انسانی کہانیاں عالمی تناظر

افغانستان: طوفانی بارشوں اور سیلاب میں چالیس افراد ہلاک، سینکڑوں زخمی

افغانستان میں اس سال مئی میں آئے سیلاب کی تباہی کا ایک منظر۔
© IOM
افغانستان میں اس سال مئی میں آئے سیلاب کی تباہی کا ایک منظر۔

افغانستان: طوفانی بارشوں اور سیلاب میں چالیس افراد ہلاک، سینکڑوں زخمی

انسانی امداد

پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کا ادارہ (یو این ایچ سی آر) افغانستان میں طوفانی بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ لوگوں کو مدد پہنچانے میں مصروف ہے۔ ملک کے وسطی اور مشرقی علاقوں میں آنے والے سیلاب میں کم از کم 40 افراد ہلاک اور  340 سے زیادہ زخمی ہو گئے ہیں۔

بارشوں اور سیلاب میں بہت سی سڑکوں، پلوں، گھروں اور سرکاری عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ خدشہ ہے کہ متاثرین کی تعداد اور نقصان کا حجم اس سے کہیں زیادہ ہو سکتا ہے کیونکہ متعدد علاقے ناقابل رسائی ہونے کے باعث وہاں کی صورتحال سامنے نہیں آ سکی۔

Tweet URL

ابتدائی اندازوں کے مطابق، بارشوں اور سیلاب سے صوبہ ننگرہار، لغمان اور کنڑ میں ہزاروں لوگ متاثر ہوئے ہیں۔ ان میں سب سے زیادہ تباہی کا شکار ہونے والے بعض علاقے ایسے اضلاع میں واقع ہیں جہاں وطن واپس آںے والے پناہ گزینوں کی بڑی تعداد مقیم ہے۔ 'یو این ایچ سی آر' ایسے علاقوں میں اپنے شراکت داروں کے تعاون سے تحفظ اور بنیادی خدمات مہیا کر رہا ہے۔

امدادی اقدامات

حالیہ سیلاب کے نتیجے میں پہلے سے بنیادی خدمات کے حصول کی جدوجہد کرنے والے لوگوں کی مشکلات مزید بڑھ گئی ہیں۔ 'یو این ایچ سی آر' اور اس کے شراکت دار ادارے 'ویمن فار افغان ویمن' (ڈبلیو اے ڈبلیو) کی مشترکہ ٹیمیں متاثرہ علاقوں میں نقصان اور امدادی ضروریات کا جائزہ لے رہی ہیں اور امداد کے مستحق خاندانوں کی نشاندہی میں مصروف ہیں۔ تاہم سڑکیں اور پل ٹوٹ جانے یا انہیں نقصان پہنچنے کے باعث بہت سے علاقے تاحال ناقابل رسائی ہیں۔

ادارے نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں لوگوں کو طبی و نفسیاتی مدد مہیا کرنے کے لیے دستیاب خدمات کو مزید بہتر بنانے کی منصوبہ بندی کی ہے۔ جو لوگ سیلاب میں اپنی ضروری دستاویزات کھو چکے ہیں انہیں بھی قانونی مدد اور خدمات مہیا کی جائیں گی جن میں شہری دستاویزات کا اجرا و بحالی اور زمین و املاک سے متعلق مسائل پر رہنمائی شامل ہے۔

ادارے کے شراکت دار صنفی بنیاد پر تشدد کے خطرات سے دوچار لوگوں اور بچوں کو تحفط مہیا کرنے کے لیے خصوصی اقدامات بھی کریں گے۔

صوبہ ننگر ہار میں آٹھ بین الاداری ہنگامی امدادی ٹیموں کی تعیناتی عمل میں لائی گئی ہے جبکہ چھ ٹیمیں لغمان اور کنڑ میں تعینات کی گئی ہیں جن میں 'یو این ایچ سی آر' اور 'ڈبلیو اے ڈبلیو' کا عملہ بھی شامل ہے۔ آئندہ دنوں میں مزید ٹیمیں بھی متاثرہ علاقوں میں جائیں گی۔

'یو این ایچ سی آر' نے ہنگامی ضروریات کا سامان پہلے سے تیار کر رکھا ہے جو نقصان کا جائزہ سامنے آنے کے بعد ضرورت کے مطابق تقسیم کیا جائے گا۔

موسمیاتی آفات کا نشانہ

افغانستان کا شمار شدید موسمی حالات اور خشک سالی و طوفانوں جیسی قدرتی آفات سے بری طرح متاثرہ ممالک میں ہوتا ہے۔ یہ ایسے ممالک میں بھی شامل ہے جن کی موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے مطابقت پیدا کرنے کے لیے بہت کم تیاری ہے جبکہ ملک چار دہائیوں سے جنگ، عدم تحفظ اور عدم استحکام کا شکار بھی ہے۔

اس سے پہلے مئی میں بھی افغانستان کے شمالی، شمال مشرقی اور مغربی علاقوں میں سیلاب نے تباہی مچا دی تھی جس میں 683 سے زیادہ لوگ ہلاک و زخمی ہوئے اور بڑے پیمانے پر بنیادی ڈھانچے، گھروں اور زرعی اراضی کو نقصان ہوا۔

بغلان میں سیلاب سے بری برح متاثر ہونے والے ایک گھر کے مکین باہر کھانا پکانے پر مجبور ہیں۔
© UNICEF/Madina Qati Musadiq
بغلان میں سیلاب سے بری برح متاثر ہونے والے ایک گھر کے مکین باہر کھانا پکانے پر مجبور ہیں۔

افغانستان کو طویل عرصہ سے بدترین انسانی بحران کا سامنا بھی ہے۔ اس وقت ملک میں 2 کروڑ 37 لاکھ لوگوں کو انسانی امداد کی ضرورت ہے۔ اقوام متحدہ کا اندازہ ہے کہ رواں سال اب تک 145,000 افراد قدرتی آفات سے متاثر ہوئے ہیں اور ملک کے 34 میں سے 33 صوبوں کو کسی نہ کسی قدرتی آفت کا سامنا رہا ہے۔

افغانستان کو بین الاقوامی برادری کی جانب سے متواتر توجہ اور مدد کی ضرورت ہے۔ ملک میں 'یو این ایچ سی آر' اور دیگر امدادی اداروں کی کارروائیوں کو وسائل کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ رواں سال ادارے کو ملک کے لیے درکار امدادی وسائل میں سے صرف 44 فیصد ہی مہیا ہو سکے ہیں۔