انسانی کہانیاں عالمی تناظر

دنیا کا ہر ملک صنفی مساوات کے حصول میں ناکام، یو این ورکنگ گروپ

بنگلہ دیش کی ایک گارمنٹ فیکٹری میں کام کرتی خواتین۔
© ILO/Marcel Crozet
بنگلہ دیش کی ایک گارمنٹ فیکٹری میں کام کرتی خواتین۔

دنیا کا ہر ملک صنفی مساوات کے حصول میں ناکام، یو این ورکنگ گروپ

خواتین

خواتین اور لڑکیوں کے ساتھ امتیازی سلوک کے خلاف اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ نے ٹھوس بنیادوں پر حقیقی صنفی مساوات یقینی بنانے کی فوری ضرورت پر زور دیا ہے۔

گروپ کا کہنا ہے کہ دنیا بھر کی خواتین اور لڑکیوں کو اپنے حقوق سے مساوی طور پر کام لینے سے روکا جا رہا ہے اور اس صورتحال پر قابو پانے میں مزید تاخیر کی گنجائش نہیں۔

Tweet URL

خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کے بارے میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کو پیش کردہ رپورٹ میں گروپ نے کہا ہے کہ اگرچہ اس معاملے میں قدرے بہتری بھی دیکھنے کو ملی ہے لیکن کوئی بھی ملک مکمل صنفی مساوات قائم نہیں کر سکا۔

خواتین اور لڑکیوں کو زندگی کے ہر شعبے میں تفریق کا سامنا ہے اور اس کا آغاز ان کے اپنے خاندانوں اور علاقوں سے ہوتا ہے۔

صنفی عصبیت

ورکنگ گروپ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ اس وقت دنیا کی تقریباً نصف آبادی کو اس کے مکمل انسانی حقوق اور آزادیاں میسر نہیں ہیں جو کہ ناقابل قبول صورتحال ہے۔

رجعتی تحریکیں خواتین اور لڑکیوں کے انسانی حقوق اور دنیا بھر میں صنفی مساوات کے حصول میں اب تک ملنے والی کامیابیوں کے لیے خطرہ ہیں۔ ان حالات میں جنسی و تولیدی صحت کے حقوق کی مخالفت میں اضافہ ہو رہا ہے، ذرائع ابلاغ میں خواتین اور صنفی برابری کے خلاف بیانیہ تقویت پا رہا ہے جس کے ساتھ خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کا تحفظ کرنے والوں کے خلاف حملے بڑھ رہے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق، بعض ممالک میں یہ مخالفت انتہائی حدود کو چھو رہی ہے۔ افغانستان اس کی تشویشناک مثال ہے۔ طالبان کے امتیازی اور خواتین مخالف احکامات، پالیسیوں اور ان کے سختی سے نفاذ کے ذریعے افغان خواتین اور لڑکیوں کے بنیادی حقوق بڑے پیمانے پر منظم طور سے پامال کیے جا رہے ہیں جو کہ صنفی عصبیت کے مترادف ہے۔

حقیقی صنفی مساوات

رپورٹ میں ممالک سے کہا گیا ہے کہ وہ انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون کی مطابقت سے صنفی مساوات یقینی بنانے کے لیے کام کریں۔ نجی شعبے کے کرداروں کو ان کوششوں کی حمایت کرنی چاہیے اور خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کو احترام اور تحفظ دینا چاہیے۔

حقیقی مساوات کا مطلب مختلف شعبہ ہائے زندگی میں خواتین اور مردوں کو ظاہری مساوی نمائندگی دینے کا نام نہیں بلکہ اس کا مطلب سماجی عناصر، ثقافت، سیاست اور معیشت میں اس انداز میں تبدیلی لانا ہے جس سے صنفی مساوات کی راہ میں حائل بنیادی رکاوٹوں کا خاتمہ ہو سکے۔

خوش امیدی کا سبب

ورکنگ گروپ نے دنیا بھر میں کروڑوں خواتین اور لڑکیوں کی انقلابی قوت، ان کی تحریکوں اور اتحادیوں کو سراہا ہے جو ان کے حقوق کو فروغ دینے، ان کی رہ میں حائل رکاوٹوں کے خلاف مزاحمت کرنے اور سبھی کے لیے منصفانہ، مشمولہ، پرامن اور پائیدار معاشرے تعمیر کرنےکے لیے کوشاں ہیں۔ گروپ کا کہنا ہے کہ یہ لوگ ہر ایک کے لیے باعث تحریک اور مستقبل کے لیے خوش امیدی کی بڑی وجہ ہیں۔

ورکنگ گروپ نے موریطانیہ اور مالٹا کے اپنے دوروں سے متعلق رپورٹیں بھی انسانی حقوق کونسل کو پیش کی ہیں۔