انسانی کہانیاں عالمی تناظر

غزہ: خان یونس سے لوگوں کے وسیع انخلاء سے کمیاب وسائل پر دباؤ میں اضافہ

گزشتہ نو ماہ میں غزہ کے مکینوں کو اسرائیلی حکم پر کئی مرتبہ ہجرت کرنا پڑ رہی ہے۔
UNRWA
گزشتہ نو ماہ میں غزہ کے مکینوں کو اسرائیلی حکم پر کئی مرتبہ ہجرت کرنا پڑ رہی ہے۔

غزہ: خان یونس سے لوگوں کے وسیع انخلاء سے کمیاب وسائل پر دباؤ میں اضافہ

انسانی امداد

اقوام متحدہ کے امدادی اداروں نے بتایا ہے کہ سوموار کو غزہ کے جنوبی شہر خان یونس سے ڈیڑھ لاکھ لوگوں نے انخلا کیا جس کے بعد قریبی علاقوں میں خوراک اور پانی کے محدود ذخائر اور پناہ گاہوں پر دباؤ بڑھ گیا ہے۔

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے بتایا ہے کہ 7 اکتوبر 2023 کے بعد غزہ میں تقریباً 19 لاکھ لوگ کم از کم ایک مرتبہ نقل مکانی کر چکے ہیں جو کہ علاقے کی مجموعی آبادی کی 10 فیصد تعداد ہے۔ بہت سے لوگ ایسے بھی ہیں جنہیں کئی مرتبہ نقل مکانی پر مجبور ہونا پڑا ہے۔

Tweet URL

فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انرا) نے بتایا ہے کہ غزہ میں ایندھن کی قلت سے امدادی کارروائیاں متاثر ہو رہی ہیں اور طبی مراکز، پانی صاف کرنے کے پلانٹ اور خوراک تیار کرنے کی سہولیات کو چالو رکھنے میں مشکلات درپیش ہیں۔

اتوار کو امدادی سامان کے صرف 24 ٹرک ہی غزہ آئے جبکہ ہفتے کو مغربی ایریز کے سرحدی راستے سے 46 ٹرک شمالی غزہ میں پہنچے تھے۔ جون میں ایسے 1,300 ٹرک غزہ میں پہنچے تھے جبکہ جولائی میں اب تک 674 ٹرک آ چکے ہیں۔

ایندھن کی محدود فراہمی

'انرا' نے 'اوچا' کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ یکم اور 21 جولائی کے درمیان غزہ میں 21 لاکھ لٹر ایندھن لایا گیا تھا۔ اس طرح روزانہ اوسطاً 103,000 لٹر ایندھن دستیاب ہو سکا جبکہ اس کی کم از کم روزانہ ضرورت چار لاکھ لٹر ہے۔

ادارے کا کہنا ہے کہ نظم و نسق کے خاتمے، لاقانونیت اور علاقے میں جاری لڑائی کے باعث کیریم شالوم کے سرحدی راستے سے ضروری امداد جنوبی غزہ میں لانا بہت مشکل ہو گیا ہے۔

مغربی کنارے میں تشدد

انسانی حقوق کے محافظوں کی صورتحال پر اقوام متحدہ کی خصوصی اطلاع کار میری لالور نے کہا ہے کہ مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم میں اسرائیلی حکام حقوق کے لیے کام کرنے والے لوگوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔

انہوں نے اسرائیلی انتظامیہ کے زیرحراست ایسے دو فلسطینیوں کو فوری رہا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ عمر الخطاب اور دیالا عائش نامی ان کارکنوں کو اکتوبر 2023 اور مارچ 2024 کے درمیان حراست میں لیا گیا تھا۔

میری لالور کا کہنا ہے کہ ان دونوں اور تین دیگر کارکنوں کو دوران حراست مارپیٹ اور بدسلوکی کا نشانہ بنائے جانے کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔ ان تمام لوگوں کو وارنٹ کے بغیر گرفتار کیا گیا اور انہیں حراست میں لیے جانے کی کوئی وجہ بھی نہیں بتائی گئی۔ علاوہ ازیں، ان سے وکیل کی غیرموجودگی میں تفتیش کی گئی اور انہیں اپنے خاندانوں سے رابطہ کرنے کی اجازت بھی نہیں ملی۔

اموات اور انہدام

مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی سکیورٹی فورسز کی کارروائی میں چار فلسطینی ہلاک ہو گئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق، اسرائیل کی بکتر بند گاڑیاں شمالی یروشلم کے ایک گنجان پناہ گزین کیمپ میں داخل ہو گئیں جہاں ایک فلسطینی کے گھر کو منہدم کر دیا گیا۔ اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ یہ شخص اسرائیل پر حملے میں ملوث تھا۔

'اوچا' نے بتایا ہے کہ 7 اکتوبر 2023 اور 15 جولائی 2024 کے بعد مغربی کنارے میں 554 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) کے مطابق اس عرصہ میں مشرقی یروشلم سمیت مغربی کنارے میں 143 فلسطینی بچوں کی ہلاکت بھی ہوئی۔

اسی دوران مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے ہاتھوں 14 اسرائیلی بھی ہلاک ہوئے ہیں جن میں نو فوجی اور پانچ آبادکار شامل ہیں۔ 'انرا' کےمطابق 15 اور 21 جولائی کو پورے مغربی کنارے میں اسرائیلی سکیورٹی فورسز نے تلاشی و گرفتاری کی کم از کم 169 کارروائیاں کیں جن میں 110 فلسطینیوں کو حراست میں لیا گیا جبکہ اس دوران تین افراد ہلاک ہوئے۔

آبادکاروں کے حملے

'اوچا' نے کہا ہے کہ 15 جولائی کو اسرائیلی سکیورٹی فورسز نے شمالی بیت اللحم میں پانچ گھر منہدم کر دیے جس کے نتیجے میں تقریباً 39 فلسطینی پناہ گزین بے گھر ہو گئے۔

19 جولائی کو عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) کی جانب سے مقبوضہ فلسطینی علاقوں کی صورتحال پر قانونی رائے دیے جانے کے بعد اسرائیلی آباد کاروں نے مغربی کنارے کے علاقے ہووارا، بورین اور مسافر یاتہ میں فلسطینی آبادیوں کو حملوں کا نشانہ بنایا۔ 'آئی سی جے' نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی جانب سے قانونی رائے طلب کیے جانے پر فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی قبضے کو غیرقانونی قرار دیا ہے۔

'اوچا' کے مطابق رواں سال کے آغاز سے اب تک مغربی کنارے میں فلسطینیوں کی ملکیتی 820 عمارتیں منہدم کی جا چکی ہیں۔ اگر یہ انہدام اسی رفتار سے جاری رہا تو سال کے آخر تک ایسی عمارتوں کی تعداد 1,400 تک پہنچ سکتی ہے جو 2023 میں 1,177 اور 2016 میں 1,094 تھی۔