے میں اپنا عبوری حکمنامہ جاری کرتے ہوئے (فائل فوٹو)۔
© ICJ-CIJ/ Frank van Beek
ہالینڈ کے شہر ہیگ کے ’امن محل‘ میں واقع عالمی عدالت انصاف غزہ میں مبینہ نسل کشی پر جنوبی افریقہ بنام اسرائیل مقدمے میں اپنا عبوری حکمنامہ جاری کرتے ہوئے (فائل فوٹو)۔

غزہ: اسرائیل قحط ٹالنے میں یو این کے ساتھ تعاون کرے، عالمی عدالت انصاف

امن اور سلامتی

عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) نے اسرائیل کو انسداد نسل کشی کنونشن کی پامالی سے باز رہنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ غزہ میں قحط اور بھوک کو روکنے کے لیے اقوام متحدہ کے ساتھ مکمل تعاون کرتے ہوئے تمام ضروری اقدامات اٹھائے۔

'آئی سی جے' نے جنوبی افریقہ کی درخواست پر جاری کردہ اپنے نئے عبوری فیصلے میں اسرائیل سے کہا ہے کہ وہ غزہ کے لوگوں کو خوراک، پانی، ادویات، طبی نگہداشت، بجلی، ایندھن، پناہ، کپڑوں، صحت و صفائی کے سامان اور نکاسی آب کی سہولیات کی فراہمی یقینی بنائے۔

Tweet URL

اس سے قبل دسمبر میں جنوبی افریقہ نے عدالت میں درخواست دی تھی کہ اسرائیل غزہ میں ایسے اقدامات کا ارتکاب کر رہا ہے جو نسل کشی کے مترادف ہیں۔ اس پر عدالت نے عبوری حکم جاری کرتے ہوئے اسرائیل کو انسداد نسل کشی کنونشن کی مکمل پاسداری کرنے اور غزہ کے شہریوں کو تمام ضروریات زندگی کی فراہمی کے لیے کہا تھا۔ 

زمینی راستے کھولنے کا حکم

عدالت نے کہا ہے کہ اسرائیل غزہ بھر میں تمام فلسطینیوں کو بنیادی خدمات اور انسانی امداد کی بلاتاخیر، بلارکاوٹ اور بڑے پیمانے پر فراہمی کے لیے تمام ضروری اور موثر اقدامات کرے۔ 

حکم کے مطابق انسداد نسل کشی کنونشن کا رکن ہونے کے ناطے اسرائیل پر لازم ہے کہ وہ غزہ کی جانب مزید راستے کھولے تاکہ ان کے ذریعے زیادہ سے زیادہ مقدار میں انسانی امداد کی ترسیل ممکن ہو سکے۔ یہ راستے اس وقت تک کھلے رہنے چاہئیں جب تک ان کی ضرورت ہو۔ 

شہریوں کے حقوق کی پاسداری

عدالت نے قرار دیا ہے کہ اسرائیل انسداد نسل کشی کنونشن کے تحت فوری طور پر یقینی بنائے کہ اس کی فوج ایسے اقدامات کی مرتکب نہ ہو جن سے غزہ کے شہریوں کے کسی بھی انسانی حق کی پامالی ہوتی ہو۔ کسی بھی اقدام کے ذریعے انسانی امداد کی فراہمی میں رکاوٹ عائد کرنا بھی اس کنونشن کی خلاف ورزی ہے۔

عدالت نے اسرائیل سے ایک ماہ کے اندر ان تمام اقدامات سے متعلق رپورٹ جمع کروانے کو بھی کہا ہے۔

اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفن ڈوجیرک نے نیویارک میں صحافیوں کو بتایا کہ 'آئی سی جے' آزادانہ طور سے کام کرتی ہے اصولی طور پر اقوام متحدہ کے تمام رکن ممالک اس کے فیصلوں پر عملدرآمد کے پابند ہیں۔

عالمی عدالت انصاف اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت اس کا سب سے بڑا عدالتی ادارہ ہے۔ 

'آئی سی جی' کے بارے میں یہاں مزید جانیے۔